وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سیکریٹری اطلاعات پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز شازیہ مری نے کہا ہے کہ آج ریلیف کا ہر طرف چرچا ہے۔ انصاف اور ریلیف کے درمیان فرق واضح ہو چکا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید کو انصاف نہیں ملا جبکہ ان کے قاتلوں کو ریلیف دیا گیا۔ اپنے بیان میں شازیہ مری نے کہا کہ آج 60ارب روپے لوٹنے والے شخص کو سپریم کورٹ میں معزز مہمان کی طرح بلایا جاتا ہے۔ آج عدالت کہتی ہے کہ ایک انسان کے لئے اتنے مقدمات میں پیش ہونا ممکن نہیں ہے۔ شازیہ مری نے یاد دلایا کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید کو ایک دن کراچی دوسرے دن اسلام آباد تیسرے دن لاہور کی عدالتوں میں پیش ہونا پڑتا تھا۔ کاش اس وقت بھی کوئی جج کہتا کہ ایک خاتون اپنی بیمار والدہ کی تیمارداری کرے یا ہر روز عدالت میں پیش ہو۔ شازیہ مری نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کو بکتر بند گاڑی میں عدالت لایا جاتا تھا۔ آج ایک لاڈلے کو سپریم کورٹ لانے کے لئے مرسڈیز گاڑی کے انتظام کا حکم دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتاری کے نام پر اسی لاڈلے کو گیسٹ ہاﺅس میں رکھنے کا حکم دیا جاتا ہے جو انصاف کے دوہرے معیار کو بے نقاب کرتا ہے، یہ قابل مذمت ہے۔