چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اوکاڑہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انتظامیہ، حکومت اور عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ آصف بلوچ کے اہل خانہ کو ان کے بھائی کے قتل پر انصاف فراہم کیا جائے۔ چیئرمین پی پی پی نے آصف بلوچ اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ چیئرمین بلاول نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک خاندان ہے اور اس مشکل وقت میں سوگوار خاندان کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس کیس کے حوالے سے موجودہ وزیراعلیٰ سے ذاتی طور پر اس امید کے ساتھ رابطہ کریں گے کہ انصاف ملے گا۔ چیئرمین بلاول نے کہا کہ اوکاڑہ کے جیالوں نے پی پی پی کے لانگ مارچ کا جس انداز میں استقبال کیا اس سے مختلف مقامات پر زبردست اجتماعات ہوئے اس سے یہ بات عیاں ہوگئی کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اسے منی لاڑکانہ کیوں سمجھتی تھیں۔ عوام کی حمایت سے ہی ہم ملکی تاریخ میں پہلی بار تحریک عدم اعتماد کے آئینی اور جمہوری ٹول کے ذریعے کٹھ پتلی وزیر اعظم کو ہٹانے کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اس وقت بھی ملک ایسے مسائل کی بھرمار میں گھرا ہوا ہے جو صرف عمران خان کی قید سے حل نہیں ہوسکے۔ آج بھی پاکستان کو مسائل کی بھرمار کا سامنا ہے، چاہے وہ کٹھ پتلی وزیر اعظم کے اقدامات کی باقیات ہوں، وہ بین الاقوامی سطح پر ہوں، معاشی بدحالی، امن و امان یا دہشت گردی۔ صرف ایک ایسی جماعت جس نے عام آدمی، کسان، مزدور، نوجوان اور ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کی بھلائی کو اشرافیہ یا اپنے مفاد پر ترجیح دی ہو، وہ شعوری فیصلے کر سکتی ہے اور اوسط پاکستانی پر ان کے اثرات پر غور کر سکتی ہے وہ جماعت پیپلزپارٹی ہی ہے۔ پیپلز پارٹی کا عوام کو درپیش مسائل کے حل کا ٹریک ریکارڈ۔ 2008- میں پاکستان کو خوراک کی کمی، امن و امان کی صورتحال، عالمی کساد بازاری کا سامنا تھا، ہم زرعی ملک ہونے کے باوجود کھانے کی اشیاءدرآمد کر رہے تھے۔ اس صورتحال میں پی پی پی نے پاکستان کی غریب خواتین کو ریلیف دینے کے لیے بی آئی ایس پی کا آغاز کیا۔ ہم نے زراعت کو بہتر کیا اور ایک سال کے اندر ہم نے گندم، چینی اور چاول برآمد کرنا شروع کر دیا۔ پیپلز پارٹی اشرافیہ کی نہیں بلکہ پاکستان کے عام لوگوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ آج اگر ہمیں اس بحران پر قابو پانا ہے تو پیپلز پارٹی ہی ایسا کر سکتی ہے اور ایک بار پھر انشاءاللہ کریں گے۔ صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ اگر میں اس کابینہ میں ہوتا تو وزیراعظم کو تجویز دیتا کہ وزیر خارجہ کو اقوام متحدہ میں بھیجا جائے۔ نگراں حکومت کے پاس عمومی اور خصوصی طور پر خارجہ امور میں کام کرنے کی محدود جگہ ہے۔ ای سی پی سے درخواست ہے کہ الیکشن کی تاریخ اور شیڈول دیا جائے تاکہ ہم ان مسائل سے نکل سکیں۔ الیکشن کی تاریخ کے بعد بتا سکوں گا کہ پیپلز پارٹی کس قسم کا اتحاد بنا رہی ہے یا نہیں بنا رہی۔ اس وقت پارٹی کے سی ای سی اجلاس میں ہم نے الیکشن کی تاریخ اور شیڈول کا مطالبہ کیا۔ پیپلز پارٹی کا نواز شریف کی وطن واپسی کا مطالبہ پرانا ہے۔ پیپلز پارٹی کو کبھی دیوار سے نہیں لگایا جا سکتا۔ جب شہید ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی تو کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ ہمیں دیوار سے لگا دیا جائے گا لیکن پھر کوئی ایسا نہ کر سکا۔ جب شہید بے نظیر بھٹو شہید ہوئیں تو ہم پیچھے نہیں ہٹے اور انتخابی مہم چلائی۔ جہاں تک لیول پلیئنگ فیلڈ کے تحفظات کا تعلق ہے، ہم نے صدر زرداری کو ان کو دور کرنے کا اختیار دیا۔ اگر ان پر توجہ نہ دی جائے تو میرے ہاتھ بندھے نہیں رہیں گے۔چیئرمین بلاول نے پیپلز پارٹی کے الیکشن شیڈول کے مطالبے کو دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کا حلف کے وقت اہلیہ کے ساتھ کھڑا ہونا ایک طاقتور پیغام ہے۔ کہاوت ہے کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک طاقتور عورت ہوتی ہے۔ سرینا عیسیٰ نے ثابت کر دیا کہ وہ ایک طاقتور خاتون ہیں۔ اس سے بہت اچھا پیغام گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کو اس ادارے کا تلخ تجربہ ہے۔ جسٹس عیسیٰ کے لیے ہماری نیک خواہشات ہیں اور ہمیں امید ہے کہ یہ ادارہ بہتر ہوگا۔ ہم جسٹس عیسیٰ کو صرف یہ مشورہ دیں گے کہ جس طرح ہم نے میثاق جمہوریت کی میراث چھوڑی تھی، اسی طرح وہ بھی میراث چھوڑ سکتے ہیں۔ عدلیہ کو اپنی ساکھ بحال کرنا ہوگی۔ چوہدری پرویز الٰہی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی اپنے پالتو جانور کو پرندوں کے پنجرے میں رکھے یا کہیں اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ میں ان لوگوں کے ساتھ ہوں جو آئین، قانون اور جمہوریت پر میرے ساتھ ایک پیج پر ہیں۔ پارٹی کا فلسفہ “روٹی، کپڑا اور مکان” رہے گا۔ ہم اپنا معاشی پروگرام عوام کے فائدے کے لیے وضع کریں گے۔ پیپلز پارٹی مزدوروں، کاشتکاروں اور مظلوموں کی خدمت اور دیکھ بھال کرتی رہے گی۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ میں غریب لوگوں کے لیے گھر بنا رہی ہے جو پہلے بے زمین تھے اور گزشتہ سال کے سیلاب کے بعد بے گھر ہو گئے تھے۔ پیپلز پارٹی 20 لاکھ خواتین کو اپنا گھر دے گی۔ ہم نے یہ پروگرام پہلے ہی شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس ماہ 35 سال کے ہو جائیں گے اور نوجوانوں کے مسائل کو جانتے ہیں۔ انہوں نے جدید دنیا دیکھی ہے اور اگر ہم مل کر محنت کریں تو ہم اپنے لیے ایک جدید دنیا بنا سکتے ہیں۔ ہمیں نوجوانوں کو سیاست اور معیشت میں اسٹیک ہولڈر بنانا چاہیے۔ پیپلز پارٹی نے خواتین کو بی آئی ایس پی کارڈ دیا اور ہم یوتھ کارڈ بھی فراہم کر سکتے ہیں۔تجربہ حاصل کرنے کے لیے انہیں اپنی پہلی نوکری کے لیے مدد کی ضرورت ہے۔ ہمیں نوجوانوں کے لیے مثبت ماحول بنانا ہوگا۔ نوجوان علم کے لیے ترس رہا ہے۔ ہم نوجوانوں کو لائبریریاں اور ڈیجیٹل لائبریریاں فراہم کر سکتے ہیں۔ انہیں کیریئر کونسلنگ کی ضرورت ہے۔ ہم اپنے نوجوانوں کی مدد کر سکتے ہیں۔ ہمیں مختلف ممالک میں کام کرنے کے لیے مختلف زبانیں سکھانی پڑتی ہیں اور ہم اپنے نوجوانوں کو ایسی سہولت فراہم کر سکتے ہیں۔