گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ جب تک کھیل کے میدان آباد نہیں ہونگے تو نوجوانوں کو اچھے مواقع نہیں ملیں گے، 15 سال سے ہمارے صوبے میں کرکٹ کاکوئی میچ نہیں ہوا،2017 سے زیر تعمیر کرکٹ سٹیڈیم آباد نہیں ہوا،یوتھ اور خواتین کو میدانوں میں لیکر ائیں گے،یہاں پہ کرکٹ ،فٹبال ،ہاکی اور نیزہ بازی کے مقابلے منعقد کروائینگے، یہاںدو خیبرپختونخوا ہیں ایک حقیقی دوسرا سوشل میڈیا پر ہے، وزیر اعلیٰ کے پی کےاپنی نوکری پکی کرنے کے لئے ایسی باتیں کر رہے ہیں، میں ان کے لیول پر گر نہیں سکتا اس لیے جواب نہیں دیتا، میں وزیراعلیٰ کےپی کے کو مناظرے کی دعوت دیتا ہوں وہ کسی بھی چینل یا کسی اور فورم پر میرے ساتھ کسی ایشو پر مناظرہ کرلیں،میں یونیورسٹیز کے آڈٹ کرواونگااور غیر قانونی بھرتیوں کی چھان بین بھی کرونگا،میں مولانافضل الرحمن سے کہونگا کہ جب پی ٹی ا?ئی سے اتحاد کریں تو پی ٹی آئی والےمولانا صاحب کا لوٹا ہوا مال غنیمت واپس کریں، وزیراعلیٰ کے پی کی ترجیحات ٹک ٹاک ہے۔فیصل کریم کنڈی نےایف نائن پارک میں ٹینٹ پیگنگ کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیزہ بازی کے ذریعے کھیل کے میدانوں کوآباد کرنا اچھی کاوش ہے,65 فیصد آبادی نوجوانوں کی ہے، جب تک کھیل کے میدان آباد نہیںہونگے تو نوجوانوں کو اچھے مواقع نہیں ملیں گے، 15 سال سے ہمارے صوبے میں کرکٹ کاکوئی میچ نہیں ہوا،2017 سے زیر تعمیر کرکٹ سٹیڈیم آباد نہیں ہوا، قومی کرکٹ ٹیم میں نصف کے قریب نوجوان کے پی سے ہیں، ہم کے پی کے میدان آباد کرنا چاہتے ہیں، یوتھ اور خواتین کو میدانوں میں لیکر ائیں گے،یہاں پہ کرکٹ ،فٹبال ،ہاکی اور نیزہ بازی کے مقابلے منعقد کروائینگے۔انہوں نے کہا کہ میں نے وزیراعلیٰ کے پی کو آئی ایف سی کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دلوائی، مجھے ان کا احساس ہے کہ وہ اپنی نوکری پکی کرنے کے لئے ایسی باتیں کر رہے ہیں، میں ان کے لیول پر گر نہیں سکتا اس لیے جواب نہیں دیتا، میں وزیراعلیٰ کےپی کے کو مناظرے کی دعوت دیتا ہوں وہ کسی بھی چینل یا کسی اور فورم پر میرے ساتھ کسی ایشو پر بات کرلیں۔انہوں نے کہا کہ دو خیبرپختونخوا ہیں ایک حقیقی دوسرا سوشل میڈیا پر ہے، کے پی کے کی 26 یونیورسٹیز کے وائس چانسلر تعینات ہی نہیں، قائم مقام وی سیز کو تعینات کیا اور مجھے ریگولر کرنے کے لئے خط لکھالیکن میں نے اس پر دستخط نہیں کیے، کے پی کے سرکاری وکلا نے سپریم کورٹ میں جھوٹا بیان دیا کہ وی سی کی تعیناتی کے لیے گورنر کو سمری لکھی ،میںچیف جسٹس آف پاکستان کو کہنا چاہتا ہوں کہ مجھے وی سیز کی تعیناتی کے حوالے سے کوئی سمری نہیں بھیجی گئی،میں یونیورسٹیز کے آڈٹ کرواونگا، غیر قانونی بھرتیاں کی گئی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اچھا ہوا مجھے وزیراعلیٰ کے پی نے مجھ سے رشتہ داری سے انکار کیاہے، آپ کے والد کو فوج سے کیوں جبری ریٹائرڈ کیا گیا؟آپ کو کیوں نوکری سے نکالا گیا؟میں مولانافضل الرحمن سے کہونگا کہ جب پی ٹی آئی سے اتحاد کریں تو پی ٹی آئی والےمولانا صاحب کا لوٹا ہوا مال غنیمت واپس کریں، وزیراعلیٰ کے پی کی ترجیحات ٹک ٹاک ہے۔