پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شانگلہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج جیالوں نے دنیا بھر میں یہ پیغام دے دیا ہے کہ شانگلہ کے عوام نے آج بھی جیئے بھٹو کے نعرے کو یاد رکھا ہوا ہے۔ آج بھی جیالے نوجوان شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے نظریے پر ثابت قدم ہیں اور ان کا نامکمل مشن پورا کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں ایک طرف تو روایتی سیاستدانوں کی نفرت اور تقسیم کی سیاست ہے اور دوسری جانب ملک معاشی بحران میں پھنسا ہوا ہے۔ ان روایتی سیاستدانوں نے سیاست کو اپنی ذاتی انتقام سمجھا ہوا ہے۔ انہیں عوام کے مسائل حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ آج پاکستان کے عوام کے مسائل مہنگائی، غربت اور بیروزگاری ہے جنہیں یہ سیاستدان نہیں سمجھتے۔ ملک میں دیگر سیاسی جماعتیں عوام اور ملک کے مستقبل کے لئے نہیں سوچ رہیں۔ میں ملک کے نوجوانوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ صرف پاکستان پیپلزپارٹی ہی وہ جماعت ہے جس نے ماضی میں بھی ملک کو مشکلات سے نکالا ہے اور یہی وہ پارٹی ہے جو عوام کو روٹی، کپڑا اور مکان مہیاکر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مہنگائی، غربت اور بیروزگاری کے خلاف تین نسلوں سے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ہمیں اس بات کا تجربہ ہے اور ہم یہ سیکھ چکے ہیں کہ ہمیں اس ملک کے غریب عوام کی خدمت کس طرح کرنی ہے اور یہی ہماری سیاسی تربیت ہے۔ ہم گالیاں دینے کی سیاست نہیں جانتے نہ ہم ٹک ٹاک کی سیاست جانتے ہیں اور گیم نمبر 4 کی سیاست بالکل ہی نہیں جانتے۔ قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ سیاست کی جنت عوام کے قدموں میں ہے۔ ہم کسی کی طرف نہیں دیکھتے کیونکہ ہمیں عوام پر اعتماد ہے۔ میں اس شخص کا نواسہ ہوں جس نے ہمیں یہ نعرہ دیا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں نوجوانوں، بزرگوں، طلبائ، کسانوں اور مزدوروں کی ضرورت ہے کہ وہ پاکستان پیپلزپارٹی کی حمایت کریں اور ملک کی قسمت بدل دیں۔ نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ اپنے بزرگوں سے پوچھیں کہ شانگلہ کی حالت شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو سے پہلے کیا تھی۔ انہوں نے کہا کہ عوام دیگر سیاستدانوں کو دیکھ چکے ہیں اور میں بھی انہیں بہت قریب سے دیکھ چکا ہوں۔ ان کی سیاست نفرت اور تقسیم کی سیاست ہے۔ ہم ایک نئی طرز کی سیاست متعارف کروانا چاہتے ہیں جس میں صرف عوام ہی کو فوقیت ہوگی۔ ہمیں مزدوروں، کسانوں، کی خوشحالی کا سوچنا ہے نہ کہ اشرافیہ کا۔ ملک کی معیشت صرف اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے سے نہیں چلے گی بلکہ اسے غریب کو فائدہ پہنچانا ہوگا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ واحد سیاستدان ہیں جو 19سال کی عمر سے سیاست کر رہے ہیں اور انہوں نے ملک کے سب سے کم عمر ترین وزیر خارجہ کی حیثیت سے فرائض انجام دئیے ہیں اور وہ فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ ان کے ہاتھ صاف ہیں اور ان کے ہاتھ پر کسی قسم کی کرپشن یا عوام کے حقوق غصب کرنے کا دھبہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس پانچ سال کے اندر ملازمین کی تنخواہیں دوگنا کرنے کا منصوبہ موجود ہے۔ ہم نے یہ پہلے بھی کر کے دکھایا ہے اور آئندہ بھی کرکے دکھائیں گے اور اسی طریقے سے ہم غربت کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ ہمیں کسانوں اور مزدوروں کی محنت کا حق ادا کرنا ہوگا اور ہم انہیں ان کی فصلوں کی وہی قیمت دیں گے جو بین الاقوامی سطح پر کسانوں کو ملتی ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہر سیاستدان نوکریوں کا وعدہ کرتا ہے لیکن پیپلزپارٹی صرف وعدہ نہیں کرتی بلکہ اپنے وعدے کو حقیقت میں بدلتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیف الرحمن کے احتساب بیوروں کی جانب سے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے خلاف مقدمہ بنایا گیا تھا کہ انہوں نے ملازمتیں دی ہیں۔ شہید بی بی نے عدالت میں سامنے یہ کہا تھا کہ اگر عوام کو ملازمتیں مہیا کرنا جرم ہے تو وہ یہ جرم بار بار کرتی رہیں گی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے منصوبے شروع کرے گی جیساکہ سندھ میں کرکے دکھایا ہے۔ ہم سرمایہ کاروں سے پوچھیں گے کہ انہوں نے مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لئے کیا کیا ہے؟ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج کا نوجوان دو دو ڈگریاں لے کر ملازمت کے لئے دھکے کھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو ملازمتیں مہیا کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ جب پارٹی حکومت میں آئی تو اس نے بی آئی ایس پی پروگرام شروع کیا اور ملک کی غریب ترین خواتین کی مالی مدد کی۔ اس مرتبہ ہم نوجوانوں کے لئے یوتھ کارڈ متعارف کروائیں گے تاکہ ان کے لئے نوکریوں کا حصول آسان ہو سکے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یوتھ کارڈ کے ذریعے ہم انہیں paid internship مہیا کریں گے اور ایک سال کے لئے انہیں Stipend بھی دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نوجوانوں کے لئے تربیتی مراکز قائم کریں گے اور اگر وہ بیرون ملک جانا چاہیں گے تو انہیں غیرملکی زبانیں سکھانے کا بھی بندوبست کریں گے۔ ملک کی خواتین سے مخاطب ہوتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی اپنی والدہ تو شہید ہو چکی ہیں لیکن وہ چاہتے ہیں کہ ملکی کی تمام ماﺅں کی ایسے خدمت کریں جیسے ایک بیٹا اپنی ماں کی خدمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی خواتین نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی حمایت کی اور انہیں دنیا کی سب سے پہلی خاتون وزیراعظم بنایا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو علم ہے کہ گھر کا خرچ چلانا کتنا مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات کا علم ہے کہ ہماری ماﺅں بہنوں کی کیا ضروریات ہیں اس لئے ہم انہیں ملازمتیں بھی فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی نے ہمیشہ اس بات پر یقین رکھا ہے کہ خواتین کو بااختیار ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ وزیر خارجہ تھے اور ملک سیلاب کے پانی میں ڈوبا ہوا تھا تو انہوں نے سندھ کی خواتین سے رابطہ کیا تھا کہ وہ انہیں گھر بنا کر دیں گے۔ اس وقت سندھ میں 20لاکھ گھروں کی تعمیر کا کام شروع ہو چکا ہے جن کی ملکیت خواتین کو دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کے پی میں بھی سیلاب آتے ہیں لیکن کسی نے ان کا خیال نہیں رکھا ہم حکومت میں آکر © ©” اپنی زمین اپنا گھر” کے پی میں بھی شروع کریں گے اور جو لوگ ماضی میں سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں انہیں بھی یہ سہولت مہیا کریں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اب یہ عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ نفرت، انا اور تقسیم کی سیاست کو ہمیشہ کے لئے خیرباد کہہ دیں اور اپنے لئے عوامی راج قائم کریں۔ عوام کو چاہیے کہ و ہ شہیدوں کی پارٹی کی حمایت کریں اور تیر کی حمایت کریں تاکہ قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے نامکمل مشن کی تکمیل ہو سکے۔ انہوںنے کہا کہ پی پی پی کے ورکرز کنونشن جاری رہیں گے اور پی پی پی فتحمند ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دیگر سیاستدان اپنی نفرت کی سیاست جاری رکھیں لیکن جیالے کارکن اور پارٹی کے عہدیدار پارٹی منشور لے کر گھر گھر جائیں اور پارٹی کا پیغام پہنچائیں۔