اسلام آباد (25 اپریل 2022)
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماوں فیصل کریم کنڈی اور ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ پاک فوج کو نشانہ بنانے کے عمل کی مذمت کرتے ہیں،یہ اقتدار کے لالچ میں بھارت کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں، پی ٹی آئی حکومت ملک کواندھیروں میں ڈبو کر چلی گئی ہے اور کوئی بجلی پیدا نہیں کی،یہ مقدمات کے خوف سے شور مچا رہے ہیں،ان کو اب تلاشی دینا ہوگی،آئین توڑنے والوں کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت کاروائی کی جائے،تمام سیاسی جماعتیں ماسوائے پی ٹی آئی کے سب الیکشن کمیشن کے ساتھ کھڑی ہیں،ہمیں اس وقت آئین کے تحت احتساب کی ضرورت ہے،الیکشن کمیشن پر جو حملے ہو رہے ہیں اس کی مذمت کرتے ہیں ،ایم پی اے کو فرار کروانے پر وزیر اعلیٰ اور آئی جی کے پی کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔سید سبط الحیدر بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ نواز شریف سے ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی کا ہائبزڈاجلاس آج طلب کرلیاہے،اجلاس میں میاں نواز شریف سے ہونے والی ملاقات بارے بھی بریفنگ دی جائیگی اور پارٹی قیادت کو اعتماد میں لیں گے، اجلاس میں قمر زمان کائرہ، شیری رحمان اور سید نوید قمر نئے میثاق جمہوریت سمیت دیگر امور پر بریفنگ دیں گے۔اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا سوال ہے خیبرپختونخواہ ایم پی اے ہاسٹل سے سے قتل کا ملزم ایم پی اے فیصل زمان کیسے فرار ہوا؟وہ کے پی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے ایم پی اے ہاسٹل میں 42دنوں سے مقیم تھا،اس کو سپیکر کے پی نے فرار کروایا،اس فرار کے ذمہ دار وزیر اعلیٰ،سپیکر کے پی اور آئی جی کے پی جواب دیں،ہمارا مطالبہ ہےکہ وزیر اعلیٰ کے پی اور آئی جی کے پی کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔قومی اسمبلی کے اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوتے،اگر یہی واقعہ سندھ میں ہوا ہوتا تو انسانی حقوق کی تنظیمیں اور میڈیا آسمان سر پر اٹھا لیتے۔سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈہ پور کے خلاف اسرار گنڈہ پور کے قتل کی ایف آئی آر درج ہے۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت ملک کواندھیروں میں ڈبو کر چلی گئی ہے،پی ٹی آئی حکومت نے جو بجلی پیدا کی وہ کہاں گئی ؟پی ٹی آئی اقتدار کی خاطر بہت گر چکی ہے،اداروں پر الزامات لگائے جا رہے ہیں اور غدار قرار دے رہے ہیں، الزامات اور گالیوں کے سوا کچھ نہیں ،سننے میں آیا ہے کہ فرح خان کو 250کنال زمین دے دی گئی ہے،جب نشان بنی گالا کو پہنچیں گے تو ہم تلاشی لینگے،کہتے ہیں کہ توشہ خانہ پر سوالات نہ کریںتوشہ خانہ سے تحائف غائب ہیں،ان کا بھی حساب دینا ہوگا،سننے میں آرہا ہے کہ عارف علوی ایکشن لے رہے ہیں کہ توشہ خانہ کے بارے رپورٹ کیوں جاری کی گئی ہے،جب چوری ڈاکے لگیں گے تو ہم سوال تو کریں گے،ابھی اور بھی بہت کچھ سامنے آئیگا ،یہ مقدمات کے خوف سے شور مچا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کے دوران عمران خان نے پیغام بھجوایا تھا کہ شہباز شریف کے علاوہ کسی کو وزیر اعظم بنا دیں لیکن آصف زرداری نے کہا کہ میں نے اس بات کی زبان دی ہے اس لیئے شہباز شریف ہی وزیر اعظم ہوگا،رابطہ کرنے والے دوستوں میں ملک ریاض تھے یا نہیں اس کی تصدیق نہیں کر سکتا،عمران خان نے 27 مارچ سے پہلے رابطہ کیا، بعد میں بھی کرتے رہے،ہم نے این آر او دینے پر ایبسولیوٹلی ناٹ کہا،اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ اوراس بارے میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے وضاحت کی،عمران خان میں ہمت ہے اور وہ سچے ہیں تو کہیں کہ ڈی جی آئی ایس پی آر جھوٹ بول رہے ہیں،انہوں نے اگر استعفے واقعی دئیے ہیں تو پھر ان کے لوگ سرکاری گاڑیاں واپس کریں،پی ٹی آئی کی جانب سے اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے چیئرمین اب بھی سرکاری گاڑیاں اور پیٹرول استعمال کر رہے ہیں۔اگر آپ نے ملک دشمن قوتوں سے پیسے نہیں لیئے تو آپکو کس بات کا ڈر ہے؟پاک فوج کے خلاف مہم چلا کر آپ بھارت کے ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے پاک فوج کو بدنام کررہے ہیں۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ جنہوں نے آئین توڑا ہے ان کے خلاف وزیر آعظم آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کریں،سابق اسپیکر قومی اسمبلی جو کچھ کیا ہے وہ سامنے آرہا ہے،نواز شریف اور مریم نواز نے ادارے کو نہیں شخصیات کو نشانہ بنایا تھا،ہم نے انٹرنل میٹنگ میں پر اعتراض کیا تھا،عمران خان ادارے کو نشانہ بنارہا ہے،عمران خان یہ بھی بتائے کہ اس کے مخالف اور سہولت کار کون ہیں؟ پی ٹی آئی کو میثاق جمہوریت میں شامل کرنے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کنڈی نے کہا کہ تحریک انصاف میثاق مفاہمت میں آنا چاہے تو خوش آمدید کہیں گے جبکہ بلاول بھٹو زرداری جلد وفاقی وزیر کے عہدے کا حلف اٹھائینگے۔ندیم افضل چن نے کہا کہ پی ٹی آئی اداروں پر حملے کر رہی ہے،جو آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے،جو ادارہ آپ کو جب تک سپورٹ کرے تو وہ ٹھیک ہے اگر وہ ادارہ آئین اور قانون کے مطابق کام کرے تو آپ کو وہ برا لگنے لگ جاتا ہے ،ہمارے سینئر جرنیل کو ایک منظم مہم کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے ،پی ٹی آئی آج کل الیکشن کمیشن پر حملے کر رہی ہے،2019 میں الیکشن کمیشن چھ نام دونوں فریقین سے آئے تھے،فضل عباس میکن کو ایک اہم میٹنگ میں بلایا گیا،کہا گیا کہ اگلا الیکشن جو ہوگا وہ ہماری مرضی کا ہوگا،فضل عباس میکن نے انکار کردیا گیا تو ان کا نام واپس لے لیا گیا،فارن فنڈنگ کیس تو پرانا ہے لیکن ناراضگی ڈسکہ الیکشن اور فیصل واڈا سے شروع ہوئی اگر الیکشن کمیشن آئیڈیل ادارا نہیں ہوگا تو لوگ انگلیاں اٹھائیں گے۔تمام سیاسی جماعتیں ماسوائے پی ٹی آئی کے سب الیکشن کمیشن کے ساتھ کھڑی ہیں،ہمیں اس وقت آئین کے تحت احتساب کی ضرورت ہے،الیکشن کمیشن پر جو حملے ہو رہے ہیں اس کی مذمت کرتے ہیں۔