صدرمملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان چین کے ساتھ اپنی جغرافیائی قربت کی بناءپر زراعت، مواصلات خلائی ٹیکنالوجی اور صنعت سمیت مختلف شعبہ جات میں چینی ترقی سے مستفید ہونے کا خواہاں ہے۔اپنے حالیہ دورہ چین کے دوران “سی سی ٹی وی ” کو دئے گئے انٹرویو جو ہفتہ کو قومی ٹی وی چینلز سے نشر ہوا ،میں صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ سدا بہاردوستی کو اولین ترجیح دیتا ہے جیسا کہ چین ہمیشہ سے ہمارا ثابت قدم دوست رہا ہے اور ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔اصدر نے چین ، اس کی قیادت اور قوم کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان مضبوط ترین دوستانہ تعلقات پر پختہ یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے جغرافیائی محل وقوع اور باہمی وسیع تر تعاون اور شراکت داری کی وجہ سے مختلف شعبہ جات میں چینی ترقی اور تجربات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔ انہوں نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں چینی کامیابیوں کو پوری دنیا اور خطے کے لیے خوش آئند پیشرفت قرار دیا۔ صدر نے کہا کہ زراعت ایک ایسا شعبہ ہے جہاں چین ہماری معاونت کرسکتا ہے کیونکہ پاکستان کی فی ایکڑ پیداوار چین کے مقابلے میں کم ہے۔ خلائی ٹیکنالوجی میں چین پاکستان تعاون کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان چینی ٹیکنالوجی سے مستفید ہونے کا خواہاں ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اس سلسلے میں چین کے ساتھ شراکت داری قائم کرکے اپنی صلاحیت میں اضافہ کر رہا ہے جو ایک خوش آئند امر ہے۔انہوں نے کہا کہ پانی کے استعمال کا معاملہ ہو یا موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ ہو، پاکستان اپنی ترقی کے لیے چینی ٹیکنالوجی کو ہر شعبے میں بروئے کار لا سکتا ہے اور وہ پاکستان چینی تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔صدر نے سی پیک ے تحت رابطوں اور ترقی کی رفتار پراطمینان کا اظہار کیا جو تیزی سے پاکستان کے اقتصادی منظر نامے کو تبدیل کر رہا ہے۔ صدر نے کہا کہ اپنے حالیہ دورہ چین کے دوران دونوں فریقین نے صنعتی ترقی پر بات چیت کی ہے۔ صنعتی پارک صرف چین کے لیے ہوں گے اور پاکستانی مزدوروں کے ذریعہ کام کیا جائے گا جب کہ کسی کمپنی کا چیف ایگزیکٹو چین میں بیٹھ کر آن لائن کاروبار چلا سکتا ہے۔ صدر نے کہا کہ چین اور پاکستان سدا بہار دوست ہیں۔ انہوں نے اپنی آئندہ نسلوں کے لیے چینی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر میں خود کو چین کے معیارات کے مطابق نہیں بنا سکتا تو میں چین کی شاندار ترقی سے مستفید ہو سکتا ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے مقام اور چینی عوام کے ساتھ صدیوں پر محیط تعلقات سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔ چینی عوام سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ان سے محبت کرتے ہیں اور ہمیشہ چین کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ صدر نے اپنے حالیہ دورے کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ “خیر سگالی، خیر سگالی اور خیر سگالی”، یہ ہمیشہ اعتماد ، خیر سگالی اور گہرا رشتہ ہوتا ہے۔ صدر نے صدر شی جن پنگ کو ایک ‘انتہائی مضبوط اور نہایت ثابت قدم’ رہنما کے طور پر سراہا جو بہت سی چیزوں کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ سدا بہار دوست ہیں۔ صدر شی جن پنگ کے سیاسی فلسفے اور طرز حکمرانی کو بھرپور سراہتے ہوئے انہوں نے مشاہدہ کیا کہ چین نے مختلف شعبوں میں ترقی کی ہے، چینی صدر کی قیادت میں ترقی کی منازل طے کی ہیں، بہت وسیع فرق واضح ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات صدیوں پرانے ہیں کیونکہ دونوں ممالک کے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ سفر اور تبادلہ خیال کرتے رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ رشتہ انسانیت اور اعتماد پر مبنی ہے انہوں نے مزید کہا کہ چینی لوگ کبھی بھی کسی دوسرے ملک میں لوگوں کا قتل عام کرنے نہیں گئے ۔ چین کبھی قابض نہیں رہا۔ صدر آصف علی زرداری جنہوں نے اپنے دورے کے دوران چینی قیادت سے ملاقاتیں کیں، نے کہا کہ پاکستان ہڑپہ اور موہنجوداڑو جیسی دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں کا گہوارہ رہا ہے جبکہ چینیوں کی اپنی قدیم ترین عالمی تہذیب ہے جس نے انہیں آپس میں جوڑا ہے۔ چین کی ترقی کے بارے میں سوال پرانہوں نے کہا کہ جب بھی انہوں نے چین کا دورہ کیا ، وہ مختلف شہروں میں ہونے والی نئی پیشرفت سے متاثر ہوئے۔ انہوں نے بیجنگ شہر کا حوالہ دیا جہاں وہ دس سال پہلے آخری مرتبہ گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ چینی عوام محنتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چینی قوم کے اجتماعی مفاد کے لیے ہر کوئی اپنے اپنے شعبے میں کام کر رہا ہے۔ صدر نے کہا کہ چین 1.4 ارب لوگوں کا مسکن ہے اور دنیا مقابلہ نہیں کر سکتی کیونکہ یہ سب کچھ نئی ٹیکنالوجی کا معاملہ ہے۔مختلف شعبوں میں چین کی تیز رفتار ترقی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ دنیا کو اتنی تیز رفتار پیشرفت سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پڑوسی کے طور پر جانتا ہے کہ چینی ایسے نہیں ہیں جو دوسرے ملک میں مداخلت کرنا چاہتے ہیں۔ صدر نے کہا کہ اس کی تیز رفتار ترقی کے لحاظ سے میں چین سے کبھی خوفزدہ نہیں ہوں گا۔ صدر آصف زرداری نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم ایک اہم عالمی فورم کے طور پر آئندہ برس چین کی سربراہی سنبھالنے کے بعد آگے بڑھے گی۔