پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹرینز کے صدر اور سابق صدرِمملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کے بعد آنے والی عوامی حکومت بلوچستان میں ترقی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے تعلیم، صحت اور مواصلات کے شعبوں میں ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کے ساتھ ساتھ صوبے میں زراعت کو فروغ دینے کے لیے پانی بھی فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے اب سب سے پہلے بلوچستان ہوگا، بلوچستان کے آگے بڑھنے کی گنجائش بہت ہے۔ میڈیا سیل بلاول ہاوَس کراچی کی جانب سے جاری کردہ پریس رلیز کے مطابق، سابق صدرِ مملکت نے تربت میں پارٹی کارکنان کے کنوینشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا دل ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ماردہاڑ سے خوشحالی نہیں آتی، ہم بلوچستان کو سنواریں گے، بلوچستان کے پاس بہت وسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں بلوچستان کو ایسا بناوَں گا کہ وہ 10 گنا آگے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں صوبے میں پارٹی کی حکومت کے دوران میں نے فنڈز تو دیئے لیکن ان کی نگرانی نہیں کی۔ اب ترقیاتی منصوبوں کی میں خود نگرانی کروں گا۔ انہوں نے نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں پی پی پی کی سابقہ حکومتوں نے آبی کئنالوں کی لائیننگ کرائی ہے، جس کے نتیجے میں صوبے کے کئی غیرآباد علاقوں میں اب گنے کی کاشت ہو رہی ہے۔ یہاں بلوچستان میں بھی سونا ا ±گ سکتا ہے۔ صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ترقی کے لئے چین کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا۔ چین ہمارا ساتھی ہوگا، ہم چین کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ انہوں نے نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ یہاں گوادر تو پہلے بھی موجود تھا، لیکن عوامی حکومت کے علاوہ کسی اور نے اس بندرگاہ کو وسعت دینے کے حوالے سے توجہ نہیں دی۔ ہمیں معاشی حالات بہتربنانا ہیں، ہمیں بلوچستان کے نوجوانوں کو روزگار دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو وسعت دی جائے گی اور تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار ملنے تک وظیفہ دیا جائے گا۔ سابق صدر مملکت نے کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھے افراد بلوچستان کو نہیں سمجھتے، وہ پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخواہ کو بھی نہیں سمجھتے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات کے بعد بننے والی عوامی حکومت بلوچستان کے ہر ڈویڑن میں یونیورسٹی، ہر ضلع میں کالج اور آبادی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے میڈیکل کالج اور اسپتالیں بنائے گی۔ سابق صدر مملکت نے کہا کہ انہوں نے 14 سال قید و بند کی صعوبتیں برداشت کی ہیں، اور اس عرصے کے دوران انہوں نے خود کی تربیت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی جب بھی اقتدار میں آتی ہے، تو وہ عوام کی خدمت کے لیے آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے صوبہ خیبرپختونخواہ کو اس کا نام دے کرشناخت دی۔ یہ ہمارا قصور نہیں، ہمارا فخر ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی قوم کسی اور کا بوجھ نہیں اٹھا سکتی۔ ہم نے 40 سال افغانوں کی مہمان نوازی کی، لیکن وہ آج ہمارا بھائی بننے سے گریزاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ سب لوگ واپس اپنے وطن آئیں، اور اپنے اپنے گھروں میں رہیں۔ دوسرے ملک ہمیں سنبھال نہیں سکتے۔ دریں اثنائ، سابق نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کنوینشن میں باضابطہ طور پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔