چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے لوئر دیر کے مقام تمر گرہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور اس علاقے کے عوام کا رشتہ تین نسلوں سے جڑا ہوا ہے۔ اس علاقے کے بزرگوں نے قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کا ساتھ دیا اور اس طرح ہم ایک اسلامی جمہوری وفاقی آئین حاصل کرسکے، مزدوروں اور کسانوں کو ان کے حقوق مل سکے، ہم ایک ایٹمی طاقت بن گئے اور ہمیں مسلم امہ کی سربراہی کرنے کا موقع بھی ملا۔ اس کے بعد علاقے کے عوام شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے ساتھ کھڑے ہوئے اور ایک نہتی لڑکی دو ڈکٹیٹروں کا مقابلہ کرنے کے قابل بن گئی۔ عوام نے اپنی بہن شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو اسلامی دنیا کی پہلی خاتوں وزیراعظم بنا دیا اور وہ تین دہائیوں تک جمہوری اور عوام کے حقوق کی جدوجہد کر تی رہیں۔ ان کی شہادت کے بعد عوام نے ایک مرتبہ پھر پیپلزپارٹی کامیاب کروایا جس کے بعد خیبرپختونخوا کو شناخت ملی اور عوام ہی کی مدد سے ہم نے 1973ءکا آئین اس کی اصل صورت میں بحال کیا، اٹھارہویں ترمیم لائے، این ایف سی ایوارڈ دیا اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا قیام عمل میں آیا جس کے ذریعے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے خوابوں کو تعبیر مل گئی۔ یہ جیالوں کے عظیم کارنامے ہیں۔ صدر آصف علی زرداری نے عوام کی خدمت جاری رکھی اور سی پیک کی بنیاد رکھی۔ اس صوبے کا مقصد تھا کہ غریب عوام کو فائدہ پہنچایا جا سکے لیکن ایک سازش کے ذریعے دیر کے عوام کو اس منصوبے سے مستفید ہونے سے روکا گیا اور سی پیک کہیں اور طرف سے گزار دی گئی۔ پیپلزپارٹی حکومت میں اس بات کو یقینی بنائے گی کہ سی پیک سے اس علاقے کے عوام کو بھی فائدہ پہنچ سکے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان اس لئے مشکل میں ہے کہ سیاستدان تقسیم اور نفرت کی سیاست کر رہے ہیں اور سیاست کو ایک دوسرے سے بدلہ لینے کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ کوئی بھی پارٹی پیپلزپارٹی کے جیالوں کی طرف سے ناانصافی کا شکار نہیں ہوئی اور نہ ہی جیالوں کی طرح کسی نے قربانیاں دیں۔ اس کے باوجود پیپلزپارٹی نے کبھی سیاسی انتقام یا ذاتی بدلہ نہیں لیا۔ پیپلزپارٹی کی ساری توجہ اپنے عوام کی طرف رہی۔ ہم نفرت کی سیاست کو ہمیشہ کے لئے دفن کر سکتے ہیں۔ جب زمان پارک کا ایک وزیراعظم تھا تو “نیا پاکستان ” کے پردے میں اس نے انتقامی سیاست کی۔ خان صاحب نے عوام سے کروڑوں نوکریوں اور لاکھوں گھروں کا وعدہ کیا لیکن اقتدار میں آکر انتقامی کارروائیاں کیں۔ رائے ونڈ کا وزیراعظم جو اب چوتھی مرتبہ سلیکٹ ہونا چاہتا ہے لیکن عوام کا یہ حق ہے کہ وہ اس سے پوچھیں چوتھی مرتبہ وزیراعظم بن کر وہ کیا کرے گا؟ 1990ءکی دہائی میں آئی جے آئی کے زمانے میں اسی شخص کو وزیراعظم سلیکٹ کیا گیا تو اس نے بدلہ لینے کی روایتی سیاست شروع کی جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑا۔ اسے جو لوگ لے کر آئے تھے نواز شریف نے انہی سے لڑنا شروع کردیا۔ جب نواز شریف کو دوسری مرتبہ سلیکٹ کیا گیا تو اس نے امیرالمومنین بننا چاہا اور انہی لوگوں سے لڑائی مول لے لی جو اسے اقتدار میں لائے تھے جس کے بعد نواز شریف کو ایک دہائی تک بیرون ملک آرام کا موقع ملا۔ جب اسے تیسری مرتبہ وزیراعظم سلیکٹ کیا گیا تو وہ دور افتخار چوہدری اور جنرل پاشا کا تھا اور آراو انتخابات کے ذریعے اسے وزیراعظم بنایا گیا تو اس نے اپنی تاریخ کو تیسری بار بھی دہرایا۔ تیسری بار جب اسے اقتدار سے نکالا گیا تو اس نے “مجھے کیوں نکالا” کا بیانیہ بنایا اور لندن میں بیٹھ کر پاکستان میں انقلاب کے خواب دیکھتا رہا۔ اب وہ پھر چاہتا ہے کہ اسے ماضی کی طرح وزیراعظم سلیکٹ کر لیا جائے تو ملک ایک مرتبہ پھر انتقامی سیاست کا شکار ہو جائے گا۔ اگر اسے دو تہائی اکثریت بھی دے دی گئی تو وہ پھر انہی لوگوں سے پنگاہ لے گا جو اسے اقتدار میں لائیں گے اور اس کا نتیجہ عوام کو بھگتنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اب کسی کھلاڑی کو موقع نہیں دے سکتے کیونکہ وہ کھلاڑی پہلے بھی مستقبل سے کھیل چکا ہے اور ایک دوسرا شخص ہے جو چوتھی مرتبہ وزیراعظم بن کر انتقامی سیاست کرنا چاہتا ہے جبکہ پیپلزپارٹی کو جب بھی حکومت کرنے کی ذمہ داری ملی ہے اس نے عوام کی خدمت کی ہے۔ پیپلزپارٹی ہی وہ واحد پارٹی جو رائے ونڈ اور زمان پارک کے وزیراعظم کو اپنا مخالف نہیں سمجھتی بلکہ پی پی پی کی مخالفت غربت، بیروزگاری اور مہنگائی سے ہے۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارا کسانوں، مزدوروں اور خواتین سے وعدہ ہے کہ قائد عوام کے روٹی ، کپڑے اور مکان کے وعدے کو پورا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اب ان کی والدہ اب اس دنیا میں نہیں لیکن لوئر دیر کی ماﺅں کی خدمت اپنی والدہ کی طرح کرنا چاہتے اور بی آئی ایس پی کے پروگرام کو نہ صرف مزید وسیع کیا جائے گا بلکہ اس کی رقم میں مزید اضافہ کیا جائے۔ دیر کی ماﺅںکے بیٹوں اور بیٹیوں کے لئے تعلیم اور روزگار کے مواقع مہیا ہوں گے۔ سندھ کے اندر پارٹی نے بین الاقوامی معیار کے ہسپتال بنائے ہیں اور کوئی وجہ نہیں کہ ایسے ہی ہسپتال ہم لوئر دیر کے پہاڑوں میں بنائیں جیسا کے ہم نے تھر کے ریگستانوں میں بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی سیاست میں عوام کے مسائل کی طرف توجہ نہیں دی جاتی۔ یہ بحران خان کے دور میں آیا اور مسلم لیگ (ن) کی وزارت خزانہ اپنے پاس رکھنے کے باوجود وہ کوئی بہتر لا سکے۔ عوام کے مسائل کا حل پاکستان پیپلزپارٹی کے منشور اور نظریے پر ہے۔ آج بھی اس نگرا ن حکومت میں ایسے وزیر موجود ہیں جن کا تعلق سیاسی پارٹیوں سے ہے۔ نواز شریف کا ایک کارکن نجکاری کی وزارت کا وزیر ہے جو کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے حوالے سے ایک غلط پیغام دیتا ہے۔ ہماری معلومات کے مطابق نجکاری کا وزیر جو مسلم لیگ(ن) سے تعلق رکھتا ہے وہ پی آئی اے کو نواز شریف کے ہاتھوں بیچ دینا چاہتا ہے۔ ہم عام کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پیپلزپارٹی کبھی ایسا نہیں نہیں ہونے دے گی۔ ہم اپنی مزدور یونینوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے مزدوروں کی عزت کی جائے تاکہ پی آئی اے ترقی کر سکے۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ ملک کے عوا م پر یقین رکھتے ہیں اور پیپلزپارٹی کی قسمت عوام کے ہاتھ میں دیتے ہیں اگر عوام پیپلزپارٹی کی حمایت کرتے ہیں تو عوام فتح مند ہوں گے۔ ہم عوام کا فیصلہ قبول کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ہم یہ نہیں چاہتے کہ کوئی بھی سلیکٹ ہوکر اقتدار میں آئے۔ انہوں نے کہا کہ 2008ء-2013ءکی پی پی پی کی حکومت نے اپنی پوری کوشش کی کہ تمام ادارے اپنے آئینی حدود میں رہ کر کام کریں لیکن اس کے بعد عمران خان کو سلیکٹ کرکے ایک دفعہ پھر سلیکشن کی داغ بیل ڈال دی گئی۔ جیالوں کا یہ بیانیہ درست ثابت ہوگیا کہ جمہوری صرف عوام کی مدد سے آسکتی ہے نا کہ ایمپائر کی مدد سے۔ ہم یہی پیغام نواز شریف کو دینا چاہتے ہیں اور وہ ہمارے بزرگ ہیں اور انہیں اپنے ووٹ کو عزت دو کے موقف سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے اور نہ ہی ووٹ کو عزت دو کے نعرے بے عزتی کرنی چاہیے۔ ہم نواز شریف کو یہ چیلنج کرتے ہیں کہ وہ پہلی مرتبہ عوا م کی مدد سے اقتدار میں آئیں ناکہ چوتھی مرتبہ پھر سلیکٹ ہوکر آئیں۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو جیالوں کے ساتھ مل کر ہر سلیکٹڈ کا مقابلہ کریں گے۔ انہوں نے عوام کا شکریہ ادا کیا کہ اس وقت جبکہ سیاسی پارٹیوں نے میدان چھوڑ دیا ہے کے پی کے عوام نے ورکرز کنونشز کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی اپنے منشور پر ثابت قدم رہے گی اور اپنے کارکنوں اور جیالوں کی مدد سے پارٹی کا پیغام گھر گھر پہنچائے گی۔