انہوں نے خواتین کو خودمختار بنانے اور ان کی حفاظت، وقار اور حقوق کے تحفظ کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بناکر ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینے کے لیے پرعزم ہے جہاں خوف، تفریق اور تشدد کی کوئی جگہ نہ ہو۔ میڈیا سیل بلاول ہاو ¿س کی جانب سے جاری کردہ پریس رلیز کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے صنفی بنیاد پر تشدد کے پھیلاو ¿ پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس کے اسباب کو جامع قانون سازی، سماجی اور ثقافتی اصلاحات کے ذریعے دور کرنے کے لیے فوری اقدامات پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے خلاف تشدد انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور ایک منصفانہ اور مساوی معاشرے کے قیام میں بڑی رکاوٹ ہے۔ ہمیں اس کے خاتمے کے لیے ہر پہلو سے عزم کرنا ہوگا، چاہے یہ گھروں میں ہو، کام کی جگہوں پر، یا عوامی مقامات پر۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خواتین کے حقوق کو فروغ دینے میں اپنی جماعت کے تاریخی کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار خواتین کو وزیر اعظم، اسپیکر، وزراء جیسے عہدوں پر منتخب اور ججز جیسے منصبوں پر مقرر کیا۔ انہوں نے کہا کہ قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے 1973ع کے آئین کے ذریعے صنفی مساوات کی بنیاد رکھی، جو خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کے خاتمے اور زندگی کے تمام شعبوں میں ان کی شرکت کو فروغ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے خواتین کی تعلیم، ان کو بااختیار بنانے اور ان کے تحفظ پر توجہ دے کر پاکستانی خواتین کے لیے نئے مواقع پیدا کیے۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو خواتین کے حقوق کی ایک عالمی علامت کے طور پر خراج عقیدت پیش کیا اور ان کی انقلابی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ بی بی شہید نے پاکستان میں خواتین کے لیے علحیدہ پولیس اسٹیشنز، فرسٹ ویمن بینک، اور لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام جیسے ادارے قائم کیے، جنہوں نے خواتین کے لیے بے شمار مواقع پیدا کیے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ان کے مشن کو جاری رکھیں گے تاکہ ایک ایسا معاشرہ بنایا جا سکے جہاں خواتین محفوظ، باوقار، اور ترقی میں برابر کی شراکت دار ہوں۔ انہوں نے صدر مملکت آصف علی زرداری کی خدمات کو بھی سراہا، خاص طور پر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے نفاذ کو، جو خواتین پر مرکوز دنیا میں غربت کے خاتمے کے لیے ایک عالمی سطح پر تسلیم شدہ پروگرام بن چکا ہے۔ انہوں نے پی پی پی کی کوششوں کی تعریف کی، جن کے ذریعے خواتین کسانوں کو زمین فراہم کی گئی، سیلاب سے متاثرہ دو ملین سے زائد خواتین کو رہائشی پلاٹ دیے گئے، اور مختلف تجارتوں میں خواتین کو اپنے کاروبار چلانے کے لیے بلا سود قرضے فراہم کیے گئے۔ انہوں نے ان پروگراموں کی کامیابی کو سراہا اور بتایا کہ 97 فیصد خواتین نے قرضے واپس کیے اور اپنے کاروبار کامیابی سے چلائے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ حکومت کے قانونسازی کے حوالے سے اقدامات کو بھی سراہا، جن میں گھریلو تشدد کی روک تھام اور تحفظ ایکٹ 2013، خواتین کو کام کی جگہوں پر ہراساں کیے جانے سے تحفظ ایکٹ 2010، اور چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2013 شامل ہیں۔ انہوں نے ان قوانین کے مو ¿ثر نفاذ کی اہمیت پر زور دیا تاکہ خواتین کے حقوق کا حقیقی تحفظ ممکن ہو سکے۔انہوں نے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کے خلاف تشدد کا خاتمہ صرف خواتین کا مسئلہ نہیں، بلکہ یہ ایک سماجی مسئلہ ہے جو اجتماعی جدوجہد کا متقاضی ہے۔ مل کر ہم ایک ایسا مستقبل بنا سکتے ہیں جہاں ہر عورت خوف اور عدم مساوات سے آزاد زندگی گزار سکے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے پیغام میں تشدد کی متاثرہ خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور انصاف کی فراہمی اور متاثرین کو بااختیار بنانے کے لیے مضبوط مددگار نظام قائم کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے تمام لوگوں پر زور دیا کہ وہ اس دن کو شعور اجاگر کرنے، متاثرین کی حمایت کرنے، اور صنفی مساوات کو مشترکہ ذمہ داری کے طور پر فروغ دینے کے عزم کے ساتھ منائیں۔ |