وزیر محنت و افرادی قوت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ شہباز گل کی جانب سے پاک فوج اور اداروں کے لئے جو زبان استعمال کی گئی ہے وہ گذشتہ 4 ماہ سے عمران نیازی کی سیاست کا تسلسل ہے، اس نے جو کچھ کہا ہے وہ ایک منصوبہ بندی کے تحت کہا گیا ہے اور اس کی اعلیٰ سطحی انکوائری ہونی چاہیے، اظہار رائے کی آزادی کا ہرگز یہ مقصد نہیں کہ تمام آئینی اور قانونی حدود کو تجاوز کیا جائے، عمران نیازی اس ملک کے لئے سب سے بڑا سکیورٹی رشک بنا ہوا ہے اور وہ اور ان کے چول لوگ اپنے آپ کو آئین اور قانون سے ماروا سمجھ رہے ہیں۔ کوئی فوجی جنرل آج بھی اگر سیاست میں مداخلت کرے گا تو ہم اس کو بڑا بھلا کہیں گے جیسے کہ ماضی میں ضیا الحق اور مشرف کو کہا گیا ہے کیونکہ انہوں نے آئین اور قانون سے بالاتر ہوکر اس ملک میں آمرانہ نظام قائم کیا تھا البتہ موجودہ فوجی قیادت تو خود کہہ رہی ہے کہ وہ سیاست میں کسی صورت مداخلت نہیں چاہتی۔ عمران نیازی کو اسرائیلی اور بھارتیوں نے اگر فنڈز دیئے ہیں تو اسے کوئی ٹاسک بھی دیا ہوگا اور وہ ٹاسک اس ملک کے اداروں، معاشرے، سیاست اور نئی نسل کو تباہ کرنے کا ہے۔ اے آر وائی کے حماد یوسف کے خلاف اگر کوئی قانونی لنک نہیں ہوا تو اس کے خلاف کارروائی نہیں ہونی چاہئے۔ ان خیالاے کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ارکان قومی اسمبلی افتخار اور شاہدہ رحمانی اور دیگر بھی موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ شہباز گل نے جو ایک نجی چینل پر بات کی وہ واضح طور پر فوج کو بھگاوت کی جانب منبدول کرانے کی باتیں تھی اور ان کی جرآت اس لئے ہوئی کہ ماضی میں جس طرح سیاسی جماعتوں کے ساتھ جو رویہ رکھا جاتا رہا ہے اس کا ایک فیصد بھی ان کے ساتھ نہیں رکھا گیا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ یہ سلسلہ نیا نہیں بلکہ عمران نیازی کے خلاف آئینی اور قانونی طریقے سے تحریک عدم اعتماد آنے کے بعد سے شروع کیا گیا ہے اور عمران نیازی متعدد بار کہہ چکیں ہیں کہ اگر ادارے، عدلیہ اور الیکشن کمیشن ان کے ماتحت کام نہیں کریں گے تو وہ اس طرح کی باتیں کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز گل کے گذشتہ روز کی باتیں ایک منصوبہ بندی کے تحت کی گئی ہیں اور اس کے ماسٹر مائینڈ خود عمران نیازی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے وہ 6 جوان جو بلوچستان میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف تھے اور جام شہادت نوش فرمایا لیکن عمران ڈو اور ان کے سوشل میڈیا کے کارندوں نے جس طرح ان کی تضحیک کی اس کو پوری قوم کبھی معاف نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز گل آغاز نہیں بلکہ وہ گذشتہ 4ماہ سے عمران نیازی کی جانب سے اداروں کے خلاف جاری مہم کا تسلسل ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ عمران نیازی کا یہ مشن ہے کہ اداروں، عدلیہ، ججوں، فوجیوں، الیکشن کمیشن اور میڈیا کو ڈراو ¿ تاکہ کوئی ان کے خلاف بولنے کی ہمت نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی اپنے آپ کو آئین اور قانون سے بالاتر تصور کررہا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اکبر اے بابر کی جانب سے جو کیس الیکشن کمیشن میں دائر کیا گیا تھا اس کا فیصلہ ادھورا ہے کیونکہ یہ صرف 2011 تک کی فنڈنگ کا ہے، میں مطالبہ کرتا ہوں کہ 2012 سے 2022 تک کی پی ٹی آئی کو کی جانے والی فنڈنگ کو بھی دیکھا جائے اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت فوری طور پر ایک جے آئی ٹی تشکیل دے جو اس جماعت کو جو جو فنڈز دے رہے ہیں اور جہاں جہاں سے ان کو فنڈز مل رہے ہیں اس کا حساب کرے۔ سعید غنی نے کہا کہ عمران نیازی نے بیرونی فنڈنگ لی ہے، اس نے غیر پاکستانیوں اور کمپنیوں سے فنڈز لئے جو قانونی طور پر جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے الیکشن کمیشن میں جھوٹے حلف نامے جمع کروائے ہیں اور اب وہ جھوٹا، کرپٹ اور بے ایمان ثابت ہوچکا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ اگر ایک صحافی محسن بیگ ریحام خان کی کتاب کا حوالہ دے کر کوئی بات کرے تو اس کے گھروں پر چڑھائی کروا کر اس پر 15 سے زائد جھوٹے مقدمات بنا دئے جاتے ہیں اور شہباز گل نے پاک فوج میں بغاوت پھیلانے کی سازش کی تو وہ خاموش ہے، اس کا مقصد یہ ہوا کہ عمران نیازی کی نظر میں مراد سعید کی عزت پاک فوج سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں یہ کہتا ہوں کہ عمران نیازی اس ملک کے لئے ایک سیکورٹی رشک بنا ہوا ہے تو وہ کسی صورت غلط نہیں ہے کیو نکہ وہ اداروں کو وہ تباہ کرنے پر لگا ہوا ہے، اس نے اس ملک کی عدلیہ، فوج، الیکشن کمیشن، پارلیمنٹ، میڈیا یہاں تک کہ اس نے اس ملک کی نواجوان نسل کو بھی تباہ کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ جو کچھ عمران نیازی اس ملک میں کررہا ہے، اس کو روکنے کی ضرورت ہے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو یہ گند، شر اور فتنہ ملک بھر میں پھیل جائے گا، ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ مودی کی خارجہ پالیسی کو پاکستان کی خارجہ پالیسی سے بہتر قرار دینے والا بھارتی فنڈڈ سابقہ وزیر اعظم قوم کو بتائے کہ اس کی چار سالہ حکومت میں کیوں ان کی خارجہ پالیسی بہتر نہیں ہوئی اور اس کے پس پشت کون سی فنڈنگ کارفرما تھی۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ پرویز الہیٰ ہی نہیں بلکہ پوری قوم کو شہباز گل اور اس کی پس پشت عمران نیازی پر اس طرح کے بیان پر لعنت ملامت کرنا چاہیے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی میڈیا کی آزادی، سیاسی جماعتوں، عدلیہ، الیکشن کمیشن اور فوج کے آئین کے دائرے میں رہنے کے موقف کی حامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی رائے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آئین اور قانون سے بالاتر ہوجایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اے آر وائی کے حماد یوسف کے خلاف کوئی قانونی لنک شہباز گل کے حوالے سے نہیں ہوا تو ان کے خلاف کارروائی نہ ہو۔ ملک میں مہنگائی کے حوالے سے سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ یہ سب عمران نیازی کی ماضی میں حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزیوں کا ساخسانہ ہے اور اسی کے باعث موجودہ حکومت کو آئی ایم ایف کی سخت شرائط کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری آرہی ہے انشائ اللہ اس کے مثبت اثرات عام عوام تک بھی جلد سے جلد پہنچنا شروع ہوجائیں گے۔