پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اقوام کی طاقت کسی بندوق یا گولی میں نہیں، ان کی سیاست اور ثقافت میں ہوتی ہے، اپنی ثقافت کو بھول جانے والی قومیں کبھی ترقی نہیں کرتیں۔ میڈیا سیل بلاول ہاوَس سے جاری کردہ پریس رلیز کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے ملک کی پہلی دستور ساز اسمبلی کے انعقاد کی یاد میں سندھ اسمبلی بلڈنگ کے احاطے میں منعقد خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا قیامِ پاکستان کے حوالے سے سندھ اسمبلی کے تاریخی کردار کو اجاگر کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی یہ سوچ ہے کہ کسی قوم کو کوئی فردِ واحد، ایک طاقت یا مخصوص سوچ قومیں نہیں بناتے۔ سب کو مِل کر، محنت کرکے اور متحد ہوکر قومیں بنتی ہیں۔ اس جدوجہد میں ضرور سیاست کا ایک بہت بڑا کردار ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ خودبھی سیاسی طور وہی کردار ادا کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ “میں سمجھتا ہوں کہ سیاست سے بھی زیادہ اگر کسی کا رول ہے تو وہ ثقافت کا ہے۔ جو ملک اپنی ثقافت کو بھول جاتے ہیں، اپنی ثقافت سے دور ہوجاتے ہیں، تو وہ ملک کہیں گ ±م ہوجاتا ہے۔” انہوں نے کہا کہ اِس ملک کی ایک طویل تاریخ کے ساتھ ساتھ ا ±س کی ایک قدیم تاریخ بھی ہے۔ “ہم یہ فخر کے ساتھ بول سکتے ہیں کہ ہم انڈس سویلائیزیشن کے وارث ہیں۔” انہوں نے کہا کہ اس دھرتی کے لوگوں نے ہزاروں سالوں قبل زراعت، آبپاشی، اور جدید زندگی کے لیئے بنیادیں فراہم کیں۔ آج تک میرے لاڑکانو میں وہ ہسٹاریکل سائیٹ موجود ہے، جو اس زمانے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اِسی خطے کے لوگوں نے بہت بڑا کردار ادا کیا۔ ہم نے اپنا ملک قائم کیا، اور وہ بھی دیکھو ہم نے کیسے کیا۔ کیا ایک گولی چلی؟ کیا پاکستان اس وجہ سے بنا کہ اس وقت ہمارا فوج زیادہ طاقتور اور مضبوط تھا؟ انہوں نے مزید کہا کہ ملک بنانے کے لیئے کامیابی اس لیئے ملی کہ سیاستدانوں سمیت پوری قوم متحد تھی، جس کے نتیجے میں تاریخی جدوجہد کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے ملک کو درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالتے ہوئے زور دیا کہ نئے دور کے مقابلہ کرنے کے لیئے بھی قوم کو متحد ہوکر اور اپنی ثقافت کو اپنا کر کیا جاسکتا ہے۔ “میں کنونسڈ ہوں کہ ماضی کی طرح اس دور میں بھی پاکستان کے عوام، اِس دھرتی میں رہنے والے، ترقی کریں گے۔ اگر ہم آپس میں ہی لڑ پڑیں گے، اگر ہم یہ نہیں سمجھیں گے کہ طاقت کسی بندوق یا گولی میں نہیں، آپ کی ثقافت میں ہے، آپ کی سیاست میں ہے، تو پھر جو نوجوان نسل کی جو امیدیں ہیں ہم ا ±ن کے مطابق شاید پورا نہ ا ±ترسکیں۔” چیئرمین بلاول بھٹو زرداری زور دیا کہ پاکستانی ثقافت، انٹرٹینمینٹ، اور آرٹ کو فروغ دینے کے لیے مزید کاوشوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک صرف اس وجہ سے طاقتور نہیں ہیں کہ ان پاس بڑی افواج اور زیادہ بندوقیں اور پیسہ ہے۔ اگر وہ سپر پاور ہیں تو اس لیے کہ انہوں نے اپنے کلچر کو اون کیا۔ اور اتنا اون کیا کہ آپ خود، آپ کے بچے ا ±ن کے آرٹسٹس کے گانے سن رہے ہوتے ہیں۔ ان کی موویز اور ٹیلی ویڑن شوز دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ یہ اصل معنوں میں سافٹ پاور ہوتا ہے، جو دلوں اور دماغوں کو جیتنے کی جدوجہد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر قائدِ عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے ویڑن کی روشنی میں ثقافت کو فروغ دیا جاتا تو شاید آج پاکستان کی فلموں، گانوں اور آرٹ کو دنیا بھر میں مغربی ممالک کی طرح پذیرائی مِل رہی ہوتی۔ پی پی پی چیئرمین نے کراچی میں ایک میڈیا یونیورسٹی کے قیام کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایات دیں کہ وہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت اس منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کلچر اور آرٹ ایک قلم اور برش سے چلتا تھا لیکن اب اس کی جگہ کمپیوٹر بھی آگیا ہے۔ اب کمپیوٹر کا، آرٹیفشل انٹیلیجنس کا، اور ڈجیٹل اسپیس ک ±ھل رہا ہے، اور ہم چاہیں گے کہ ہمارے نوجوانوں کو ماڈرن سہولیات بھی میسر ہوں، تاکہ وہ آگے جاکر پاکستان کی نمائندگی کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ملک کی ترقی کے لیے جہاں سیاستدان اپنا کردار ادا کریں، وہاں ملک کے ہر شہر اور علاقے کے ثقافتی نمائندے بھی اپنا کردار نبھاتے ہوئے محنت کریں۔ تقریب میں پی پی پی شعبہ خواتین کی مرکزی صدر و ایم پی اے محترمہ فریال تالپور، پی پی پی سندھ کے صدر نثار احمد کھڑو، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور سندھ اسمبلی کے اسپیکر اویس قادر شاہ کے علاوہ وزرائ ، ارکانِ اسمبلی اور میڈیا پرسنز بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ تقریب کے اختتام پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملک کی پہلی قانونساز اسمبلی کے انعقاد کے تاریخی موقع کی مناسبت سے خصوصی تختی کی نقاب کشائی بھی کی۔