چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گوجرانوالہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے ورکرز کنونشن جاری ہیں اور کے پی میں دس کنونشنوں کے بعد آج پنجاب میں اس پہلے کنونشن سے ابتدا ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تاخیر سے اس لئے پہنچے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کیس کا صدارتی ریفرنس آج سماعت کے لئے مقرر کر دیا تھا جو صدر زرداری نے 12 سال پہلے بھیجا تھا۔ ہم جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سپریم کورٹ کے مشکور ہیں کہ اس کیس کی سماعت شروع ہوئی۔ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے کہ قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو جوآئین کے بانی ہیں اور جنہوں نے ملک کو ایٹمی طاقت کا تحفہ دیا، کسانوں کو ان کی زمین کی ملکیت دی، مزدوروں کو ان کے حقوق دئیے، مسلم امہ کو لاہور میں متحد کر دیا اور وہ غریبوں کی آواز بنے لیکن انہیں قتل کر دیا گیا تھا۔ اس وقت کے ڈکٹیٹر جنرل ضیاالحق اس قتل میں شریک تھے اور وہ جج حضرات جنہوں نے انصاف مہیا کرنے کی قسم کھائی ہے وہ بھی اس عدالتی قتل میں سہولت کار بن گئے جس کی معاونت اس وقت کے وکلاءاور سیاستدانوں نے بھی کی۔ اب عدلیہ کے پاس یہ موقع ہے کہ وہ ریکارڈ درست کر لے ، اپنے ہاتھوں پر لگے خون کے دھبے دھو لے اور انصاف فراہم کرے۔ پاکستان کے عوام نے تو پہلے ہی بار بار اس کیس میں اپنا فیصلہ سنا دیا ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو معصوم تھے۔ یہ فیصلہ انہوں نے اس وقت بھی سنایا جب انہوں نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا 1986ءمیں لاہور میں ان کا بے مثال استقبال کیا۔ انہوں نے یہی فیصلہ اس وقت سنایا جب شہید محترمہ بینظیر بھٹو مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بنیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ سپریم کورٹ بھی وہی فیصلہ سنائے۔ ہم نے نہ صرف شہید ذوالفقار علی بھٹو کو انصاف دلوانا ہے بلکہ ان کا نامکمل مشن بھی پورا کرنا ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام کے مسائل کا حل شہید ذوالفقار علی بھٹو کے منشور اور نظریے میں موجود ہے۔ سیاستدان عوام کے پاس ووٹ مانگنے جائیں گے اور ایک دوسرے کو گالیاں دیں گے لیکن پاکستان پیپلزپارٹی تین نسلوں سے مہنگائی اور بیروزگاری کا مقابلہ کر رہی ہے۔ ہمارا مقابلہ کسی کھلاڑی یا کسی اور شخص سے نہیں۔ میری سیاسی تربیت نے مجھے نفرت، تقسیم اور کسی کو برا بھلا کہنے کی نہیں۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے ہمیں سکھایا ہے کہ سیاست کا مطلب عوام کی خدمت ہے نہ کہ نفرت اور تقسیم۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارٹی کا پیغام عوام تک پہنچانے کے لئے انہیں کارکنوں کی ضرورت ہے کہ کارکن گھر گھر جا کر پارٹی کا پیغام پہنچائیں۔ روزگار دینا نہ صرف ہمارا نعرہ ہی نہیں لیکن اس پر ہم نے عمل کرکے بھی دکھایا ہے۔ قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے نہ صرف ملک کے اندر روزگار کے مواقع پیدا کئے تھے بلکہ عوا کو پاسپورٹ کی سہولت مہیا کرکے دنیا بھر میں روزگار کے مواقع پیداکئے تھے۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی پہچان ہی یہ تھی کہ “بینظیر آئے گی، روزگار لائے گی”۔ انہوں نے کہا کہ جب نوجوان انہیں منتخب کریں گے تو انہیں روزگار دلانا میری ذمہ داری ہوگی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے غریب خواتین کے لئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام متعارف کروایا اور وہ خواتین سے بھی کہتے ہیں کہ پارٹی کا پیغام گھر گھر پہنچائیں۔ ہم بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم بھی بڑھائیں گے اور وسعت بھی دیں گے۔ ہم نے سندھ میں ان غریب خواتین کے لئے دو لاکھ گھر بنانے کا منصوبہ شروع کیا ہے جن کے گھر سیلاب میں بہہ گئے تھے۔ ہم خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے انہیں نئے پکے گھروں کا مالک بنا رہے ہیں۔ جس طرح شہید قائد عوام نے پانچ مرلہ اسکیم شروع کی تھی اسی طرح “اپنی زمین اپنا گھر” پروگرام کے ذریعے سندھ میںانہیں اپنے گھروں کا مالک بنا رہے ہیں۔ ہم پنجاب کی خواتین کے لئے یہی کرنا چاہتے ہیں اور کچی آبادیوں کو پکے گھروں میں منتقل کریں گے اور ان گھروں کا مالک بنائیں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مزدوروں کے لئے ان کا پیغام ہے کہ جس طرح شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کیا تھا اسی طرح مزدوروں کا حق دلائیں گے اور اسی سلسلے میں ہم “مزدور کارڈ” ہر مزدور کو مہیاکریں گے چاہے وہ مزدور گھروں میں کام کرتا ہو، دکانوں میں یا فیکٹریوں میں۔ ہم مزدوروں کو پنشن دیں گے، ان کے بچوں کی تعلیم یقینی بنائیں گے اور ان کے خاندانوں کے لئے صحت کی سہولیات مہیا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے کسان بھائیوں کے لئے ان کا پیغام ہے کہ یہ ہمارے منشور کا حصہ ہیں کہ “کسان خوشحال تو ملک خوشحال”۔ انہوں نے کہا کہ صدر زرداری نے اپنے دور میں کسانوں کی خدمت کی ہے اور ہم بھی ان کے نقش قدم پر چلیں گے اور انہیں “کسان کارڈ” دے کر جو سبسڈی کھاد کی فیکٹریوں کو دی جاتی ہے ان کو براہ راست کسانوں کی جیبوں میں ڈالیں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نوجوان اس قوم کا مستقبل ہیں۔ اور یہ روایتی سیاستدان ماضی کی غلطیوں کو دہراتے ہیں اور ان کے پاس کوئی معاشی پالیسی نہیں جس کا بوجھ نوجوانوں کو اٹھانا پڑتا ہے۔ نوجوانوں کو ڈگریاں رکھنے کے باوجود ملازمتیں نہیں ملتیںاور انہیں کہا جاتا ہے کہ ان کے پاس کوئی تجربہ نہیں۔ ہم انہیں ایک سال کے لئے مالی مدد فراہم کریں گے اور انہیں “یوتھ کارڈ © ©” دیں گے۔ ہم نوجوانوں کے لئے ہر ضلعے میں “یوتھ سنٹر” بنائیں گے جس میں لائبریری، ڈیجیٹل لائبریری، کھیلوں اور ثقافت کی سہولیات مہیا ہوں گی اور انہیں کیرئر کونسلر بھی میسر ہوں گے جو انہیں تربیت مہیا کریں گے۔ جس طرح قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے نوجوانوں نے بیرون ملک میں ملازمت کے مواقع مہیا کیے تھے ہم بھی اسی طرح جوانوں کے لئے دنیا بھر میں ملازمتوں کے مواقع مہیا کریں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قائد عوام نے ہمیں سکھایا ہے کہ “طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں”۔ کچھ روایتی سیاستدان یہ سمجھتے ہیں کہ طاقت کا سرچشمہ کہیں اور ہے تا ہم 8فروری کو وہ غلط ثابت ہوں گے۔ جہاں تک انتخابات کا سوال ہے اگر یہ مسلم لیگ(ن) کے دوستوں پر چھوڑ دیا جاتا تو انتخابات مقررہ وقت نہ ہوتے لیکن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہہ دیا ہے کہ انتخابات 8فروری کو ہی ہوں گے اور یہ پتھر پر لکیر ہے۔ انتخابات کے روز جیالے رائے ونڈ کو ایسا سرپرائز دیں گے جو انہیں ہمیشہ یاد رہے گا۔ اب پی ایم ایل پانچویں مرتبہ اقتدار میں آنا چاہتی ہے۔ نوجوان اور عوام ان سے پوچھیں گے جب انہوں نے چار مرتبہ مواقع ضائع کئے ہیں تو پانچویں مرتبہ کیا تیر مار لیں گے؟ قائد عوام کے جیالے کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے اور یہ کسی کا حق نہیں کہ وہ پانچویں دفعہ وزیراعظم بن جائے۔ میں آپ کو بتاتا ہوں کہ اگر یہ پانچویں دفعہ وزیراعظم بن گئے تو وہی ہوگا جو گذشتہ چار مرتبہ ہوا ہے۔ پہلی دفعہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو روکنے کے لئے آئی جے آئی بنوائی اور جب وہ بعد میں اقتدار میں آئے تو انہیں لوگوں سے لڑ پڑے جو انہیں اقتدار میں لائے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے مجھے کیوں نکالا کا بیانیہ بنا لیا۔ جب انہیں ایک سازش کے ذریعے دو تہائی اکثریت دے کر لایا گیا تووہ امیرالمومنین بننا چاہتے تھے لیکن انہی لوگوں سے لڑ پڑے جو انہیں اقتدار میں لائے تھے اور پھر وہ دس سالوں کے لئے چھٹیوں پر سعودی عرب چلے گئے۔ اس کے بعد جب انہیں پھر دوتہائی اکثریت دلوائی گئی تو پھر لانے والوں سے لڑ پڑے اور پھر “مجھے کیوں نکالا” کی گردان کرنے لگ گئے۔ چوتھی مرتبہ اپنے بھائی کو وزیراعظم بنایا اور اب پانچویں مرتبہ اگر وہ خدانخواست وزیراعظم بن گئے تو پھر اپنے لانے والوں سے لڑ پڑیں گے اور مجھے کیوں نکالا کی تقرار شروع کر دیں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انتخابات 2024ءمیں ہوں گے اور ہم ایک نئی طرز کی سیاست متعارف کرائے گے جس میں نئے سیاستدان ہوں گے جو ملک کی 70فیصد آبادی کی نمائندگی کریں گے۔ 70فیصد آبادی (نوجوانوں) کی نمائندگی کریں گے۔ کوئی اگر دہائیوں پہلے کرکٹ کھیلتا تھا تو یہ ملک کے نوجوانوں کی نمائندگی کرنے کے لئے کافی نہیں۔ اگر ملک کو ہم ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ عوام کو ان کے حقوق ملیں وہ صرف پاکستان پیپلزپارٹی ہی کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ایک کارکن گھڑی دکھا رہا ہے اور اشارہ کر رہا ہے کہ میں عمران خان کی گھڑی چوری کروں اور اب شاید عمران خان کو یہ ادراک ہوگیا ہوگا کہ جو جرم وہ کر رہا تھا اسی کا الزام دوسروں پر لگا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دو پارٹیاں ہمارے مقابلے میں ہیں ایک جیل سے باہر آنا چاہتی ہے اور ایک جیل سے بچنا چاہتی ہے۔ ہمیں اس قسم کی کوئی فکر لاحق نہیں ہے ہم نہ نیب سے ڈرتے ہیں نہ جیلوں سے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارے کارکن جانتے ہیں کہ سیاست کس طرح سے کی جاتی ہے اور سیاسی مہم کس طرح سے چلائی جاتی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ ہم دما دم مست قلندر کرکے اپنی انتخابی مہم نئے جذبے کے ساتھ بھرپور انداز میں شروع کر دیں کیونکہ تیر کا نشان فتح مند ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر انتخابات کو موخر کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ کارکنوں کے ساتھ کھڑے ہوکر اس وقت تک احتجاج کریں گے جب تک کہ انہیں انصاف نہیں مل جاتا۔