پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما و سابق رکن اسمبلی اخونزادہ چٹان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں ایک مرتبہ پھر دہشتگردی سر اٹھارہی ہے، وزیر اعلی کے پی اسمبلی کا اجلاس نہیں بلا رہا، اس وقت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرامد کی ضرورت ہے، صدر مملکت اس کیلیئے نمائندہ جرگہ بلائیں، ریاست کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے دہشتگردی ہم پر مسلط ہوئی، فاٹا کے اضلاع کو مین سٹریم میں لایا جائے اور وفاق ہمارے صوبے کے 100 ارب روپے سالانہ فنذز فراہم کرے۔گذشہ روز پیپلز سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اخونزادہ چٹان نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے صوبے پر لاڈلا راج قائم ہوگیا، اسی پارٹی نے ہمارے صوبے پر 10 سال حکومت کی، معدنیات سے مالا مال صوبہ کھوکھلا ہوگیا ہے، دس سال پہلے کے پی پر 35 ارب کا قرضہ تھا اب یہ بڑھ کر ایک ہزار ارب ہوگیا ہے،پہلے دہشتگردی کا خاتمہ ہوگیا تھا، لاڈلا راج کیوجہ سے نہ صرف معاشی طور پر صوبہ تباہ ہوا بلکہ دہشتگردی نے دوبارہ سر اٹھایا، زیر اعلی کا حلقہ بدترین دہشتگردی کا شکار ہے،کے پی کے علاوہ ہر صوبہ میں حکومتیں اپنی عوام کیلئے کام کررہی ہیں، اج تک کے پی کا دوبارہ اجلاس نہیں ہوا۔ سینٹ کے الیکشن کے پی میں نہیں ہوئے، کے پی میں طلباءکے پاس کتابیں نہیں ہیں، کے پی کے سکولوں میں بچوں نے پرانی کتابوں کے صفحات جمع کیے ہیں، بدقسمتی سے وہ ہمارے پولیس کے نوجوانوں کے مورال کو ڈاو ¿ن کررہے ہیں، کےپی میں شہداءکےپیکج اور مراعات نہیں مل رہیں، وزیر اعلیٰ کا حق بنتا تھا کہ فوری اجلاس بلاتا،کے پی حکومت نے اپنی پارٹی کے لیے احتجاج اور جلسوں کا پلان بنالیا ہے،احتجاج آپ کا حق ہے مگر صوبے کی عوام کے لیے کام بھی کریں، بدترین دہشتگردی کے شکار علاقوں میں کام کریں، جنوری سے اب تک باجوڑ ڈسٹرکٹ میں 14 پولیس کےنوجوان شہید ہوئے، بارڈر پر بھی فورسز کے جوان شہید ہوئے، سو سے زائد صوبے میں زخمی ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے، بدترین دہشتگردی کے شکار علاقوں کا نمائندہ جر گہ بلایا جائے، اگر کے پی وزیراعلی یہ نہیں کرتے تو گورنر سے گزارش ہے کہ نمائندہ جرگہ بلایا جائے، بہترین حل عوام نکال سکتے ہیں ، اگر گورنر کے پی بھی نہیں حل نکالتے تو صدر آصف علی زرداری سے گزارش کروں گا کہ اس کا حل نکالیں۔دہشتگردی ریاست کی غلط پالیسیوں کیوجہ سے ہم پر مسلط ہوئی ہے، ہمیں اپنی اندرونی اور بیرونی پالیسیوں کو درست کرنا ہوگا،افغانستان سے متعلق ہماری پالیسیاں بدلتی رہیں۔ اخونزادہ چٹان نے کہا کہ بے نظیر کے 3 ڈی کے فارمولے پر عمل کیا تھا اور دہشتگردی پر قابو پالیا تھا، سوات میں مذاکرات کیے تھے تو عوام، پارلیمنٹ اور شہدائ کے ورثا کو اعتماد میں لیا تھا، 10 سال کے پی میں سیلیکٹڈ راج رہا، 2018 میں جیسا الیکشن ہوا اس کا سب کو علم ہے، اس بار بھی کے پی میں حکومت ویسے ہی بنی ہے۔بی ار ٹی منصوبہ 16 ارب روپے کے خسارے میں ہے، عمران کو ہمدردی کا ووٹ ملا کارکردگی کا نہیں۔اس وقت سیاسی ڈائیلاگ کی بھی ضرورت ہے۔