چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد نے کہا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پاکستان کا سب سے بڑا سماجی تحفظ کا پروگرام ہے۔ اس پروگرام کی بنیاد شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے رکھی اور صدر پاکستان آصف علی زرداری نے 2008 میں اسے عملہ جامع پہنایا۔ اس پروگرام کی بدولت پاکستان کی غریب خواتین کو شناخت ملی۔ ملک بھر کی مستحق خواتین کی معاشی بااختیاری میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے کردار بہت اہم ہے۔ ان خیالات کا اظہار سینیٹر روبینہ خالد نے بی آئی ایس پی ہیڈکوارٹرز میں منعقد میڈیا بریفنگ کے دوران کیا۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حوالے یہ منفی تاثر ہے کہ اس پروگرام کے ذریعے غریب عوام کو بھکاری بنایا جارہا ہے جبکہ دنیا بھر اس نوعیت کے سماجی تحفظ کے پروگرام موجود ہیں۔ غریب افراد کی مدد ریاست کی ذمہ داری ہے۔ یہ پروگرام مستحق افراد کی بنیادی ضروریات اور اخراجات کو برداشت کرنے میں ان کی اضافی مالی معاونت کرتا ہے۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ مستحق خواتین اور انکے گھرانوں کے افراد کیلئے بینظیر سکل ٹریننگ پروگرام کا بھی آغاز کیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے نیوٹیک اور منسٹری آف اورسیز پاکستانیز کیساتھ مشاورت جاری ہے۔ مقصد یہ ہے کہ مستحق افراد کو لوکل اور بین الاقوامی مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ایسے شعبوں میں سکل ٹریننگ فراہم کی جائے جن کی سرٹیفکیشنز بین الاقوامی معیار کے مطابق ہوں اور اس کے بعد انہیں ملازمت کے مواقع میسر آسکیں۔ اس اقدام کے تحت ان افراد کے سماجی و معاشی حالات میں بھی بہتری آئے گی جس کے نتیجے میں مزید مستحق گھرانے بی آئی ایس پی میں شامل ہوسکیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ صدرپاکستان ، وزیر اعظم پاکستان اور پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی خصوصی ہدایات پر صوبہ بلوچستان کی غریب عوام کو ترجیحی بنیادوں پر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے ثمرات پہنچائے جارہے ہیں۔ بلوچستان میں تعلیمی وظائف اور نشوونما پروگرام میں شمولیت کیلئے پی ایم ٹی حد کو 32 سے بڑھا کر 60 کردیا گیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ مستحق خاندان ان پروگراموں سے مستفید ہوسکیں۔ کفالت پروگرام کے تحت سہ ماہی رقم کے اجرائ کے وقت خواتین کو رقم پوری نہ ملنے کی شکایات پر قابو پانے کے لیے نیا بینکنگ ماڈل بھی متعارف کرایا جاچکا ہے۔ اس ماڈل کے تحت پورے ملک کو 15 کلسٹرز میں تقسیم کردیا گیا ہے اور 6 بینکوں کو اس کام کیلئے مقرر کیا گیا ہے تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جاسکے۔سینیٹر روبینہ خالد نے بتایا کہ بی آئی ایس پی عملے کو ہدایت کی گئی کہ کہ امدادی رقوم کی تقسیم کے دوران اگر کسی شخص کی جانب سے رقم سے کٹوتی یا مستحق خواتین سے بدسلوکی کی شکایت موصول ہوئی توا س شخص کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ قبل ازیں، سیکرٹری بی آئی ایس پی عامر علی احمد نے میڈیا نمائندگان کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور اس کے دیگر اقدمات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام 93 لاکھ سے زائد مستحق خاندانوں کو باوقار طریقے سے مالی معاونت فراہم کر رہا ہے۔ کفالت پروگرام کے تحت ضرورت مند خواتین میں 10500 روپے فی سہ ماہی تقسیم کئے جارہے ہیں۔ تعلیمی وظائف کے تحت7 9 لاکھ بچوں کا سکولوں میں اندارج ہوچکا ہے۔بینظیر نشوونما پروگرام کے تحت 20 لاکھ مائیں اور بچے مستفید ہورہے ہیں۔بی آئی ایس پی بچت سکیم کا بھی اجرائ ہوچکا ہے جس کے پائلٹ فیز میں ڈیڑھ لاکھ لوگوں میں بچت کا رحجان پیدا کیا جارہا ہے۔ بی آئی ایس پی سہ ماہی بنیادوں پر صارفین کی جانب سے جمع کی گئی مجموعی بچت کا اضافی چالیس فیصد صارفین کو ادا کریگا۔بی آئی ایس پی کے ڈیجیٹل و مالیتاتی خواندگی پروگرام کے تحت اب تک 7000 سے زائد خواتین کو تربیت فراہم کی جاچکی ہے۔ سندھ اور بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں ضرورت مند افراد کی بی آئی ایس پی میں رجسٹریشن کیلئے 25موبائل رجسٹریشن وینز کام کررہی ہیں جن کی تعداد میں مزید اضافہ بھی کیا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی آئی ایس پی نے نیشنل ٹیلی کمیونی کیشن کے تعاون سے ایک جدید کال سینٹر کا آغاز کردیا ہے جس کا مقصد بی آئی ایس پی مستحقین اور عام عوام کو بی آئی ایس پی سے متعلق مستند معلومات اور شکایات کا فوری ازالہ کرنا ہے۔ بی آئی ایس پی کی جانب سے صرف 8171 سے پیغام آتا ہے اس کے علاوہ کسی دوسرے نمبر سے آنے والے پیغام یا فون کال بھروسہ نہ کریں۔ سیکرٹری بی آئی ایس پی نے کہا کہ میڈیا کے تعاون سے ایک جامع آگاہی مہم کا آغاز کیا جارہا ہے تاکہ عام عوام اور بی آئی ایس پی مستحقین تک مستند معلومات کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔ بریفنگ کے اختتام پر چیئرپرسن اور سیکرٹری بی آئی ایس پی نے پروگرام سے متعلق میڈیا نمائندگان کے سوالات کے جوابات بھی دیئے اور پروگرام کی بہتری کیلئے ان کی جانب سےپیش کی جانے والی تجاویز کو بھی سراہا۔