[وفاقی وزیر تخفیف غربت و چیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شازیہ مری نے کہا ہے کہ حکومت نے کفایت شعاری کا فیصلہ کیا ہے جس سے 200 ارب روپے کی بچت ہوگی،مہنگائی کا بوجھ غریب طبقے پر نہیں ڈالنا چاہتے، آئی ایم ایف کے معاہدے سے بھاگ کرعمران خان نے ملکی معیشت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ،جیل بھرو تحریک کا کہہ کر خود زمان پارک میں چھپ کر بیٹھے ہیں،اب اس تحریک پر بھی یوٹرن لیا جا رہا ہے، عمران نیازی اب امریکہ سے معافیاں مانگ رہا ہے ، صدر عارف علوی آئین کی خلاف ورزی کررہا ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 90لاکھ خاندان مستفید ہو رہے ہیں،دہشگردی کے خاتمے اور ملک کی ترقی کیلئے باہمی اختلافات کو ختم کرکے سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا۔میڈیا کوارڈینیٹر نذیر ڈھوکی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں کفایت شعاری کے اقدامات کرنے پر فیصلہ کیا گیا ہے،سب سے پہلے یہ تجربہ خود پہ کیا جا رہا ہے،وزیراعظم نے کمیٹی تشکیل دی ہے جو کفایت شعاری تجاویز پر پلان بنائے گی،حکومت نے کفایت شعاری مہم کا پہلا قدم اٹھا لیا ہے، کابینہ کے اخراجات میں کمی کی گئی ہے، مہنگی گاڑیوں کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی ہے،وزراءکی تنخواہوں اور مراعات میں کمی کے بھی فیصلے کئے گئے ہیں،سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے دور میں بھی اقدامات کئے گئے تھے ان نکات کو بھی دیکھا جائیگا،وفاقی وزراء کی تعداد 34 ہے،زیادہ ایسے لوگوں کی تعداد ہے جو بغیر تنخواہوں کے کام کررہے ہیں،کابینہ کی تعداد میں کمی کے حوالے سے تمام پارٹیوں سے بات کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی یہی کوشش ہے کہ غریب طبقے پر بوجھ نہ پڑے،حکومت کو غریبوں کا احساس ہے، معیشت میں سٹرکچرل ریفارمز ضروری ہیں، کابینہ کے فیصلوں میں جو اقدامات کئے گئے ہیں اس سے 200 ارب روپے کی بچت ہوگی،آئی ایم ایف کیساتھ معاہدہ کرنے جارہے ہیں،آئی ایم ایف کے معاہدے سے بھاگ کرعمران خان نے ملکی معیشت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے،ایک لاڈلا اور ضدی شخص ملک میں انتشار پھیلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا، عمران خان ضدی اور لاڈلا ہے، عمران خان کو بطور وزیراعظم عدم اعتماد سے نکالا گیا، ضمنی الیکشن میں یہ دوبارہ کھڑا ہوگیا، عمران خان چھ سیٹوں سے جیتا لیکن دوبارہ قومی اسمبلی نہیں آیا ،یہ جمہوریت نہیں ہے اور نہ یہ جمہوری سوچ ہے،وہ چھ حلقے آج بھی اپنی نمائندگی سے محروم ہیں،اگرکوئی ادارہ سیاست میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا تو اسے سراہنے کی بجائے جانور کہا گیا۔عمران نیازی پہلے بھی جس طرح جیتا ہے وہ سب کچھ سامنے آگیا ہے جو لوگ اس کا ساتھ نہیں دیتے اسے برا بھلا کہتا اور گالیاں نکالتا ہے۔ شازیہ مری نے کہا کہ عمران خان نہیں چاہتا کہ ملک میں استحکام آئے، عمران نیازی ملک میں غیر یقینی صورتحال پیدا کرکے ملک میں انتشار چاہتا ہے،وزیراعظم کی کرسی کانٹوں کا تاج ہے،وزیراعظم کی شان و شوکت تو عمران نیازی نے انجوائے کی،دفتر سے بنی گالہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے جاتا تھا، کہتا تھا کہ ا?فس سائیکل پر جاوٓں گا لیکن اس نے اربوں روپے ہیلی کاپٹر پر اڑا دیئے۔آڈیو ویڈیو کو کبھی بھی سپورٹ نہیں کیا اور نہ ہی کرتے ہیں لیکن عمران نیازی تم اس وقت آڈیو ویڈیو پر مذاق اڑاتے تھے، ایز پرنسپل کہتے ہیں کہ کسی کیخلاف غداری کا مقدمہ درج نہیں ہونا چاہیے تھا،جب یہ لوگ میڈیا کیخلاف کالا قانون لا رہے تھے تو عمران نیازی اقتدار میں اندھا تھاہم نے انہیں کہا کہ کسی کو غدار مت کہو۔کبھی یہ کہتے تھے کہ ان کیخلاف امریکہ نے سازش کی، پھر کہتے ہیں زرداری صاحب نے کبھی شہباز شریف اور کبھی جنرل باجوہ کا کہتے ہیں کہ اس نے سازش کی ہے۔ شازیہ مری نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے جو جو کام کئے ہیں وہ تاریخ کا حصہ ہیں، سابق صدر نے سی پیک منصوبہ شروع کیا، تھرکول پاور پلانٹ شروع کیا جسے بند کردیا گیا تھاتھرکول کو چند مفاد پرست ٹولوں نے بند کر رکھا تھا لیکن صدر زرداری نے اسے شروع کیا،18ویں ترمیم دی۔انہوں نے کہا کہ ملک میں مل بیٹھ کر کام کرنے کی ضرورت ہے، زمان پارک میں خود چھپ جاتے ہیں اور باقیوں کو کہتے ہیں جیل میں جائیں ،جیل بھرو تحریک کا شوق ہے تو پھر ضمانت نہ لیں، عمران خان کا کونسا پلاسٹر ہے جو اتنے عرصہ سے نہیں اتر رہا، پلستر ڈھونگ اور ناٹک کیلئے ہے۔ زرداری صاحب نے بطور صدر اپنی تمام اختیارات پارلیمنٹ کے سپرد کردئیے، صدر عارف علوی نے آئین کی پاسداری کرنی ہے، عارف علوی ا?رٹیکل 41 پڑھیں ان کا کیا کام ہے؟صدر عارف علوی آئین کی خلاف ورزیاں کررہا ہے، صدر عارف علوی آرٹیکل 48 پڑھیں کہ اس نے کس کی ایڈوائس پر عمل کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران نیازی امریکہ سے معافیاں مانگ رہا ہے ،اب یہ کونسی سازش ہے؟اب جیل بھرو تحریک پر بھی یوٹرن لیا جا رہا ہے۔اسے ملک کے مستقبل سے کوئی سروکار نہیں،اس وقت ملک بچانے کیلئے اتحاد اور سر جوڑ کر بیٹھنے کی ضرورت ہے۔شازیہ مری نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 90لاکھ خاندان مستفید ہو رہے ہیں۔اس میں بچوں کی نشوو نما اور ان کی تعلیم کے پروگرام بھی شامل ہیں۔اس پروگرام کے فنڈز میں مزید 40ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔غریب عوام کو ریلیف دینگے۔زراعت کیلئے 1800ارب روپے رکھے گئے ہیں۔نواجوانوں کو قرضہ فراہم کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اداروں کو متنا زعہ نہیں بننا چاہیئے،دہشگردی کے خاتمے اور ملک کی ترقی کیلئے باہمی اختلافات کو ختم کرکے سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا۔