چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پیر کے روز اپنے وفد کے ہمراہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی ۔ پی پی پی اور جے یو آئی کے وفد کے درمیان ملک کی سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ پیپلزپارٹی کے وفد میں اراکین قومی اسمبلی سید خورشید احمد شاہ، سید نوید قمر، میئر کراچی مرتضی وہاب اور چیئرمین بلاول کے پولیٹیکل سیکریٹری جمیل سومرو شامل تھے جبکہ مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا عبدالواسع، مولانا مصباح الدین، سینیٹر کامران مرتضی، مولانا اسد محمود اور انجینئر ضیاالرحمان نے مولانا فضل الرحمان کی معاونت کی۔ اس ملاقات کے بعد سید خورشید احمد شاہ اور سید نوید قمر نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پی پی پی اور جے یو آئی جن بلوں پر متفق ہے ان پر بیٹھ کر مشاورت کرلیتے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ پاکستان کے عوام ملک ، قوم ، آئین اور قانون کے مطابق اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے مطابق ہم قانون سازی کریں۔ پارلیمنٹ کا پورا حق ہے کہ ہم قانون سازی کریں اور ہمیں قانون سازی سے کوئی نہیں روک سکتا کیونکہ یہ ہمارا حق ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ پارلیمنٹ کو طاقتور بنائیں۔ کسی کو منانے اور جھگڑنے کی بات نہیں جب ہم اور مولانا ایک ساتھ متفق ہوں گے تو دیگر جماعتوں سے بھی بات کریں گے۔ سید نوید قمر نے کہا کہ کل اسپیشل کمیٹی میں مولانا صاحب نے بھی شرکت کی اور چیئرمین بلاول صاحب بھی وہاں موجود تھے۔ وہاں یہ بات ہوئی کہ ہم اور آپ مل کر تمام وہ شقیں جن پر کسی کو بھی اعتراض ہے ان کو الگ کرلیں اور آخر میں ایک متفقہ مسودہ پارلیمانی طریقہ کار کے ذریعے ہم اسے سامنے لائیں۔ اس بات پر دونوں کے درمیان اتفاق ہوا۔ ہم چاہتے تھے کہ آئینی ترمیمات پر وقت دیا جائے اور ساری پارٹیوں بشمول حکومت اور حزب اختلاف سب کو اس میں شامل کیا جائے۔ آج کی ملاقات اسی بات کو آگے بڑھانے کے لئے تھی۔ مثبت باتیں ہوئیں اور ہمیں امید ہے کہ ہم سب بیٹھ کر اتفاق رائے پیدا کر لیں گے۔ پیپلز پارٹی اور جے یو آئی دونوں آئینی عدالت بنانا چاہتی ہے اب اس کی تفصیلات ہم مل بیٹھ کر طے کر لیں گے۔