پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زردانری نے آج اپنے انتخابی منشور، عوامی معاشی معاہدہ، کے تحت عوام سے کیے گئے اپنے ایک اور وعدے کو عملی جامہ پہنا دیا ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے سندھ میں 16 لاکھ غریب گھرانوں کو مرحلہ وار سولر ہوم سسٹمز فراہمی کے ایک جامع منصوبے کا آغاز کردیا ہے۔ 10 نکاتی ‘عوامی معاشی معاہدہ’ میں، غریب گھرانوں کو مفت شمسی بجلی فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ میڈیا سیل بلاول ہاوَس کی جانب سے جاری کردہ پریس رلیز کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے مہنگی بجلی اور لوڈشیڈنگ سے ب ±ری طرح متاثر عوام کو ریلیف دینے کے لیے حکومتِ سندھ کے متعارف کردہ سولر انرجی پراجیکٹ کے تحت پہلے مرحلے کے دوران صوبے کے دو اضلاع میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کےمستحق 2 لاکھ خاندانوں میں مفت سولر ہوم سسٹم کی تقسیم کے منصوبے کا افتتاح کیا۔ وزیراعلیٰ ہاوَس میں منعقد افتتاحی قریب سے خطاب کرتے ہوئے، پی پی پی چیئرمین نے زور دیا کہ ان کی جماعت عوامی مسائل کے پائِیدار حل میں یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے الیکشن کے منشور میں بھی سوچ تھی کہ اگر ہمیں وفاقی حکومت کی ذمہ داری ملے گی تو ہم ایسے منصوبے ملک بھر میں لے کر آئیں گے جس سے غریب طبقے کو سولر انرجی کے تحت سپورٹ کیا جائے، ہم غریب طبقات کو سہولت پہنچانا چاہتے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب انہوں نے سولر انرجی کے ذریعے غریب خاندانوں کو شمسی بجلی فراہم کرنے کی بات کی تو اس پر مختلف عناصر، بشمول میڈیا اور نگرا حکومت کے ذمیداران، بہت تنقید کی گئی۔ لیکن اب اچھی بات یہ ہے کہ پورا ملک اس سوچ پر آگیا ہے کہ غریب عوام کو بجلی میں سہولت دینی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اِس منصوبے میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستحقین کو اولین ترجیح ہیں۔ اس منصوبے کو ہم تمام سندھ کے اضلاع میں شروع کریں گے۔ پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ان کی صوبائی حکومت کا پلان ہے، شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے ویڑن کی روشنی میں، پبلک پروائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت تھر کول کے منصوبے کے ذریعے عوام کو سستی بجلی پہنچائی جائے۔۔ انہوں نے نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کو سندھ حکومت کے دو پلانٹس کے ذریعے سب سے سستی بجلی پہنچائی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکامتِ سندھ ونڈ پاور میں مزید سرمایہ کاری کر رہی ہے، اور پرائیوٹ سیکٹر کو بھی اس میں شراکتدار بننے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تاحال سندھ میں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت 3 انرجی پارکس کے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارا ویڑن روشن پاکستان کے لیے ہے اور میں الیکشن مہم پر بھی اس پر بات کرتا تھا۔ انہوں نے زور دیا کہ بجلی کے 300 یونٹ فراہمی والی میری بات پر عملدرآمد ممکن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ٹارگٹ کر کے غریب طبقے کو سپورٹ کرسکتے ہیں، اس وقت جو 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں ہم ان کو سبسڈی پہنچاتے ہیں، اور ان کو 14 روپے فی یونٹ دینا پڑتا ہے۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹینے کہا کہ نہ صرف وفاق کا بجلی کا نظام تباہ ہے بلکہ کوئی بھی وفاقی محکمہ اپنا کام درست انداز میں نہیں کر رہا۔ ایف بی آر کام نہیں کرسکتا تو بجلی کے بل کے ذریعے اس کو ٹیکسز دیے جاتے ہیں۔ یوں، جب بجلی کا بل آتا ہے تو عوام کو کرنٹ لگ جاتا ہے۔ انہوں نے اپنے منصوبے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم سولر کے ذریعےعوام کو ریلیف دینا چاہتے ہیں، اور ہم آہستہ آہستہ ا ±سی سبسڈی کو استعمال کرتے ہوئے 300 یونٹ تک، ا ±سی حکومت کے خرچے پر خاندانوں کو سولر پر لائیں تاکہ 300 یونٹ کی بجلی معافی کا وعدہ پورا کرسکیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم بجلی کےحوالے سے پائیدارحل چاہتےہیں، اور ہم گرین انرجی کے ذریعے بجلی کے بلوں میں ریلیف پہنچا سکتےہیں۔ انہوں نے نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ لاڑکانہ کے عوام18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ برداشت کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ(ن) کی صوبائی حکومت کی جانب سے پنجاب میں بجلی صارفین کو چودہ روپےفی یونٹ سستا کرنےکا اعلان پر بات کرتے ہوئے، چیئرمین پاکسان پیپلز پاری کا کہنا تھا کہ بجلی کوسستا کرنے کے اعلان کی حدتک ہم خوش آمید کہتے ہیں، لیکن یہ اعلان میری سمجھ سے باہر ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ دوماہ کے رلیف کے چکر میں اگر بارہ مہینے پھرعوام کو تکلیف ہو تو ہمیں ایسے منصوبے نہیں چاہئیں۔ انہوں نے سابقہ کٹھ پتلی حکومت کے خلاف اپنی قیادت میں نکلنے والے عوامی لانگ مارچ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ا ±س احتجاج کے پریشر میں حکومتِ وقت نے پئٹرول کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا تھا، لیکن اس فیصلے کا خمیازہ آج تک عوام بجلی، پئٹرول اور دیگر اشیائ کی قیمتوں میں اضافے کی شکل میں بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ آج (حکومت کے خلاف) کوئی لانگ مارچ یا عدم اعتماد کی تحریک نظر نہیں آ رہی، لیکن اس کے باوجود مسلم لیگ (ن) کی حکومتوں کا فیصلہ سمجھ سے باہرہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ وہ وزیراعظم سے رابطہ کرکے بجلی ریلیف معاملے پر بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وفاق ہمیں سستی بجلی کےحوالے سے اپنے منصوبے پر قائل کرتا ہے، تو ہم سولر ہوم سسٹم فراہمی جیسے منصوبوں کو چھوڑ کر ا ±ن کے منصوبوں کو فالو کریں گے، لیکن اگر وہ ہمیں قائل نہیں کرسکتے تو انہیں ہمیں سپورٹ کرنا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ عوام کی قسمت کے فیصلے کرتے وقت اپنی سیاست نہیں، پاکستان کا مفاد کا سامنے رکھنا چاہیے۔ تقریب میں وزیراعلیٰ مراد علی شاہ، پی پی پی سندھ کے صدر نثار احمد کھڑو، صوبائی وزیر توانائی سید ناصر حسین شاہ، صوبائی وزرائ ، ارکان اسمبلی اور پارٹی رہنما بھی موجود تھے۔ |