سیکرٹری اطلاعات پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز شازیہ مری اور سینئر پارلیمنٹیرینز سید نوید قمر نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ دی۔ بی بی آصفہ بھٹو زرداری بھی چیئرمین کے ہمراہ تھیں۔شازیہ مری نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی کے ارکان نے گزشتہ دو اجلاسوں میں چیئرمین کو اپنے حلقوں کے حوالے سے تحفظات سے آگاہ کیا تھا۔ پیپلز پارٹی نے ان تحفظات پر حکومت سے مذاکرات شروع کر دیے۔ پارٹی قیادت نے اپنے حلقوں کے ذمہ دار اراکین کو درپیش مشکلات کو سنا اور اپنے لوگوں کی شکایات سے آگاہ کیا۔ آج کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینئر پارلیمینٹیرین سید نوید قمر نے اجلاس کو حکومت کے ساتھ پیپلز پارٹی کے مذاکرات سے آگاہ کیا۔پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے سید نوید قمر نے کہا کہ الیکشن کے بعد حکومت سازی کے دوران پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے درمیان معاہدہ ہوا۔ معاہدے میں یہ شامل تھا کہ پی پی پی وزارت عظمیٰ کے لیے مسلم لیگ ن کے امیدوار کو ووٹ دے گی۔ ان دونوں فریقوں کے درمیان ہونے والا معاہدہ 25 نکات پر مشتمل تھا۔ بعض نکات پر عمل درآمد ہوا تو باقی کے حوالے سے ابہام پیدا ہوا۔ دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہوئے جن میں بعض مواقع پر وزیراعظم اور اسحاق ڈار نے شرکت کی۔ پی ایس ڈی پی پر ہمارے تحفظات تھے۔نوید قمر نے بتایا کہ آج کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں بعض تحفظات کے باوجود فنانس بل کے حق میں ووٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ سید نوید قمر نے کہا کہ اگر ہم بجٹ کو ووٹ نہیں دیتے تو یہ حکومت کو ختم کرنے اور ملک میں عدم استحکام کی راہ ہموار کرنے کے مترادف ہو گا جو کہ پیپلز پارٹی نہیں چاہتی۔ حکومت کے پاس اب نمبرز ہیں اور یہ بجٹ پاس ہو جائے گا۔سید نوید قمر نے کہا کہ ہم امید کر رہے ہیں کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسمبلی کے فلور پر جو نکات اٹھائے ہیں حکومت ان کو قبول کرے گی۔ ہم حکومت کے ساتھ اپنی بات چیت جاری رکھیں گے۔