چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے لاہور میں اپنے حلقے NA-127 میں صحافیوں کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسا تاثر ٹیلیوژن پر بنایا جا رہا ہے کہ جیسے لاہور میں دودھ کی نہریں بہہ رہی ہوں لیکن جب انہوں نے لاہور شہر کا چکر لگایا تو ظاہر ہوگیا تو یہ سب ٹی وی پر کی گئی باتیں ہیں اور حقیقت سے ان کا کوئی تعلق نہیں کیونکہ لاہور شہر میں ابھی بھی بہت سارے کام کرنے والے باقی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس شہر میں ہر طبقے کے لوگ رہتے ہیں لیکن یہاں کی حکومتوں نے ہمیشہ اشرافیہ کی نمائندگی کی ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی معاشرے کے ہر طبقے کی نمائندگی کرتی ہے اور اجتماعیت کی سیاست کرتی ہے۔ پارٹی کا دس نکاتی ایجنڈا بیروزگاری، غربت اور مہنگائی جیسے مسائل ختم کر دے گا اور اس کے لئے ہمیں عوام کی حمایت کی ضرورت ہے۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات 8فروری کو ہی ہوں گے اور سینیٹ، اقوام متحدہ اور او آئی سی کی بھی کوئی قرارداد انتخابات میں تاخیر نہیں کر سکتی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ انتخابات 8فروری کو ہونا پتھر پر لکیر کی مانند ہے اور انشااللہ 8فروری کو ہی انتخابات ہوں گے۔ عوام اپنے ووٹ کا حق استعمال کرے گی اور پی پی پی کو ہی موقع ملنا چاہیے تاکہ عوام کے مسائل حل ہو سکیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے بہت مشکل حالات میں بھی انتخابات میں حصہ لیا ہے۔ وہ لوگ جو نامزدگی فارم مسترد ہونے کی شکایات کر رہے ہیں کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس مرتبہ سے زیادہ نامزدگی فارم 2013 کے انتخابات میں مسترد ہوئے تھے۔ ہمارا شروع ہی سے مطالبہ ہے کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرائے جائیں۔ ہمارا دس نکاتی ایجنڈا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ عوام ہماری حمایت کرے گی۔ پاکستان پیپلزپارٹی کا قیام اسی شہر میں ہوا تھا۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے 1986ءمیں جلاوطنی ختم کرکے وطن واپسی کی تو اسی شہر کا انتخاب کیا۔ اسی شہر میں پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اور قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت کے بعد احجاج کے طور پر کارکنوں نے خود آگ لگا دی تھی۔ یہ پاکستان پیپلزپارٹی کا حق ہے کہ وہ لاہور شہر پر اپنا دعویٰ کرے۔ جمہوریت دشمن لوگوں نے جیسا کہ جنرل ضیاءاور جنرل حمید گل نے دیگر سیاسی پارٹیوں کو صوبہ پنجاب پر مسلط کیا تاکہ پاکستان پیپلز پارٹی کو صوبہ پنجاب سے باہر رکھا جا سکے۔ پاکستان پیپلزپارٹی سمجھتی ہے کہ لاہور اس کا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم اس شہر سے اپنی انتخابی مہم شروع کر رہے ہیں۔ ہم انتخابات لڑنے کے لئے تیار ہیں اور چاہتے ہیں کہ اس شہر سے وہی رشتہ دوبارہ بحال کریں جو شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے وقت تھا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 2008 سے لے کر 2013ءتک پیپلزپارٹی کی حکومت کے دوران وہ آکسفورڈ میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ اس حکومت کی کارکردگی 2013ءاور 2018ءمیں آنے والی حکومتوں سے بہت بہتر تھی۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی معاشی پالیسی، غربت کے خاتمے کا پروگرام، پسماندہ لوگوں کی حمایت اور صوبے کو حقوق دلوانا سب 2008 سے لے کر 2013ءکی حکومت کے کارنامے ہیں۔ شہباز شریف اسی لئے کام کرنے کے قابل ہوئے کہ پاکستا ن پیپلزپارٹی نے این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے صوبے کو درکار وسائل مہیا کئے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات پر افسوس ہے کہ شہباز شریف کی حکومت نے نوجوانوں ، مزدوروں اور کاشتکاروں کی نمائندگی نہیں کی بلکہ اشرافیہ ، صنعتکاروں اور کاروباری طبقے کی نمائندگی کی۔ انہوںنے کہا کہ صوبے کے غریب عوام کے حقوق کی جدوجہد کرنا ان کا فرض ہے اور پاکستان پیپلزپارٹی فتحمند ہوگی۔ پاکستان پیپلزپارٹی ماضی میں اپنے منشور میں کئے ہوئے وعدے پورے کرتی رہی ہے۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے 2007ءمیں ایک منشور دیا تھا جس پر2008 سے لے کر 2013ءتک کی پارٹی کی حکومت نے عملدرآمد کیا۔ ہم نے آئین میں اٹھارہویں متعارف کروائی اور بینظیر انکم سپورٹ شروع کیا۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سندھ میں انہوں نے جو بھی وعدے کئے وہ سب پورے کئے۔ جو وعدے سیلاب سے متاثرہ عوام سے کئے گئے تھے ان پر عمل ہو رہا ہے۔ ہم اس دس نکاتی منشور میں نوجوانوں، مزدوروں اور کسانوں سے کئے گئے وعدے پورے کریں گے۔ ہم نے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ حکومت میں آنے کے بعد پانچ سال میں تنخواہوں میں دوگنا اضافہ کر دیں گے اور غریبوں کو 300یونٹ تک بجلی مفت فراہم کریں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ اس لئے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں تاکہ وہ اپنے منشور پر عملدرآمد کروا سکیں۔ جبکہ پی ایم ایل (ن) انتخابات میں اس لئے حصہ لے رہی ہے کہ ان کا لیڈر جیل جانے سے بچ جائے اور پی ٹی آئی اس لئے حصہ لے رہی ہے کہ ان کا لیڈر جیل سے نکل جائے۔ اس سے قبل اپنے حلقے کی بہار کالونی میں ایک چرچ میں خطاب کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پیپلزپارٹی کی بنیادلاہور میں رکھی اور جب شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے 1986ءمیں جلاوطنی ختم کرکے ملک واپس آنے کا ارادہ کیا تو لاہور ہی کا انتخاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ لاہور سے اس لئے انتخاب لڑ رہے ہیں تاکہ پارٹی لاہور کی ملکیت واپس لے سکے۔ پاکستان پیپلزپارٹی ہی وہ واحد پارٹی جو نفرت اور تقسیم کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔ انہوں نے کہا کہ وہ برابری پر یقین رکھتے ہیں اور یہی وہ پیغام ہے جس کو لے کر وہ انتخابات میں جا رہے ہیں۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ عوام کی نمائندگی کرنا چاہتے ہیں تاکہ پوری دنیا کو یہ پیغام دیا جائے کہ پاکستان میں روایتی سیاست کے علاوہ بھی ایک دوسرا راستہ موجود ہے۔ ہم ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ عوام کی حمایت حاصل کرنے کے لئے آئے ہیں کیونکہ عوام کی حمایت کے بعد ان کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں رہ جاتی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ عوام کے ہیں اور عوام کے ساتھ رہیں گے اور کسی کو بھی عوام کے خلاف بدنیتی سے دیکھنا گوارا نہیں کریں گے۔ اگر کوئی عوام کے خلاف کوئی منصوبہ رکھنا چاہتا ہے تو وہ اس راہ میں رکاوٹ بنے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں اور کسی کو عوام سے ناانصافی نہیں کرنے دیں گے۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے ہمیشہ پسماندہ عوام کی نمائندگی کی ہے اسی وجہ سے پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت اور کارکنوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور انہیں شہید کیا جاتا رہا ہے تاکہ اس سے پیدا ہونے والا خلادیگر پارٹیوں سے پُر کر لیا جائے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے پنجاب کے گورنر نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا اور میرے بھائی شہباز بھٹی کو شہید کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی کو ایک سازش کے ذریعے پنجاب سے دور رکھا گیا اور پارٹی کو بدنام کیا گیا اور پارٹی پر حملہ کیا گیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ عوامی راج قائم کرنے کے لئے آرہے ہیں اور پاکستان پیپلزپارٹی کو اس کے حقوق دلوانے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ان کی نمائندگی کریں اور ان کے وکیل اور سفیر بن کر ہر گھر تک پارٹی کا منشور پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی اور عوام فتحمند ہوں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے انتخابی مہم کے سلسلے میں اپنے حلقہ انتخاب کا دورہ کیا اور لوگوں سے ملاقات کی۔ وہ بہار کالونی اور ماڈرن کالونی میں مختلف چرچ بھی گئے۔ انہوں نے پاسٹر انور فضل اور بشپ نعیم ارشاد سے ان کی رہائشگاہوں پر جا کر ملاقاتیں کیں اور اپنے حلقہ انتخاب میں آئزک ڈیلیویژن کے دفاتر کا دورہ بھی کیا۔ ان کے دوروں کے دوران عوام بشمول خواتین اور نوجوان بڑی تعداد میں گھروں سے باہر نکل آئے، چیئرمین بلاول کے حق میں نعرے لگائے اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور انتخابی مہم میں شامل لوگوں پر پھولوں کی پتیاں بھی نچھاور کیں۔