پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایبٹ آباد میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کے جیالوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اتنی بڑی تعداد نے ان کا تاریخی استقبال کیا۔ انہوں نے خاص طور خواتین ورکرز کا اتنی کثیر تعداد میں ورکرز کنونشن میں شرکت پر تشکر کا اظہار کیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور عوام کا رشتہ تین نسلوں کا ہے۔ صدر زرداری کی خیبرپختونخوا کے عوام کے لئے خدمات بے انتہا ہیں۔ اس صوبے کے عوام کو خیبرپختونخوا کا نام دے کر انہوں نے صوبے کے عوام کو شناخت دی۔ خیبرپختونخوا کے عوام کو این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے ان کے حقوق دلوائے۔ پارٹی نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام دیا تھا کہ غریب خواتین کی مدد کی جا سکے اور انہیں بااختیار بنایا جا سکے اور وہ غربت سے نمٹ سکیں۔ ہماری سیاسی جدوجہد ابھی جاری ہے۔ ابھی ہم نے شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا مشن پورا کرنا ہے۔ اگر ہم ساتھ مل کر کام کریں گے تو آنے والی حکومت عوامی حکومت ہوگی اور ہم شہید ذوالفقار علی بھٹو کے منشور اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے نظریے پر عملدرآمد کروا سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوا کی مشکلات کا حل پاکستان پیپلزپارٹی کے منشور میں ہے۔ ہم قائد عوام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کسانوں، مزدوروں اور عوام کو بااختیار بنا سکتے ہیں۔ اس وقت مہنگائی تاریخی سطح پر ہے اور ہمارے لیڈر اور بیوروکریٹس ان مشکلات کا اندازہ نہیں لگا سکتے جس کا شکار پاکستان کے عوام ہیں۔ پاکستان کی دیگر سیاسی پارٹیاں گزرے وقت کی سیاست کر رہی ہیں اگر ہم اپنی مشکلات کا خاتمہ چاہتے ہیں تو ہمیں ایک نئی قیادت اور سوچ چاہیے جو نفرت اور تقسیم کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی بلکہ عوام کی خدمت پر یقین رکھتی ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ یہ ثابت کر چکے ہیں کہ اگر نوجوان قیادت کو موقع دیا جائے تو وہ ہر امتحان میں پورا اتر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی خدمت کرنا مشکل نہیں اگر نیت صاف ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کبھی بھی عوام کو مایوس نہیں کریں گے اور دن رات ان کی خدمت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 70 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور اب ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ملک کی باگ ڈور خدمت کا جذبہ رکھنے والی نوجوان قیادت کو دی جائے یا ان لوگوں کو جو ابھی تک ماضی کی سیاست میں پھنسے ہوئے ہیں۔ پیپلزپارٹی کو جب بھی موقع ملا ہے اس نے عوام کی خدمت کی ہے۔ ملک کے غریب عوام کی ترجمانی پیپلزپارٹی کرتی ہے اور دیگر پارٹیاں اشرافیہ کی نمائندگی کرتی ہیں۔ ہم عوامی حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں۔ پی پی پی ہی وہ واحد جماعت ہے جس نے ہر دور میں غربت کا مقابلہ کیا ہے چاہے وہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا دور ہو یا محترمہ بینظیر بھٹو کا دور یا آصف علی زرداری کا دور۔ ہماری مخالفت مسلم لیگ(ن) یا پی ٹی آئی سے نہیں بلکہ غربت، بیروزگاری اور مہنگائی سے ہے جس کی وجہ سے ہمارے ملک کے عوام مشکلات کا شکار ہیں۔ جب تک ہم ایک ایسی حکومت نہیں قائم کر لیتے جو نوجوانوں کو ملازمت دے، غربت سے نمٹے اور مہنگائی ختم کرے ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ہماری حکومت میں کابینہ کے ہر اجلاس کا یہ پہلا ایجنڈا ہوگا۔ پارٹی کے پاس عوام کو ریلیف دینے کا ایک پلان موجود ہے۔ بی آئی ایس پی ہماری کوششوں کی مثال ہے لیکن ہم اس پروگرام کو آگے بڑھانا چاہیں گے۔ ہم اسی قسم کے دیگر پروجیکٹ متعارف کروائیں گے جس سے معاشرے کے ہر طبقے کو فائدہ ہو۔ پی پی پی کسان کارڈ متعارف کروائے گی تاکہ کسانوں کو ان کی محنت کا پھل براہِ راست مل سکے۔ ہماری یہ خواہش بھی ہے کہ مزدور کارڈ بھی متعارف کروائیں اور انہیں سوشل سکیورٹی کے تمام فوائد دلوائیں تاکہ وہ اپنے خاندانوں کی بہتر طور پر دیکھ بھال کر سکیں اور اس دیکھ بھال میں تعلیم اور صحت بھی شامل ہوگی۔ ہم ایک پانچ سالہ منصوبہ بنائیں گے جس کے تحت تنخواہوں کو دوگنا کر دیں گے۔ اگر حکومت اپنی ساری توانائیاں اس ضمن میں خرچ کرے تو عوام خوشحال ہوں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کا کاروبار پھلے پھولے اور اس سے تمام لوگ فائدہ اٹھائیں۔ پیپلزپارٹی نے اپنے ہر دور میں کم سے کم تنخواہ میں اضافہ کیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک جدید ریاست بن جائے جہاں لوگ خوشحال ہوں۔ اس کے لئے ہمیں ماضی کی سیاست کو خیرباد کہنا ہوگا اور نوجوان نسل کے لئے ایک نیا راستہ بنانا پڑے گا۔ اب ہم عمر رسیدہ سیاستدانوں کو آرام کا مشورہ دیتے ہیں۔ ہم ایک ایسا سیاسی نظام لانا چاہتے ہیں جس میں حکومت عوام کی خدمت کرے، یہ صرف پیپلزپارٹی ہی کر سکتی ہے اور عوام حکومت قائم کرکے ہم یہ ثابت کر دیں گے۔ ہم ایک ایسی حکومت بنائیں گے جو ہمیں ترقی کی جانب لے جائے گی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انہیں عوام پر اعتماد ہے اور وہ کامیابی کے لئے صرف عوام کی طرف دیکھتے ہیں۔ اگر کوئی لاڈلہ بننا چاہتا ہے تو اسے صرف عوام کا لاڈلہ بننا ہوگا۔ عوام ہی طاقت کا سرچشمہ ہیں اور انہیں یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے نمائندوں کو خود منتخب کریں۔ کسی دوسرے کو عوام کے نمائندے منتخب کرنے کا حق نہیں۔ ہمارا عمران خان سے جھگڑا اسی بات کا تھا۔ صرف عوام ہی فیصلہ کرنے کے مجاز ہیں۔ عوام اور ہم کٹھ پتلی حکومت یا سلیکٹڈ کوتسلیم کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ عوام کو اس بات کے لئے تنگ کیا جائے، انہیں ٹیلی فون کیا جائے کہ وہ کسے ووٹ دیں۔ عوام کو اپنے فیصلے کرنے میں آزاد چھوڑ اجائے۔ آج بھی ہمارا یہی مطالبہ ہے۔ عوام کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کا حق قائد عوام نے دیا تھا۔ پاکستان پیپلزپارٹی پہلے بھی عوام کی خدمت کر چکی ہے اور ہمیں دوبارہ موقع ملے گا تو ہم پھر عوام کی خدمت کریں گے۔ ہم اپنی سیاست اور اپنے منشور پر یقین رکھتے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم 2018ءکی سیاست کو تسلیم نہیں کریں گے جس نے پاکستان کو تباہ کر دیا ہے۔ عوام دشمن قوتیں پرانے طرز کی سیاست کر رہی ہیں جس میں عوام اور ان کے فیصلوں کا عمل دخل نہیں ہوتا بلکہ فیصلے بند دروازوں میں کئے جاتے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کو عوام پر مکمل اعتماد ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر شہروں میں بھی ورکرز کنونشن کریں گے اور یہ کنونشن مردان، پشاور، نوشہرہ، دیر اور چترال میں منعقد کئے جائیں گے۔ پاکستان پیپلزپارٹی اگلی حکومت بنائے گی اور وزیراعظم اور کے پی کا وزیراعلیٰ دونوں جیالے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی صوبے میں پیپلزپارٹی کے ووٹ کے بغیر صوبائی حکومت قائم نہیں کی جا سکے گی اور ہمارا مطالبہ ہوگا کہ ہر صوبے کا وزیراعلیٰ جیالا ہو۔ پاکستان پیپلزپارٹی کو اس سے قبل انتخابات میں دیوار سے لگایا گیا تھااور ہمیں انتخابی مہم نہیں چلانے دی گئی تھی۔ ہمیں دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا تھا اور خیبرپختونخوا کی سڑکیں اور گلیاں پیپلزپارٹی کے کارکنوں کے خون سے لال ہوگئی تھیں۔ اس مرتبہ پاکستان پیپلزپارٹی جیتے گی اورتیر فتح مند ہوگا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی انتخابات کے لئے تیار ہے۔ ہم نے کبھی بھی انتخابات سے نہیں بھاگے اور ہمارا عوام پر پکا یقین ہے۔ ہماری دیگر پارٹیوں سے بھی یہی درخواستہ ہے کہ وہ بھی صرف عوام پر بھروسہ کریں اور کسی کی بیساکھیاں نہیں ڈھونڈیں اور وہ کھیل نہ کھیلیں جو ملک اور جمہوریت کے ساتھ گذشتہ 70 سالوں سے کھیلا جا رہا ہے۔ ہمیں نوجوان نسل کو مناسب اور مددگار سیاسی ماحول دینا ہوگا تاکہ ملک اور قوم موجود منجدھار سے باہر نکل سکے۔ اب ہر جیالے کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ پارٹی کا منشور لے کر ہر دروازے پر دستک دے اور ہم اسی طرح فتحمند ہوں گے۔