چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھلوال میں ایک عظیم الشان جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات پر خوشی ہے کہ وہ پنجاب کی سرزمین پر بھلوال کے جیالوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے بھلوال کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا کہ وہ اتنی بڑی تعداد میں خراب موسم کے باوجود اس جلسے میں شریک ہوئے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک اس وقت گوناگو مسائل سے دوچار ہیں جن میں غربت، بیروزگاری اور مہنگائی سرفہرست ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک جمہوریت اور معاشرے کے بحران سے بھی گزر رہا ہے۔ نفرت اور تقسیم کی سیاست نے معاشرے کو تقسیم کردیا ہے۔ پاکستانی ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ تقسیم اور نفرت کی روایتی سیاست کو دفن کردیں گے جس نے یہ تباہی مچائی ہوئی ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی انتخابات میں عوام کسانوں، مزدوروں اور نوجوانوں کے لئے حصہ لے رہی ہے۔ کسی دوسری پارٹی عوام کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں اور وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ چوتھی مرتبہ پھر وزیراعظم بن جائیں جبکہ پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ ان کے منشور اور بیانیے پر عملدرآمد ہو جو قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے دیا ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انہوں نے خود یہ دس نکاتی سماجی اور معاشی چارٹر پیش کیا ہے تاکہ ان بحرانوں سے نکلا جا سکے۔ یہ دس نکاتی پروگرام ان کے اور عوام کے درمیان ایک معاہدہ ہے۔ وہ لوگ جو چوتھی مرتبہ وزیراعظم بننا چاہتے ہیں انہوں نے ابھی تک اپنا منشور ہی پیش نہیں کیا۔ یہ شیر جب بھی اقتدار میں آتا ہے تو عوام کسانوں، مزدوروں اور نوجوانوں کا خون چوستا ہے۔ اس کے مقابلے میں پیپلزپارٹی عوام کی خدمت کرتی ہے۔ پیپلزپارٹی کیا پہلا وعدہ یہ ہے کہ اقتدار میں آنے بعد وہ تنخواہیں دوگنی کر دے گی۔ پیپلزپارٹی کا دوسرا وعدہ جس کی لوگ نقل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ مستحق لوگوں کو 300 یونٹ بجلی مفت دینے کا ہے۔ پیپلزپارٹی کا ایک اور وعدہ یہ ہے کہ وہ ملک بھر میں 30 لاکھ گھر تعمیر کرے گی جن کی ملکیت خواتین کو دی جائے گی جیسا کہ ہم سندھ میں پہلے ہی کر رہے ہیں۔ ہم ملک بھر کی کچی آبادیوں کو بھی ریگولرائز کریں گے۔ پاکستان پیپلزپارٹی اقتدار میں آکر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو وسعت دے گی اور خواتین کو بلا سود قرضے دے گی تاکہ خواتین اپنا گھر چلا سکیںاور معاشی طور پر بااختیار ہو سکیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی وہ واحد پارٹی ہے جو اس بات پر یقین رکھتی ہے کلہ “کسان خوشحال، تو ملک خوشحال”۔ اسی لئے کسانوں کے بینظیر کسان کارڈ دیا جائے گا اور ان کو مالی مدد کے ساتھ ساتھ ان کی فصلوں کی انشورنس بھی دیا جائے گا۔ اسی طر ح مزدور کارڈ کے ذریعے سوشل سکیورٹی فراہم کیا جائے گی۔ صدر زرداری نے اپنے دور میں کسانوں کو ان کی فصلوں کا معاوضہ پورا دیا تھا جس کی وجہ سے ایک ہی سال میں ہم گندم اور چینی ایکسپورٹ کرنے کے قابل ہوگئے تھے۔ ملک کے نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نوجوانوں ادراک ہونا چاہیے کہ ان کا ووٹ ان کی طاقت ہے اور انہیں ووٹ ڈالنے کا حق شہید ذوالفقار علی بھٹو نے دیا تھا۔ اب نوجوان اپنا ووٹ دے کر اس ملک میں چوتھی مرتبہ کسی کو زبردستی مسلط کرنے کی سازش کو ناکام بنا دیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ نوجوان جن کے تعلیمی قابلیت ہے اور انہیں ملازمتیں نہیں مل رہیں تو ان کی تربیت کرکے انہیں ملازمتیں دی جائیں گی۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا خواب تھا کہ ملک میں کوئی بھی شخص بھوکا نہ سوئے اور اس خواب کو پورا کرنے کے لئے پارٹی نے بھوک مٹاﺅ پروگرام دیا ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے جس طرح سندھ بھر میں مفت علاج کے لئے ادارے بنائے ہیں اسی طرح پنجاب بھر میں بھی بنائے گی۔ یہ سہولت ان سیاستدانوں کے لئے بھی ہوگی جو علاج کے لئے بار بار لندن جانے کی عادت اپنا چکے ہیں۔ انہوں نے تین مرتبہ حکومت میں آنے کے بعد بھی ایک بھی ایسا ہسپتال نہیں بنایا جہاں ان کا علاج ہو سکے اس لئے پاکستان پیپلزپارٹی پہلے سرگودھا میں اور اس کے بعد رائے ونڈ میں صحت کے ادارے بنائے گی۔ اسی طرح ہم سارے ملک کے بڑے شہروں میں یونیورسٹیاں اور کیمپسز بنائیں گے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کا عزم ہے کہ وہ ملک کے سارے طبقات کے لئے کام کرے گی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے وعدے دیگر پارٹیوں کے وعدوں کی طرح کھوکھلے نہیں۔ پارٹی نے ماضی میں کئے ہوئے تمام وعدے پورے کئے ہیں۔ قائد عوام اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے عوام سے جو بھی وعدہ کیا اسے پورا کیا۔ عوام نے ڈکٹیٹر جنرل ضیاالحق اور جنرل مشرف کے زمانے میں سختیاں جھیلیں اور اس کے ساتھ ساتھ نواز شریف اور عمران خان کے دور میں بھی مشکلات برداشت کیں۔ عوام کو فیصلہ کرنا ہے کہ اب وہ روایتی سیاست کا شکار نہیں ہوں گے جس میں مخالفین کے خاندانوں کا خیال تک نہیں رکھا جاتا۔ لوگوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ ہمیشہ کے لئے پسماندہ نہیں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاگل پن کی تعریف یہ ہے کہ ایک ہی کام کو بار بار کیا جائے اور توقع کی جائے کہ نتیجہ مختلف نکلے گا۔ اسی لئے پیپلزپارٹی کی قیادت ملک کے کونے کونے میں جا رہی ہے اور عوام پر اپنے یقین کا اظہار کر رہی ہے کیونکہ ہمیں یہ سکھایا گیا ہے کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب شہید محترمہ بینظیر بھٹو 1986ءمیں وطن واپس آئی تھی تو لاکھوں عوام ان کے استقبال کے لئے آئے تھے اور اگر شہید محترمہ بینظیر بھٹو جنرل ضیاءسے بدلہ لینا چاہتیں تو وہ اپنے والد کے قاتلوں سے اسی وقت بدلہ لے سکتی تھی لیکن انہوں نے عوام کی خدمت کرنے کا انتخاب کیا۔ اب تو یہ ہوتا ہے کہ اگر کسی پر نیب کے کیس ہیں تو وہ نیب پر حملہ آور ہو جاتا ہے۔ اس طرح محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد صدر زرداری اگر انتقام لینا چاہتے تو لے سکتے تھے لیکن انہوں نے پاکستان “کھپے کا نعرہ لگایا”۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ دعا کرتے ہیں کہ کسی دوسری سیاسی پارٹی اور اس کے کارکنوں کو ایسا ظلم برداشت نہ کرنا پڑے جیسا کہ ان کے اپنے خاندان، پارٹی اور کارکنوں پر روا رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ پاکستان کو ایک جدید ریاست بنایا جائے جو اپنے عوام کا خیال رکھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی آزاد امیدواروں کے ساتھ مل کر حکومت بنائے گی اور پی ایم ایل این کو حزب اختلاف میں بیٹھنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت مقابلہ تیر اور شیر میں ہے، اس وقت مقابلہ شہید قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کی پارٹی اور جنرل ضیاءکی پاکستان مسلم لیگ(ن) کے درمیان ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سرگودھا اور اس ملحقہ علاقوں کے پارٹی امیدواروں کا نام لے کر کہا کہ عوام ندیم افضل چن، زاہد اقبال، راﺅ عبدالغفار، محمد اویس رانجھا، الیاس محمود، تسنیم قریشی، چوہدری جاوید، مہر محمد لک، طارق محمود گجر، عبدالطیف سندھو، حسن رضا بھٹی، رانا جمشید خان، سیالوی صاحب، محمد علی رضا، محمد علی اعوان، اظہر علی اعوان، چوہدری علی انور، نواز امیر محمد خان، رانا عزیزالرحمن اور اعجاز علی خان شاہانی کو ووٹ دے کر کامیاب کریں تو سرگودھا، بھکر اور میانوالی سے پارٹی کے امیدوار ہیں اور ان کا نشان تیر ہے اور عوام تیر پر ٹھپہ لگا کر ان سب کو کامیاب کروائیں گے۔