پاکستان پیپلز پارٹی نے آئین کے مطابق ملک میں عام انتخابات 90 دنوں میں کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ الیکشن میں بلاوجہ تاخیر کے ذریعے ملک کو آئینی و سیاسی بحران کی جانب دھکیلنے سے گریز کیا جائے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر شیری رحمان نے کہا ہے کہ ان کی جماعت آئندہ کا لائحہ عمل الیکشن کمیشن سے پارٹی وفد کی ملاقات کے بعد لاہور میں منعقد مرکزی مجلس عاملہ کے آئندہ اجلاس میں کرے گی۔ پی پی پی کا وفد 29 اگست کو الیکشن کمشنر سے ملاقات کرے گا۔ پی پی پی کی نائب صدر شیری رحمان، سیکٹری جنرل سید نیر حسین بخاری، سابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، شازیہ مری اور فیصل کریم کنڈی نے میڈیا سیل بلاول ہاوَس میں پریس کانفرنس کے ذریعے میڈیا کو بلاول ہاوَس میں پارٹی کی مرکزی مجلسِ عاملہ کے جاری اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے آگاہ کیا۔ اس موقعے پر میر چنگیز خان جمالی، سید حسن مرتضیٰ، علی مدد جتک، سردار محمد یعقوب، امجد ایڈوکیٹ اور دیگر رہنما بھی ان کے ہمراہ تھے۔ شیری رحمان نے بتایا کہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی مشرکہ قیادت میں سینٹرل ایگزیکیوٹو کمیٹی کا اجلاس تاحال جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں مرکزی رہنماوَں سمیت تمام صوبوں کے نمائندے موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس کا ملک میں معاشی بدحالی، بڑھتی ہوئی غربت، پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور بے قابو مہنگائی کی صورتحال اور ان مسائل کے حل پر فوکس رہا۔ اجلاس نے پنجاب میں سیلاب کی صورتحال کے پیش نظر امدادی سرگرمیوں کے لیے بھی حکمت عملی بنائی ہے۔ سابق وفاقی وزیر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ اجلاس نے ملک میں عام انتخابات کے متعلق صورتحال کا بھی جائزہ لیا اور اس حوالے سے پارٹی کا واضح موقف ہے کہ 90 دن میں الیکشن ہونے سے متعلق آئین واضح ہے، اس پر کوئی ابہام نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کا ایک وفد 29 اگست کو الیکشن کمیشن جائے گا اور پارٹی موقف کو الیکشن کمیشن کے سامنے رکھے گا۔ چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے ملنے والے جواب کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل بنایا جائے گا۔ شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو ملک میں ہونے والی ڈجیٹل مردم شماری پر شدید تحفظات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کو وجہ بناکر انتخابات میں تاخیر نہیں کی جاسکتی، جبکہ مردم شماری کے مطابق سیٹوں میں اضافہ نہیں ہونا۔ شیری رحمان نے بتایا کہ سینٹرل ایگزیکیوٹو کیمٹِ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ ماہ سے ملک بھر میں پارٹی کی جانب سے میمبرشپ مہم کا آغاز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی اپنا انتخابی منشور تیار کر رہی ہے، اور چاہتی ہے کہ جس طرح سندھ کی عوامی حکومت نے سیلاب متاثرین کی امداد اور لوگوں کو زمین کے مالکانہ حقوق دیئے ہیں، پنجاب سمیت دیگر صوبوں میں بھی اس مثال کی تقلید کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی توجہ خواتین اور اقلیتیوں کے حقوق پر بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سب نے دیکھا ہے کہ ہمارے رہنما اظہارِ یکجہتی کے لیے جڑانوالہ بھی جاتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا منشور سب کو مساوی حقوق دینا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارا مقصد تھا کہ انتخابات وقت پر ہوں، اس لیے مردم شماری کو منظور کیا، جبکہ مردم شماری سے قومی اسمبلی کی نشستوں میں تبدیلی بھی نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہا ہہ آئین میں واضح لکھا ہے کہ الیکشن 90 دن میں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ کا اعلان کوئی بھی کرے، الیکشن کمیشن پابند ہے کہ عام انتخابات کا انعقاد 90 دنوں کے اندر ہوگا۔ سید نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ آئین میں عام انتخابات 90 دنوں کے اندار کرانے کا تو ذکر ہے، لیکن حلقہ بندیوں کا نہیں ہے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا میں ضمنی الیکشن کا اعلان کیا تو اس کا مطلب ہے کہ ملک میں عام انتخابات بھی بروقت ہوسکتے ہیں۔