پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آج قومی اسمبلی سے اپنے خطاب میں مخدوم طاہر رشید الدین کو رکن قومی اسمبلی بننے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کی حمایت اور نفرت اور تقسیم کی سیاست کو ختم کرنے پر پنجاب اور رحیم یار خان کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے جنوبی پنجاب میں پارٹی کی تنظیم کو ان کی لگن کے لئے بھی سراہا، ہر ‘فتنے’ کا مقابلہ کرنے کی ان کی کوششوں اور عوامی طاقت کے ذریعے ان کی کامیابی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ امیدوار ہیں جو ہر پولنگ سٹیشن سے فارم 45 پیش کر سکتے ہیں۔چیئرمین بلاول نے سیاست اور پارلیمنٹ دونوں کی بحالی کے لیے سیاستدانوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ تاہم، اس سے پہلے کہ ایسا ہو، یہ طے کر لیا جائے کہ کیا ہارنے والے اپنی شکست کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں اور کیا جیتنے والے اپنی جیت کو عاجزی کے ساتھ قبول کر سکتے ہیں۔ ملک کی ترقی کے لیے عوام کے فیصلے پر اعتماد اور احترام کرنا چاہیے۔ انہوں نے حالیہ الیکشن میں حصہ لینے والے تمام امیدواروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ پاکستانی عوام نفرت کی سیاست یا قیدی نمبر 804 کے ساتھ نہیں کھڑے ہیں۔ قیدی نمبر 804 کی حمایت کرنے والے ضمنی انتخابات میں تواتر سے شکست کھا رہے ہیں جبکہ اتحادی جماعتیں فتح یاب ہو رہی ہیں۔ چیئرمین بلاول نے گزشتہ روز قیدی نمبر 804 کے بیان کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ ہر آئینی ادارے پر حملہ کرنے والے فرد نے ذاتی سیاسی فائدے کے لیے اور اپنے مقدمات سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے یہ وطیرہ اختیار کیا ہوا ہے۔ انہوں نے تحریک انصاف پر زور دیا کہ وہ اس بات کی تحقیقات کرے کہ کیا یہ بیان درحقیقت عمران خان نے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل تک ملک مثبت سمت میں گامزن تھا اورجمہوریت کے لیے قانون سازی کے لیے ایک فورم تشکیل دیا گیا تھا۔ تاہم یہ بیان جمہوریت پر حملہ ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ مذکورہ شخص نے موجودہ چیف جسٹس کے خلاف توہین عدالت کا ارتکاب کیا تھا اور چیف آف آرمی سٹاف کے خلاف سیاسی مقاصد پر مبنی الزامات لگائے تھے جس کا مقصد عہدے کو متنازعہ بنانا تھا۔ چیئرمین بلاول نے کہا کہ اگر عمران خان نے واقعی یہ بیان دیا ہے تو انہیں پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق نتائج بھگتنا ہوں گے۔ اگر عمران خان نے بیان نہیں دیا تو قائد حزب اختلاف یا پارٹی چیئرمین کو واضح کرنا ہوگا کہ یہ اکاونٹ علی امین نے مینیج کیا یا مروت نے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس طرح کی وضاحت ضروری ہے۔چیئرمین بلاول نے وضاحت کی کہ یہ الزامات ایسے اقدامات سے مطابقت رکھتے ہیں جو تحریک عدم اعتماد کے بعد سے جاری ہیں، یہ آئینی اور جمہوری اقدام تھاجس نے وزیر اعظم کو گھر بھیج دیا۔ اسٹیبلشمنٹ کے بعض افراد نے ایک سیاسی جماعت کے ساتھ مل کر بنیادی طور پر بغاوت کی کوشش تھی۔ پہلا حملہ آرٹیکل 5 کی آڑ میں آئین کو منسوخ کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنا تھا۔ دوسرا حملہ آرمی چیف کی تقرری سے قبل انتخابات کرانے کی کوشش تھی۔ تیسرے حملے میں تقرری کے عمل کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ کہا جاتا ہے کہ انٹیلی جنس چیف کے طور پر اپنے دور میں انہوں نے عمران خان کی کرپشن پکڑی اور انہیں ثبوت پیش کئے۔ عمران خان نے ایکشن لینے کے بجائے انٹیلی جنس چیف کو ہٹا دیا اور اس طرح آئین کو سبوتاڑ کرنے کی یہ سازش شروع کر دی۔چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ جاری تحقیقات سے جلد ہی فارم 45 کی شکست کی مکمل حقیقت سامنے آجائے گی اور جب شواہد سامنے آئیں گے تو یہ یہ پی ٹی آئی کے نمائندے عوام کا سامنا نہیں کر سکیں گے۔چیئرمین بلاول نے سوال کیا کہ جب بھی جمہوری سیاسی جماعتیں جمہوریت کی طرف قدم اٹھاتی ہیں تو ایسے انتہائی موقف کیوں سامنے آتے ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی پر زور دیا کہ وہ عمران خان کے بیانات اور اقدامات کے ذمہ داروں کی نشاندہی کے لیے اپنی صفوں میں تحقیقات کرے، جنہوں نے پارٹی اور ملک کی حالت زار کو مزید خراب کیا ہے۔