پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چترال میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اتنا کامیاب کنونشن کرانے پر پارٹی کے کے پی اور چترال کی تنظیم کے شکرگزار ہیں۔ پارٹی انتخابات جیتنے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ چترال ان کے لئے کسی جگہ کا نام نہیں بلکہ ان کے خاندان کا حصہ ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں سے مادرِ جمہوریت بیگم نصرت بھٹو منتخب ہوئی تھیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ چترال کی خواتین کو سلام پیش کرتے ہیں کہ وہ بیگم نصرت بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے مشن کو آگے بڑھا رہی ہیں۔ چترال کے علاقے کے بہت سارے مسائل ہیں جن کا حل صرف پیپلزپارٹی کے پاس ہے۔ پیپلزپارٹی تین نسلوں سے غربت، بیروزگاری اور مہنگائی سے لڑ رہی ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے دور میں چترال کے نوجوانوں کو ملازمت کے مواقع مہیا کئے گئے تھے۔ چترال کے بھائیوں کی مدد کی ہی وجہ سے شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے دو ڈکٹیٹروں کا مقابلہ کیا تھا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ عوام کی مشکلات ختم کرنے کے لئے مدد کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سیاست جس ڈھنگ سے کی جا رہی ہے اس سے عوام کے دکھوں میں اضافہ ہی ہو رہا ہے۔ پاکستان میں بہت زیادہ مواقع ہیں۔ مسلم لیگ(ن) اور پی ٹی آئی حکومت میں آکر ذاتی لڑائیاں لڑتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ اتحادی حکومت میں ہم چاہتے تھے کہ پاکستان کے عوام کو مشکلات سے نجات دلائیں لیکن ہم اس میں اس لئے ناکام ہوئے کہ حکومت کے ہمارے ساتھی ذاتی انتقام لینا چاہتے تھے۔ اس لئے ہم روائیتی سیاستدانوں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اب آرام کریں۔ یہ صرف ہمارا مطالبہ نہیں بلکہ اس ملک کی 70فیصد آبادی یعنی نوجوان بھی یہ مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہم اپنے بزرگوں کی عزت کرتے ہیں اور پی ٹی آئی کی طرح ان کی بے عزتی نہیں کرتے۔ ہم پرانے سیاستدانوں کو اس لئے یہ مشورہ نہیں دے رہے کہ وہ عمر رسیدہ ہیں بلکہ اس لئے انہیں آرام کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ پرانی سیاست پر عمل پیرا ہیں اور اس طرح پچھلی سات دہائیوں سے پاکستانی قوم کا نقصان کر رہے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو اپنے وقت میں اسلامی دنیا کی سب سے کم عمرترین وزیراعظم تھیں۔ انہوں نے کہا کہ دیگر پارٹیاں بے وقتی مفاد دیکھتی ہیں جس کی وجہ سے عوام کو بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے۔ ہم عوامی حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں اور یہ عوام کا فیصلہ ہوگا کہ وہ کس کو اپنی نمائندگی کے لئے منتخب کرتے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چترال کے وفادار کارکنوں کا شکریہ ادا کیا جو تین نسلوں سے پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس دفعہ پھر چترال کے عوام اپنی وفاداری ثابت کریں گے کہ وہ ابھی تک قائدعوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ کھڑے ہیں اور چترال کی تینوں سیٹیں پیپلزپارٹی کو جتوائیں گے۔ ہم شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا نامکمل مشن مکمل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے گندم کی سبسیڈی چترال کے عوام کو مہیا کی تھی جسے ہم مستقل بنائیں گے۔ اور یہی کام ہم فاٹا اور پاٹا کے علاقوں کے لئے کریں گے اور یہاں مستقل بنیادوں پر ٹیکس فری زون بنائیں گے۔ ہم افغانستان کو دکھائیں گے کہ ہم سابق فاٹا اور پاٹا میں کس طرح ترقی کر رہے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم صرف نعروں پر انتخابات نہیں لڑ رہے بلکہ اپنی کارکردگی اور کردار پر انتخابات لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کم عمر ترین وزیر خارجہ کی حیثیت سے انہوں نے دنیا میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ سندھ بھر میں انہوں نے عالمی معیار کے ہسپتال قائم کئے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے کے پی کے سابق صدر ہمایوں خان کو جب دل کی تکلیف ہوئی تو انہوں نے اپنا علاج این آئی سی وی ڈی سکھر میں مفت کروایا۔ انہوںنے کہا کہ جب پارٹی کے کے پی کے جنرل سیکریٹری شاذی خان اپنا علاج کروانے لندن گئے تو انہیں کہا گیا کہ ان کا علاج کراچی میں بہتر ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ تھر کے ریگستان میں مفت علاج کے لئے ہسپتال تعمیر کر سکتے ہیں تو ہم اسی قسم کے ہسپتال چترال کے پہاڑوں پر قائم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چترال میں خواندگی کی شرح بہت زیادہ ہے اور یہ کے پی میں دوسرے نمبر ہے لیکن یہاں کے نوجوانوں کو روزگار نہیں ملتا۔ پیپلزپارٹی عنقریب حکومت میں آکر انہیں روزگار دلوائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ سڑکیں بنا کر چترال کو چین، افغانستان اور سنٹرل ایشیا سے ملا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشکل کام ہے لیکن ہم اس خواب کو تعبیر میں بدل دیں گے۔ ہم چترال کے دریاﺅں سے علاقوں کے لوگوں کی ضروریات کی بجلی بنائیں گے۔ ہم بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں چترال کے لئے خاص کوٹہ مقرر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ سیلاب تو سارے ملک میں آیاتھا لیکن سوائے سندھ کی حکومت کے کسی اور حکومت نے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کا خیال نہیں رکھا۔ ہم سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے لئے 20لاکھ گھر تعمیر کر رہے ہیں اور ان کی ملکیت خواتین کو دے رہے ہیں تاکہ وہ بااختیار ہوں۔ ہم اس پروگرام کو سارے ملک میں پھیلانا چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہی پروگرام کچی آبادیوں میں رہنے والوں کے لئے بھی دے سکیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم صرف غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کو اپنا مخالف سمجھتے ہیں۔ ہم بے چینی سے انتخابات کا انتظار کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ چترال، کے پی اور ملک بھر کے عوام کی قسمت بدل دیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ پشاور میں ایک جیالا وزیراعلیٰ بیٹھا ہو۔ ہمیں اپنے خوابوں کی تعبیر کے لئے اور عوام کی بھلائی کے لئے کے پی کی حکومت چاہیے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ لوگ جو روایتی سیاست کر رہے ہیں انہوں نے پہلے سے ہی یہ دعویٰ کرنا شروع کر دیا ہے کہ وہ اٹھارہویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کو تبدیل کر دیں گے۔ وہ چاہتے ہیں کہ چترال کے عوام کے حقوق ان سے چھین کر اسلام آباد کو دے دیں۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم پر ابھی مکمل عملدرآمد نہیں ہوا۔ بہت ساری ایسی وزارتیں اسلام آباد میں ہیں جو وہاں نہیں ہونی چاہئیں۔ ان وزارتوں پر 100 ارب سے زیادہ خرچ ہو رہا ہے جسے اٹھارہویں ترمیم پر عملدرآمد کرکے عوام کے فائدے میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ہم یہ 100ارب روپے اپنے بزرگوں کے علاج معالجے اور اپنے نوجوانوں کی تعلیم اور تربیت پر خرچ کریں گے۔ ہم اپنے بجٹ میں کسانوں اور مزدوروں کے لئے کسان کارڈ اور مزدور کارڈ بھی جاری کریں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب انہیں موقع ملے گا تو وہ چترال کے عوام کے مسائل حل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چترال کے عوام نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ آصفہ بھٹو زرداری چترال سے انتخاب لڑے اور ہم انہیں راضی کرنے کی کوشش کریں گے کہ وہ چترال کے اس حلقے سے انتخاب لڑیں کیونکہ یہ ہمارا خاندانی حلقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم ہر دروازے پر دستک دے کر پاکستان پیپلزپارٹی کا پیغام نہیں پہنچا دیتے چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چترال کے بزرگوں اور خواتین کی اس طرح خدمت کرنا چاہتے ہیں جیسے کوئی بیٹا کرتا ہے۔ انہوں نے چترال کے نوجوانوں کو کہا کہ وہ ان کے دست و بازوں بنیں اور ان کی طاقت بنیں۔ انہوں نے کہا کہ چترال جیالوں کی سرزمین ہے اور انشااللہ یہاں سے تیر فتح مند ہوگا۔