وزیرمحنت و افرادی قوت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ عمران خان ذہنی طور پر ایک مفلوج آدمی ہے۔ وہ ایک انتہائی بدکردارشخص ہے، جھوٹا اور مناقف آدمی ہے اور عمران خان ایک فتنہ ہے، جو اس ملک کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ اس ملک کے اکثریتی عوام اس بات کو تسلیم کررہی ہے کہ عمران نیازی کا جو راستہ ہے وہ اس ملک کو تباہی کی جانب لے کر جارہی ہے، پیپلز پارٹی نے کبھی مذہبی کارڈ استعمال نہیں کیا ہے۔ ریاست مدینہ کا نام لے کر اگر کوئی اس قوم کو گمراہ کررہا ہوں تو قوم کو حقائق بتانا مذہب کارڈ نہیں ہوسکتا۔پیپلز پارٹی کے ساتھ عدلیہ جو زیادتیاں کی جارہی ہیں وہ کسی کو نظر نہیں آرہی ہیں۔ ہماری عدالتوں کو یہ سوچنا ہوگا کہ ان کے پیمانوں میں کیا فرق ہے، جس کو عام عوام بھی محسوس کررہے ہیں۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ قوم کو ایک بار پھر مل کر ان دہشتگردوں کے خلاف جنگ لڑ کر ان کا جڑ سے خاتمہ کیا جائے،اب تمام سیاسی جماعتوں، پاک افواج اور دیگر کو اس طرح کے اقدامات اور پالیسیاں بنانی ہوں گی، جس سے ان دہشتگرد تنظیموں کا خاتمہ کرسکیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ میں سانحہ پشاور میں دہشتگردی کے واقعہ میں 100 سے زائد بے گناہ شہریوں کی شہادت پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ کئی برسوں کے دوران ہماری پاک فوج اور دیگر امن و امان کی بحالی کے اداروں نے ملک میں دہشتگردی پر بہت حد تک قابو پالیا تھا اور اس کے لئے ہماری فوج اور پولیس کے نواجواں نے اپنی جانوں کے نذرانے بھی دئیے اور قوم کو یقین ہوچکا تھا کہ ہماری دہشتگردی سے جان چھوٹ چکی ہے، لیکن اس واقعہ کے بعد قوم میں جو اعتماد آیا تھا کہ ہماری دہشتگردی سے جان چھوٹ گئی ہے وہ کافی متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ قوم کو ایک بار پھر مل کر ان دہشتگردوں کے خلاف جنگ لڑ کر ان کا جڑ سے خاتمہ کیا جائے۔ سعید غنی نے کہا کہ اس واقعہ سے پہلے اور بعد میں عمران خان کے بیانات کافی تشویش کا باعث ہیں کہ انہوں نے کس طرح ان دہشتگرد تنظیموں کو پاکستان میں اپنے پیر جمانے کے لئے اقدامات کئے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ اب یہ بات سامنے آرہی ہے کہ عمران خان کے دور حکومت میں کچھ ایسے فیصلے پاکستانی قوم، پارلیمنٹ اور نیشنل سیکورٹی کونسل کو اعتماد میں لئے بغیر انہوں نے کئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اب تمام سیاسی جماعتوں، پاک افواج اور دیگر کو اس طرح کے اقدامات اور پالیسیاں بنانی ہوں گی، جس سے ان دہشتگرد تنظیموں کا خاتمہ کرسکیں۔ سعید غنی نے کہا کہ عمران خان نے آصف علی زرداری پر ایک انتہائی گھٹیا اوربے بنیاد الزام لگایا ہے کہ آصف علی زرداری اس کو قتل کروانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بڑھ کر یہ کہ یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ آصف علی زرداری نے کسی دہشتگرد تنظیموں کو اس حوالے سے ہائر بھی کرلیا ہے اور اس کو پیسہ بھی دے دئیے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اس ملک کی واحد ایسی جماعت ہے جو دہشتگردی کا شکار ہے اور ہمارے کارکنا ن قتل ہوئے لیکن پیپلز پارٹی نے اپنے طور پر بدلہ لینے کی بات نہیں کی ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی بات اس لئے بہت خطرناک ہے کہ کسی سیاسی جماعت کی قیادت پر اس طرح کا الزام لگا کرآپ اپنی جماعت کے لوگوں کو یہ بتا رہے ہیں کہ یہ شخص خدانخواستہ مجھے مروانا چاہتا ہے اور اس کے نتائج پاکستان کی گلیوں میں اور محلوں میں بہت خطرناک نکل سکتے ہیں کیونکہ دو سیاسی جماعتوں کے لوگ جن کو مانتے ہیں وہ کس حد تک جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ کہتا آیا ہوں کہ عمران خان ذہنی طور پر ایک مفلوج آدمی ہے۔ اس کے باعث کوئی سیاسی ایجنڈہ نہیں ہے، وہ بغیر سوچے سمجھیں اپنی منہ سے گند اچھال دیتا ہے اور اس کا مقصد ڑرف ایک ہی ہے کہ کسی طرح پاکستان کو نقصان پہنچایا جائے۔ پاکستان کی سیاست کو، پاکستان کے اداروں کو، پاکستان کے معاشرے کو، پاکستان کی معیشت کو تباہ کیا جائے اور یہ تمام کام ہیں جو پاکستان کی دشمن قوتیں چاہتی ہیں اور عمران خان اس کو یہ خدمات دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی میں بار بار کہتا آیا ہوں کہ ایسے ہی تو بھارتی اور یہودی قوتیں اس کو فنڈنگ نہیں کررہی ہیں اور جو مقاصد ان کے ہیں وہ سامنے آرہی ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم نے قانون کا راستہ اختیار کرکے اس کو قانونی نوٹس بھیجا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی کرپشن اب سب کے سامنے کھل کر آگئی ہے، یہ اس ملک کا واحد انسان اور وزیر اعظم تھا، جس کے اثاثہ ایک سال میں 5800 فیصد بڑھے ہیں اور جب توشہ خانہ گوگی اور پیرنی کی حقیقت قوم کے سامنے آئی تو یہ تمام راج کھل گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان باتیں ریاست مدینہ کی کررہا ہے اور اس کی حرکتیں ایسی ہیں کہ اس کو سنگسار ہونا چاہیے۔عمران خان کے بچے ادھر ادھر پھرتے ہوں اور واضح نہ ہوں کہ وہ کتنے ہیں، عمران خان عدت میں نکاح کرلے اور ریاست مدینہ کی باتیں کرے اس کے باوجود اس کے چاہنے والے ہوں تو یہ ایک حیر ت کی بات سے زیادہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس آدمی کو نماز نہ پڑھنا آتی ہو اور اس کو عیدیا نماز جنازہ تک نہ پڑھنا آئے اس کے فالوووز اس کو ریاست مدینہ بنانے کا کہتے ہوں تو یہ حیرت نال نہیں ہے تو کیا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ عمران خان ایک انتہائی بدکردارشخص ہے، جھوٹا اور مناقف آدمی ہے اور عمران خان ایک فتنہ ہے، جو اس ملک کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کی گرفتاری بھی قانون کے مطابق ہوئی ہے اور اس نے گرفتاری کے بعد جو بکواس کی ہے اس پر بھی مقدمہ قائم ہونا چاہیے اور عمران خان اور شیخ رشید نے آصف علی زرداری پر جو الزامات لگائے ہیں اس پر سخت سے سخت کارروائی ہونا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ میں بحثیت ایک سیاسی کارکن یہ سمجھتا ہوں کہ سیاسی انتقامی کارروائیاں نہیں ہونی چاہیے۔ پیپلز پارٹی نے اگر ماضی میں اس طرح نہ کرنے کا دعوہ کیا تو اس کو ثابت بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تمام کا ہرگز یہ مقصد نہیں ہے کہ کوئی بھی شخص قانون کو اپنے ہاتھ میں لے اور ہم اس کو نہیں پوچھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے جو الزام آصف علی زرداری پر لگایا ہے اگر اس پر ہم کچھ نہ کریں اور خدانخواستہ یہ نالائق اور نااہل سابق وزیر اعظم کو کچھ ہوجائے تو وہ تو سیدھا سیدھا الزام ان پر لگائے گا۔اس لئے یہ بہت ضروری ہے کہ یہ جو جھوٹا الزام اس نے لگایا ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیے اور قوم کو معلوم ہو کہ نیازی جھوٹ بول رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کو آپ سیاسی انتقامی کارروائی نہیں قرار دے سکتے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس وقت ملکی معیشت جس نہج پر ہے اس کو یہاں تک پہنچانے والی پی ٹی آئی کی حکومت اور عمران خان ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اپنے دور حکومت میں معیشت کا جنازہ نکلنا شروع ہوچکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جتنے قرضے پی ٹی آئی کی ساڑھے تین سال کی حکومت میں لئے گئے اتنے قرضے پیپلز پارٹی اور نون لیگ کی 10 سال کی حکومتوں کے دوران بھی نہیں لئے گئے تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جاکر سخت شرائط پرہونے والا معاہدہ بھی پی ٹی آئی کے دور حکومت میں کیا گیا تھا اور ان شرائط پر پی ٹی آئی کی حکومت نے عمل درآمد بھی شروع کردیا تھا اور اس حوالے سے عمران خان اور شوکت ترین کے بیانات ریکارڈ پر ہیں کہ وہ یہ سخت اقدامات کیوں کر رہے ہیں۔ لیکن جب عمران خان کو یقین ہوگیا کہ اس کی حکومت اب جارہی ہے تو اس نے اس ملک کو مصیبت میں ڈالنے اور معیشت کو تباہی کی جانب دھکیلنے کے لئے آئی ایم ایف کے اس معاہدے کی خلاف ورزی کی تاکہ پاکستان مشکلات میں اجائے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت یقینا ملک میں بہت زیادہ مہنگائی ہے اور غریب اور متوسط طبقہ شدید مشکلات میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد مشکلات مزید بڑھے گی لیکن ملکی معیشت کو تباہی سے نکالنے کے لئے اس طرح کے سخت فیصلے لینا ہوں گے اور اس کے ثمرات جلد عوام کو ملیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئین میں انتخابات کے لئے جو آئینی طریقہ ہے اس حوالے سے ہی انتخابات ہونا چاہیئے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان جتنی بے شرمی، ڈھٹائی اوربے حیائی سے جھوٹ بولتا ہے، اتنا ہی جھوٹ بولنے والے کے لئے آپ کو بھی اتنا ہی بے شرم، ڈھیٹ اور بے حیا ہونا پڑتا ہے اور اس ملک میں صرف ایک ہی آدمی ہے جو اس پیمانے پر پورا اترتا ہے وہ عمران خان ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حقائق لوگوں کے سامنے رکھتے ہیں لیکن افسوس یہ ہے کہ سوشل میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا پر یہ جھوٹ بدتمیزی زیادہ اچھل جاتی ہے اور حقائق پیچھے چھپ جاتی ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اب اس ملک کے اکثریتی عوام اس بات کو تسلیم کررہی ہے کہ عمران نیازی کا جو راستہ ہے وہ اس ملک کو تباہی کی جانب لے کر جارہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کبھی مذہبی کارڈ استعمال نہیں کیا ہے۔ ریاست مدینہ کا نام لے کر اگر کوئی اس قوم کو گمراہ کررہا ہوں تو قوم کو حقائق بتانا مذہب کارڈ نہیں ہوسکتا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کو اس وقت کرائسیس کا سامنا ہے، گیس کے کرائسس ہیں، بجلی کے کرائسس ہیں کیونکہ ہم یہ مہنگے فیول سے بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو نے 1990 میں تھر کے کوئلے پر کام شروع کیا تھا اور وہ کام اس وقت مکمل ہوجاتا تو نہ صرف اس وقت اس ملک میں سستی بجلی ہوتی بلکہ لوکل فیول میں بنی ہوئی بجلی ہمارے پاس ہوتی، انہوں نے کہا کہ 2008 سے 2013 کی حکومت میں ہم نے دوبارہ اس ہر کام کا آغاز کیا تو آج ہمیں لوکل فیول اور ونڈ سے 5 سے 6 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرکے نیشنل گرڈ کو دے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم کوئلہ اور ونڈ سے اتنی بجلی پیدا کرسکتے ہیں کہ وہ پورے ملک میں پوری کی جاسکے لیکن پچھلی حکومتو ں نے اس پر دھیان نہ دیا اور سپورٹ کی بجائے تاخیر کی۔ انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن کا منصوبہ بھی پیپلز پارٹی کی حکومت میں ہی ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پرامریکا یا کسی دوسرے ملک کا کوئی پریشر نہیں ہے اور اس کا واضح ثبوت حالیہ روس سے پیٹرول کے حوالے سے مذاکرات ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ علی وزیر کو قانون کے مطابق ٹریٹ ہونا چاہیے، ان کی ضمانت ہوئی ہے تو ان کو رہا ہونا چاہئے۔ وہ قومی اسمبلی کا رکن ہے، اس کو اجلاس میں آنا چاہیے یہ اس کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتیں ہم پر کیوں مہربان نہیں ہے اس کو ہم ڈھونڈ رہے ہیں، 10 سال سے شہید ذوالفقار علی بھٹو کا ریفرنس عدلیہ میں موجود ہے لیکن اس کے بعد کے کئی ریفرنس پر فیصلہ ہوگیا لیکن ایک بے گناہ وزیر اعظم کو بھانسی کا ریفرنس کا فیصلہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ عدلیہ جو زیادتیاں کی جارہی ہیں وہ کسی کو نظر نہیں آرہی ہیں۔ ہماری عدالتوں کو یہ سوچنا ہوگا کہ ان کے پیمانوں میں کیا فرق ہے، جس کو عام عوام بھی محسوس کررہے ہیں اور عدالتوں کو عوام میں موجود اس احساس کو ختم کرنا ہوگا۔