پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملک کی معیشت کو مضبوط بنانے اور عوام کے لیئے خوشحالی کے مواقع پیدا کرنے کے لیئے پبلک پارٹنرشپ موڈ کو رول ماڈل قرار دیتے ہوئے بزنس کمیونٹی کو حکومتِ سندھ سے پائیدار شراکت بنانے کی دعوت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرین انرجی کے فروغ سے لے کر انفراسٹرکچر اور یوٹلٹی سروسز کی بہتری کے لیئے بزنس کمیونٹی “وِن وِن منصوبے” لے آئے۔ میڈیا سیل بلاول ہاوَس سے جاری کردہ پریس رلیز کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے تاجر برادری کے اعزاز میں دئیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے بزنس کمیونٹی کی ملک اور کراچی کی ترقی کے لیے کردار کو سراہا اور کہا کہ جو مسائل بزنس کمیوٹی سامنا کررہے ہیں وہ سب جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2008ع سے پہلے یہ شہر چلتا تھا وہ بھی تاریخ کا حصہ ہے۔ اگر ا?ج ا?پ سے بھتہ نہیں لیا جاتا، دھمکیاں نہیں دی جارہیں، کاروبار بندکرواکر مزدوروں کو زبردستی جلسوں میں نہیں لے جایا جاتا، اور سب امن و سکون سے کارروبار کر رہے ہیں، تو اس میں چھوٹا سا کردار پیپلز پارٹی کا بھی ہے اور وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا بھی ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج بھی مسائل ہیں، اور ان کے حل کرنے کی ذمیداری ہے، جو ہم قبول بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایات دیں کہ وہ محکمہ اینٹی کرپشن اور پولیس کا مشترکہ ایک خصوصی سیل قائم کریں، جس کا ٹاسک کراچی کی بزنیس کمیونٹی کی شکایات کا فوری سدباب کرنا ہو۔ انہوں نے کاروباری افراد پر زور دیا کہ وہ ہوائی باتیں کرنے کے بجائے، ا ±س افسر کا نام لیں جس سے شکایت ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں یہ شہر ترقی کرے اور آپ بھی ترقی کریں۔ انہوں نے تاجروں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میں نے کبھی آپ سے بھتہ مانگا ہے نہ ڈونیشن۔ آپ آج ہی مجھے بتادیں کہ کیا آپ کو مجھ سے کوئی شکایت ہے؟کیا میں نے آپ کو کبھی تنگ کیا؟ تو میں کیوں چاہوں گا کہ میرے نام پر، یا میری حکومت کے نام پر کوئی اور آپ کو تنگ کرے۔ انہوں نے تاجر کمیونٹی کے ساتھ اپنے انٹرایکشن پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگر ہم مِل کر چلتے ہیں و بہتر نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے ووٹرز کو روزگار فراہم کرنا ان کے منشور میں شامل ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ عوام کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ملک کی معیشت اور تاجر کمیونٹی کا کاروبار چلے۔ حکومت سندھ کے متعارف کردہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک کا واحد صوبہ ہے جہاں نہ صرف اِس موڈ کے تحت بیشمار منصوبے کامیابی سے چل رہے ہیں، بلکہ عالمی سطح پر بھی ان کو پذیرائی ملی ہے۔ میں چاہ رہا ہوں کہ ہم اس پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کو تیزی کے ساتھ آگے لے کر جائیں۔ انہوں نے جھرک-ملا کایار پل، صحت کے منصوبے، تھرکول جیسے منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف گڈگورننس کی اعلیٰ مثال ہیں، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ پرافٹ میں چل رہے ہیں اور اب منافع بنا رہے ہیں۔ میں اسی طرز پر مزید وِن وِن کنڈیشنڈ پر مواقع تلاش کرنا چاہ رہا ہوں۔ جس میں بزنیس کمیونٹی اور سندھ حکومت مِل کر اِس صوبے کی خدمت کریں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ملک کا سب سے بڑی آبادی کا شہر ہونے کی وجہ سے اس میں بہت پوٹینشل ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یوٹیلٹی سروسز کے حوالے سے شہرِ کراچی کو درپیش تمام مسائل کا حل پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت حل کیئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انرجی سیکٹر میں جتنا پوٹینشل صوبہ سندھ میں ہے، کسی اور صوبے میں نہیں ہے۔ انہوں نے تاجر کمیونٹی اور صوبائی حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر اسلام آباد میں بجلی کے ٹیرف مقرر کرنے کو ایک مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی پالیسیز کا نقصان “میں اور آپ اٹھاتے ہیں۔ صوبے میں سرمائیکاری کے مواقع پر بات کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جتنا سعودی عرب کے پاس تیل ہے، صوبہ سندھ میں اتنا کوئلہ موجود ہے۔ انہوں نے کہا شہید محترمہ بینظیر بھو نے 90 کی دہائی میں تھر کول منصوبہ شروع کرنے کا ویڑن دیا تھا۔یہ کتنا ملک اور قوم کے لیے اچھا ہوتا، اگر شہید بی بی کے ہاتھ پاوَں نہ باندھے ہوئے ہوتے۔ انہوں نے نشاندھی کرے ہوئے کہا کہ شہید متحرمہ بینظیر بھٹو کی حکومت ختم ہونے کے بعد تھر کول منصوبے پر کام کرنے والے تمام لوگوں، بشمول ماہرین اور سرمائیکاروں، کو احتساب بیورو کے ذریعے انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے زور دیا کہ سندھ میں سولر اور ونڈ سیکٹر میں نجی سرمائیکاری زیادہ ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ڈھٹائی سے دعوے کرتی ہے کہ لوڈشیڈنگ ختم کردی گئی ہے، لیکن ملک اکثر و بیشتر علاقوں میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جاری ہے۔ ہمارا تو اعتماد ہی اٹھ گیا ہے کہ وفاق سے ہمیں بجلی ملے گی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے زور دیا کہ ہر ڈویڑن میں سولر اور ونڈ بجلی پارک بنائے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کی تتقسیم کار کمپنیوں ( ڈسکوز) کی پرائیویٹائیزیشن کی صورت میں حکومت سندھ کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ٹیک اور کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تین منصوبوں پر کام شروع ہوچکا ہے، لیکن آئندہ مالی سال میں اس طرح کے زیادہ منصوبے شامل کیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سب سے زیادہ گیس پیدا کرنے والا صوبہ سندھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر گیس کی عدم فراہمی بزنیس کمیونٹی اور گھوٹکی کی عوام کا بھی مسئلہ ہے، تو پھر ہم سب کو مِل پر اس کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتِ سندھ صوبے کے تاجروں سے مِل کر وفاقی حکومت سے بات کرے، لیکن اگر وہ بات نہیں مانتی تو عدالت سے بھی رجوع کیا جا سکتا ہے۔ پانی کے معاملے اہم اشو قرار دیتے ہوئے کہا کہ صرف پاکستان نہیں بلکہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے خشک سالی اور قحط کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر کراچی پانی فراہم کرنا ایک امتحان سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیس کی طرح طویل عرصے سے صوبے کو پانی کا حق بھی نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی پانی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے 91 کے ا?بی معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ اضافی پانی دیا جائے گا تاکہ اس شہر کی ضروریات پوری کی جاسکیں، لیکن ا?ج تک وہ اضافی پانی تو دور کی بات ہے، پورا شیئر بھی مکمل نہیں ملا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت کی جانب سے دریائے سندھ پر 6 نئے کینال تعمیر کرنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے کراچی سمیت دریا کی ٹیل کے علاقوں میں پانی کی صورتحال خراب ہوجائے گی۔ ہم جب ان کینالز کی مخالفت کرتے ہیں، تو یوں ہم کراچی کے حق کی جنگ لڑتے ہیں، یہاں کے تاجروں کے حق کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کراچی کے تاجروں اور صوبہ سندھ سمیت پورے ملک کا یہ مطالبہ ہونا چاہیے کہ 91ع کے پانی اکارڈ پر عملدرآمد کیا جائے۔جب یہ ہوجائے گا تو ہم ہر ضلع اور شہر کے ہر علاقے میں پانی پہنچانے کے قابل ہوں گے۔ انہوں نے مستقبل میں جدید زراعت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے بزنیس کمیونٹی کو دعوت دی کہ صوبے میں سمارٹ ایگریکلچر کے فروغ کے لیئے حکومت سندھ سے شراکتدار بنیں۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے کاشت کاروں اور بزنس کمیونٹی کے اشتراک سے ہم یہ منصوبہ متعارف کروانا چاہتے ہیں، تاکہ صوبے میں ماڈرن تکنیکس کے استعمال سے فصلوں کی پیداوار بڑھائی جائے۔ عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ہم پہلے مرحلے میں سندھ کی کوشش ہوگی کہ اپنے کسانوں کو فائدہ پہنچائیں۔ یہ بہت بڑا انفرا اسٹرکچر تشکیل دینے کے بعد ممکن ہوگا کہ ہم زرعی شعبے کو اور اپنی معیشت کو بہتر بنائیں۔ چھوٹے کسانوں اور سرمایہ کاروں کے اشتراک کو حکومت بھرپور سپورٹ کرے گی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں فلاحی ریاست کے حق میں ہوں، اور اس کے لیے ٹیکس جنریٹ کرنا اور آمدنی بڑھانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا ٹیکس سسٹم جس طرح چل رہا ہے، اس طرح ہم کبھی کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کی شکل میں بھتہ لگا دیا جاتا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ ملک میں اس طرح ٹیکس متعارف کرانے ہوں گے ، جن سے کاروبار کرنے میں رکاوٹ پیدا نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی زراعت پر ٹیکس نافذ ہے، گو وہ کم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ میں سب سے زیادہ زرعی ٹیکس ادا کرنے والی شخصیت کا نام صدر ا?صف علی زرداری ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں اپنا ریونیو اور کلیکشن بڑھانے پر توجہ دینا ہوگی۔ انہوں نے نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ جب سروسز پر سیلز ٹیکس کی کلیکشن سندھ کی ذمہ داری بنی، تو اس نے لوگوں کو انگیج کرکے ریکارڈ ٹیکس جمع کرکے دکھایا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کے کہنے پر صوبائی حکومت کو ٹیکس سلیب میں 45 فیصد تک اضافے کا بولا ہے۔ انہوں نے بزنس کمیونٹی کو گرین انرجی، سولڈ ویسٹ ری سائیکلنگ کے سیکٹرز میں سرمائیکاری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کے پارٹنر بننا چاہتے ہیں۔ ہمیں اپنا مخالف نہیں، اپنا ساتھی سمجھیں۔ میں نے کوئی شارٹ گیم نہیں، لمبا اننگ کھیلنا ہے۔ مجھے ادھر ہی، اور اسی شہر میں رہنا اور یہ ہی کام کرنا ہے۔ ہم مِل کر اپنے صوبے کا مستقبل اپنے ہاتھ میں لیں، اور ہم آپ کو مایوس نہیں کریں گے۔ |