پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آج پشاور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ورکرز کنونشن کا یہ سلسلہ ہزارہ سے شروع ہوا اور کل مردان ڈویژن کا کنونشن منعقد ہوا اور آج ہم پشاور میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ورکرز کنونشن سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں آج تک یاد ہے کہ پارٹی کا یوم تاسیس پشاور میں منایا گیا تھا جسے پارٹی ورکرز نے کامیاب کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ورکرز کنونشن سے جیالوں کو اپنی بات کہنے کا موقع ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال پارٹی کا یوم تاسیس کوئٹہ میں منایا جائے گا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دوسرے صوبوں کی نسبت خیبرپختونخوا میں پارٹی کے لئے کام کرنے زیاد مواقع ہیں کیونکہ یہاں کے کارکن وفادار، غیرتمند اور پرخلوص ہیں۔ انہوں نے قائد عوام کے منشور اور محترمہ بینظیر بھٹو کی آئیڈیالوجی کو سینے سے لگا کر رکھا ہوا ہے۔ وہ آج بھی بھٹوازم کا نعرہ لگاتے ہیں اور یہ نعرہ ہم نے ملک کے نوجوانوں تک پہنچانا ہے تاکہ وہ بھٹو ازم کا مطلب سمجھ سکیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ عوام کی خدمت کی جائے اور عوام کے حقوق کے لئے جدوجہد کی جائے۔ بھٹوازم کا مطلبہ یہ ہے کہ سخت مخالف حالات کا مقابلہ جرآت مندی سے کیا جائے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پھانسی کا پھندا قبول کر لیا اور کسی کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے اپنے نظریے اور اپنے والد کے منشور کے لئے 30سال جدوجہد کی۔ یہ اسی صورت میں ممکن ہو سکا کہ کارکنوں نے شہید بینظیر بھٹو کا ساتھ نہیں چھوڑا اور ایک نہتی لڑکی نے دو ڈکٹیٹروں کا مقابلہ کیا، شہادت قبول کی لیکن اپنے نظریے اور منشور ے پیچھے نہیں ہٹیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک کٹھ پتلی کو ہم پر مسلط کیا گیا تھا جو کہتا تھا کہ لیڈر کی خاصیت یو ٹرن لینا ہے۔ اب یہ جیالوں کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو بتائیں کہ یوٹرن لینا بزدلوں کی نشانی ہے نہ کہ لیڈروں کی۔ پیپلزپارٹی اپنے اصولوں، نظریے، بیانیے پر قائم ہے یعنی اسلام ہمارا دین ہے، سوشلزم ہماری معیشت ہے اور طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔ ان اصولوں کے ساتھ قائدعوام ہمیں روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ دیا تھا اور اس پر عمل بھی کروایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت ہماری مخالف نہیں بلکہ ہماری مخالفت مہنگائی، بیروزگاری اور غربت سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور شہید ذوالفقار علی بھٹو نے عوام کو امید دلائی تھی اور اس کے ساتھ ساتھ عوام کو ان کے حقوق بھی دلوائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی عوام کو مہنگائی، غربت اور بیروزگاری سے نجات دلانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر پارٹیوں کی اصلیت اب عوام کے سامنے کھل کر آگئی ہے۔ جو تبدیلی کی باتیں کرتے تھے وہ ملک میں تباہی لائے اور جو ووٹ کو عزت دینے کی باتیں کرتے تھے وہ اب پاکستان مہنگائی لیگ بن چکے ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی ایک تاریخ ہے جسے جیالوں کا فرض ہے کہ وہ عوام تک پہنچائیں۔ اور وہ تاریک یہ ہے کہ پیپلزپارٹی کی تمام حکومتوں نے ہمیشہ عوام کو ریلیف فراہم کیا ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انہیں پاکستان کے سب سے کم عمر ترین وزیر خارجہ ہونے کی حیثیت سے اپنی کارکردگی پر فخر ہے۔ وہ اپنی کارکردگی لے کر انتخابات میں جا سکتے ہیں جبکہ ان کے کابینہ کے ساتھی اپنی کارکردگی کی بنیاد پر انتخابات نہیں لڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان 16مہینوں کے دوران ملک میں تسلسل سے سیلاب آئے جنہوں نے کے پی سے لے کر سندھ اور بلوچستان تک تباہی مچائی۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف یہ کہ انہوں نے اقوام متحدہ کو متحرک کیا بلکہ خواتین سے یہ وعدہ کیا کہ وہ انہیں ان کے تباہ شدہ گھر دوبارہ تعمیر کر کے دیں گے جس کی ابتدا انہوں نے سندھ میں کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ کی حیثیت سے انہوں نے دن رات انتھک محنت کی اور عوام کی نمائندگی کی لیکن ایک وزیر خارجہ ملک کے تمام مسائل کو حل نہیں کر سکتا۔ اس کے لئے ہمیں ایک جیالا وزیر اعظم اور جیالا وزیراعلیٰ چاہیے جو ہر محاذ پر عوام کی خدمت کرے۔ پیپلزپارٹی کی حکومتوں نے ہمیشہ غریب کا خیال رکھا ہے۔ ہماری حکومت ہی نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسا انقلابی پروگرام شروع کیا تاکہ پاکستان کی غریب خواتین کو بااختیار بنایا جا سکے۔ اب ہم اس پروگرام کا دائرہ وسیع کرنا چاہتے ہیں۔ اور ہم چاہتے ہیں کہ بینظیر کسان کارڈ بھی شروع کیا جائے تاکہ کسان کو براہ راست فائدہ پہنچایا جائے۔ اسی طرح ہم بینظیر مزدور کارڈ بھی متعارف کروا رہے ہیں جس سے ہر مزدور نہ صرف سوشل سکیورٹی میں ملنے والی مراعات مہیا کی جا سکیں بلکہ ان کے اہل خاندان کے لئے تعلیم اور صحت کی سہولیات بھی مہیا کی جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں بیس لاکھ گھر بنا کر ان کی ملکیت خواتین کو دینے کا پروگرام شروع ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیںکہ پاکستان میں جتنی کچی بستیاں ہیں انہیں مالکانہ حقوق دئیے جائیں اور وہ غیریقینی کی صورتحال سے باہر آئیں اور اپنے گھروں کی ملکیت انہیں مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت سے پہلے علاج معالجہ بہت مہنگا تھا۔ اب ہم نے بین الاقوامی معیار کے مفت ہسپتال سندھ بھر میں قائم کر دئیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے پی میں ہیلتھ کارڈ کے نام پر عوام سے دھوکہ کیا گیا اور نجی ہسپتالوں کو فائدہ پہنچایا گیا اور اس کا نقصان گورنمنٹ ہسپتالوں کو ہوا۔ پیپلزپارٹی کی حکومت اب کے پی میں بھی صحت کی ایسی معیاری سہولیات مہیا کرے گی جس کی رسائی سب تک ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی ہمیشہ کردارکشی کی گئی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی پارٹی کارکردگی میں پیپلزپارٹی کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے لئے انتخابات میں کبھی بھی لیول پلئینگ فیلڈ نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ 1988ءکے انتخابات میں پیپلزپارٹی کے مقابلے میں آئی جے آئی نام کا انتخابی اتحاد بنایا گیا لیکن شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی جیت ہوئی۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو 2002ءکے انتخابات میں بھی ملک میں موجود نہیں تھیں اور ڈکٹیٹر مشرف ملک پر قابض تھالیکن پیپلزپارٹی 2002ءمیں بھی سب سے بڑی پارٹی کی حیثیت سے جیت کر سامنے آئی۔ 2008ءمیں بھی پیپلزپارٹی کے لئے لیول پلئینگ فیلڈ نہیں تھی اور اکتوبر 2007ءمیں 200 سے زیادہ کارکن شہید کر دئیے گئے اور دسمبر 2007ءمیںمحترمہ بینظیر بھٹو کو شہید کر دیا گیا اس کے باوجود پیپلزپارٹی کو انتخابات میں کامیابی نصیب ہوئی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج بھی اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہم پر کوئی کٹھ پتلی مسلط کر دیا جائے گاتو یہ غلط فہمی ہے۔ پیپلزپارٹی کے جیالے اب بھی ہر پارٹی سے مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ہم کسی آئی جے آئی کا حصہ نہیں بنیں گے اور پیپلزپارٹی تیر کے نشان پر انتخابات میں حصہ لے گی اور فتح یاب بھی ہوگی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم روایتی سیاست سے بھر پائے ہیں۔ آج پاکستان کی 70فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ اب سیاست کا نیا اسلوب اختیار کیا جائے۔ ہمیں نوجوان نسل کے لئے راستہ بنانا ہے تاکہ ہم مل کر ملک کے مسائل حل کر سکیں۔ ہم نفرت اور تقسیم کی سیاست کو دفن کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں اپنے درمیان بھی سارے اختلافات ختم کر دینے چاہئیں اور ہمیں دنیا کی کوئی طاقت فتح مند ہونے سے نہیں روک سکتی۔ ہم پی ایس ایف، پی وائی او اور خواتین ونگ کی حکومت بنائیں گے۔ پیپلزپارٹی کے لئے اس وقت وہ مواقع میسر ہیں جو پہلے نہیں تھے اور محنت کرکے ہم شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے مشن کو پورا کریں گے۔ ہم اس ملک کو آگے لے جائیں گے اور اسے ایک جدید اور طاقتور ملک بنائیں گے۔