چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے چنیوٹ میں ایک عظیم الشان جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس علاقے میں 2018ءسے پہلے گرمیوں میں آئے تھے اس کے بعد جب سیلاب آیا تو یہاں آئے اور آج سردیوں کے موسم میں آج پھر جیالوں کے درمیان آئے ہیں اور ہر مرتبہ جیالوں نے ان کا زبردست استقبال کیا ہے ۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک اس وقت شدید مہنگائی، بیروزگار اور مہنگائی میں گھرا ہوا ہے اور ہم ایک تاریخی معاشی بحران سے گزر رہے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی روایتی سیاستدانوں نے معاشرے کو ایک بحران سے دوچار کر دیا ہے اور یہ سیاستدان عوام کی خدمت کرنے کی بجائے نفرت اور تقسیم کی سیاست میں الجھے ہوئے ہیں۔ یہ ذاتی عناد کی سیاست کرکے معاشرے اور معیشت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ پی پی پی اس روایتی سیاست کو ہمیشہ کے لئے دفن کرنے کے لئے سیاست کر رہی ہے۔ ہمیں سیاسی اختلافات کے ساتھ زندہ رہنا ہوگا۔ جیالوں نے ڈکٹیٹر ضیاالحق کا ظلم برداشت کیا ہے اور اس کے بعد نواز شریف کے اس سے پہلے اور دوسرے میں بھی ظلم کا شکار رہے ہیں۔ جیالوں نے جنرل مشرف اور عمران خان کی انتقامی سیاست بھی برداشت کی ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر چڑھایا گیا لیکن شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے بدلہ لینے کی بجائے جیالوں کو سکھایا کہ” جمہوریت بہترین انتقام” ہے۔ انہوں نے عوام کی خدمت کو بدلہ لینے پر مقدم رکھا۔ جب صدر زرداری شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد اقتدار میں آئے تو پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔ پی پی پی کے پانچ سالہ اقتدار میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں تھا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر انہیں موقع ملتا ہے تو ان کی ساری توجہ عوام کی خدمت پر ہوگی اور ملک میں کوئی بھی سیاسی قیدی نہیں ہوگا۔ ہمارے دور میں کوئی خاتون سیاسی قیدی نہیں ہوگی کیونکہ بہنوں اور بیٹیوں کو گرفتار کرنا نہ ہماری سیاست ہے اور نہ ہی ہماری تہذیب۔ اگر پاکستان کے سیاستدان آپس میں اسی طرح لڑتے رہے تو ان کو فائدہ ہوگا جو اس ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ وزیرخارجہ رہے ہیں اور انہیں پتہ ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف کیسی سازشیں ہوتی ہیں اور ہم ان سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کا دس نکاتی عوامی معاشی معاہدہ شہید قائدعوام اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے نقش قدم پر چلنے کا نتیجہ ہے۔ چنیوٹ کے ذمینداروں کو چاہیے کہ وہ گھر گھر جا کر عوام کو ان دس نکاتی ایجنڈے سے آگاہی دیں۔ ہم اپنے کارکنوں کو نفرت کی سیاست نہیں سکھاتے اور نہ ہی گالم گلوچ اور تشدد کی سیاست کرتے ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی اقتدار میں آنے کے بعد پہلا کام یہ کرے گی کہ اقتدار کے پانچ سالوں میں تنخواہیں دوگنی کر دے گی۔ ہم ہر اس شخص کو 300 یونٹ بجلی مفت فراہم کریں گے جو اس کا حقدار ہو۔ ہم قائد عوام کا وعدہ پورا کریں گے اور عوام کے لئے گھر تعمیر کریں گے جیسے ہم سندھ میں پہلے ہی سیلاب سے متاثرہ افراد کے لئے 20لاکھ گھر تعمیر کر رہے ہیں اور ان کی ملکیت خواتین کو دے رہے ہیں۔ چنیوٹ میں اکثر سیلاب آتے رہے ہیں لیکن کبھی کسی نے ان کے لئے گھر نہیں بنائے۔ اب ہم چنیوٹ اور پورے پاکستان میں 30لاکھ بھر بنائیں گے جن کی ملکیت خواتین کو دی جائے گی۔ ہم ملک بھر کی کچی آبادیوں کو ریگولرائز کریں گے۔ ہم بینظیر انکم پروگرام کو وسعت دیں گے اور ملک کی خواتین کو بلا سود قرضے دیں گے تاکہ وہ ملک کی معیشت میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔ ہم بینظیر کسان کارڈ اور بینظیر مزدور کارڈ کے ذردیعے کسانوں اور مزدوروں کو مالی امداد کے ساتھ ساتھ دیگر حقوق بھی دیں گے۔ ہم بجائے اشرافیہ کے 1500 ارب روپے دینے کے یہی رقم عوام پر خرچ کریں گے۔ ہم کسان کارڈ کے ذریعے کسانوں کی فصلوں کا انشورنس کروائیں گے۔ ہم مزدور کارڈ دے کر مزدوروں کو ان کے حقوق دلوائیں گے۔ ہم وہ وزارتیں ختم کر دیں گے جو صوبوں کے پاس ہونی چاہئیں لیکن اب تک وفاقی حکومت کے پاس ہیں۔ ہم بینظیر یوتھ کارڈ جاری کریں گے تاکہ ہمارے وہ نوجوان بہن اور بھائی جو روزگار کی تلاش میں ہیں انہیں نہ صرف یہ روزگار مہیا کیا جا سکے بلکہ ہم انہیں ضروری مہارتوں سے آراستہ کریں گے۔ یوتھ سنٹرز کے ذریعے انٹرنیٹ اور لائبریری کی سہولیات باہم پہنچائیں گے۔ شہید بینظیر بھٹو کا نعرہ تھا کہ “بینظیر آئے گی، روزگار لائے گی” اور وہ چاہتے ہیں کہ عوام انہیں بھی اسی نعرے کی وجہ سے یاد رکھیں کہ “بلاول آیا تھا، روزگار لایا تھا”۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ لوگ جو چوتھی مرتبہ اقتدار میں آنا چاہتے ہیں ان سے پوچھا جائے کہ انہوں نے صحت کے ادارے کیوں نہیں بنائے؟ ہم نے سندھ بھر میں صحت کے علاج کے لئے مفت ادارے بنائیں ہیں۔ ماضی کی کسی حکومت نے چنیوٹ کے لئے صحت کا ادارہ نہیں بنایا لیکن ہم اقتدار میں آنے کے چھ مہینے کے اندر یہاں صحت کا ادارہ بنائیں گے جہاں مفت علاج ہوگا۔ وہ لوگ جو ہمارا مقابلہ کرنا چاہ رہے ہیں وہ چوتھی مرتبہ حکومت میں آنا چاہتے ہیں۔ عوام ان سے پوچھتی ہے کہ انہوں نے پہلی تین دفعہ حکومت میں کیا کیا؟ وہ ہر دفعہ اقتدار میں آکر اپنی نفرت کی سیاست شروع کر دیتے ہیں اور پھر روتے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام کی قسمت بدلنے کے لئے انہیں صرف ایک مرتبہ حکومت چاہیے۔ عوام کو پیپلزپارٹی کا انتخاب کرنا چاہیے تاکہ کسانوں، مزدوروں، نوجوانوں اور غریبوں کا عوامی راج قائم ہو سکے۔ انتخابات 8فروری کو ہو رہے ہیں اور چوتھی مرتبہ منتخب ہونے کی سازش عوام نے ناکام کر دی ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کے کارکن یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے مشکل دن ختم ہوگئے ہیں تو وہ یہ جان لیں اگر نواز شریف چوتھی مرتبہ اقتدار میں آگیا تو وہ پہلے سے زیادہ انتقام کا نشانہ بنیں گے کیونکہ نواز شریف کی سیاست انتقام اور تشدد کی سیاست ہے۔ جیالوں کو یہ بات جمہوریت پسند سیاسی ورکروں کو بتانے کی ضرورت ہے۔ اس وقت مقابلہ تیر اور شیر کا ہے اور ووٹ کی طاقت سے تیر کی جیت ہوگی۔ تیر شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور ان کا نشان ہے۔ تیر عوام کا نشان ہے اور پاکستان کے عوام تیر کو کامیاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس علاقے سے الہہ یار سپرا، سہیل ظفر، سید حسن مرتضی، سید عنایت علی شاہ اور سید کلیم علی امیرپیپلزپارٹی کے امیدوار ہیں اور ہم تیر سے شکار کرنے نکلے ہیں۔