کراچی (26 اپریل 2025) پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی ترجمان و رکنِ قومی اسمبلی شازیہ عطا مری نے ایک بار پھر پہلگام واقعے کی آڑ میں مودی حکومت کی اشتعال انگیز یوں کی مذمت کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ بھارت اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ اسی کی جارحیت کا جواب نہیں دیا جائے گا، بلکہ پاکستان منہ توڑ جواب دے گا۔ میڈیا سیل بلاول ہاوَس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شازیہ مری نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے اس بیان کو ہر پاکستان کے جذبے کا آئِنہ دار قرار دیا، جس میں انہوں نے مودی حکومت کو متنبہ کیا تھا کہ دریائے سندھ ہمارا ہے اور اس میں ہمارا پانی بہے گا، یا اُن کا خون۔ انہوں نے مزید کہا کہ
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی یہ بات بھی بلکل درست ہے کہ پہلگام واقعے کی آڑ میں نریندر مودی اپنی کمزوریاں چھپانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔ شازیہ مری نے کہا کہ جس طرح پہلگام واقعے کے فوراً بعد بلاتحقیقات کے نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف الزامات لگائے اور اشتعال انگیز اعلانات کیے، اس سے لگتا ہے کہ وہ اس انتظار میں تھا کہ پہلگام واقعہ ہو اور وہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے جیسے اقدام کرے۔ انہوں نے مودی حکومت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کو معطل کرنے کو ایک ظالمانہ اقدام قرار دیا اور اس کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے مودی حکومت کے الزامات کی مذمت کی اور کہا کہ پاکستان ایک خودمختار اور ذمہ دار جوہری ملک ہے۔ مودی کو اپنی اُس 7 لاکھ فوج کا آڈٹ کرنا چاہیے جو اس نے مقبوضہ کشمیر میں مسلط کر رکھی ہے۔ شازیہ مری نے کہا کہ پاکستان خود دہشتگردی سے بُری طرح متاثر ہونے ولا ملک ہے، دہشتتگردی کے خلاگ جنگ میں 90 ہزار پاکستانی شہید ہوچکے ہیں، جن میں پولیس اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے علاوہ عام شہری بھی شامل ہیں۔ شازیہ مری نے بھارتی میڈیا پر بھی تنقید کی اور کہا کہ جس طرح پہلگام واقعے پر بھارتی میڈیا رپورٹنگ کر رہا ہے، اس میں صحافت نہیں، صرف مودی حکومت کا پروپیگنڈہ ہے۔ پیپلز پارٹی کی مرکزی ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سکھر میں منعقد جلسہ عام سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف سے اُن کی متنازعہ نہری منصوبے کے حوالے سے ہونے والی ملاقات اور اس ملاقات میں طے پانے والے امور پر بھی روشنی ڈالی تھی کہ سی سی آئی کے اجلاس میں باہمی رضامندی کے بغیر کوئی منصوبا نہیں بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی آئین کو بنانے اور اس پر یقین رکھنے والی جماعت ہے۔ 90 دن کے اندر سی سی آئی کا اجلاس بلانا آئینی تقاضا ہے، لیکن سابقہ حکومت کی طرح موجودہ حکومت نے بھی اس آئینی فورم کا اجلاس نہیں بلایا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی متنازعہ نہری منصوبے کے خلاف احتجاج کرتی رہی ہے، لیکن جب ہمیں نظر آگیا کہ نہری منصوبہ نہیں بن رہا تو اس کے بعد ہم میں نہ مانوں کا رویہ اختیار نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ نہروں کے معاملے پر احتجاج کرنے والے تمام لوگوں کا احترام کرتے ہیں، ہر آواز ہمارے لیے قابل احترام ہے۔