چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عام انتخابات کے شیڈیول کے اعلان سے قبل ہی سندھ میں سیلاب متاثرین کی بحالی کے منصوبوں سمیت تمام ترقیاتی فنڈز منجمند اور افسران کے تبادلے کیے جا رہے ہیں، الیکشن کمیشن کو دیکھنا چاہیے کہ صرف سندھ کے خلاف دوغلی پالیسی کیوں چل رہی ہے، ان ہی قوائد و ضوابط کو وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں کیوں لاگو نہیں کیا جا رہا۔ میڈیا سیل بلاول ہاوَس کی جانب سے جاری کردہ پریس رلیز کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے ملیر کے علاقے داو ¿د گوٹھ میں سابق رکن قومی و سندھ اسمبلی شیر محمد بلوچ کے انتقال پر ان کے صاحبزادے نوروز شیر محمد اور دیگر لواحقین سے تعزیت کی۔ بعدازاں، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تاحال الیکشن کی تاریخ کا تو اعلان نہیں کیا گیا، لیکن الیکشن کمیشن وہ اختیارات استعمال کر رہی ہے، جو اس کا صوابدید نہیں۔ مطالبہ کرتا ہوں کہ سندھ میں ترقیاتی کاموں پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں، اور جب تک الیکشن کمیشن انتخابات کے شیڈول کا اعلان نہیں کرتا، ترقیاتی کاموں پر پابندی ختم کی جائے۔ سندھ میں سیلاب متاثرین کے فنڈز روکے جاتے ہیں تو پنجاب اور وفاق میں بھی روکا جائے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آئندہ عام انتخابات کی تاریخ کا بلاتاخیر اعلان کرے۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کے انعقاد کے متعلق آئین کی تشریح پر پاکستان پیپلز پارٹی، الیکشن کمیشن اور پی ڈی ایم کے درمیان اختلافِ رائے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ آئین کے مطابق 90 دنوں میں الیکشن کرانا ضروری ہے، لیکن الیکشن کمیشن اور دیگر جماعتوں کا کہنا ہے کہ الیکشن سے قبل حلقہ بندیاں کرانا ضروری ہے۔ مولانا فضل رحمان کے بیان کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ ان کی جماعت پہلے بھی الیکشن کے لیے تیار تھی، آج بھی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی 14 مئی کو بھی الیکشن کے لیے تیار تھی اور 60 دنوں کے اندر الیکشن کے لیے بھی تیار ہے۔ یہ سوال ان سے پوچھا جائے، جو ہر الیکشن سے بھاگتے ہیں۔ آرمی چیف سے تاجر کمیونٹی کی ملاقات کے متعلق صحافی کے سوال کے جواب میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آرمی چیف سے تاجروں کی ملاقات کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے، کیونکہ ماضی میں بھی تاجر برادری فوجی سربراہان سے ملاقاتیں کرتے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی تاجر برادری کی آرمی چیف اور عدلیہ سمیت سیاستدانوں اور بیوروکریسی تک رسائی ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام کی رسائی اعلیٰ عدلیہ یا کسی اور تک نہیں ہے، لیکن عوام کی پہنچ پاکستان پیپلز پارٹی تک ہے اور عوام ہمیں چیخ چیخ کر بتا رہے ہیں کہ وہ مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہے ہیں۔ وہ بجلی کا بل ادا کر سکتے ہیں، نہ اپنے بزرگوں کا علاج کروا سکتے ہیں۔ عوام کا مطالبہ ہے ان مسائل کا حل نکالا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی عوام کی نمائندگی کرتی ہے، عوام کے مسائل پاکستان پیپلز پارٹی حل کرسکتی ہے۔ پی پی پی کے پاس منشور ہے، ٹریک رکارڈ ہے۔ ہم نے ہمیشہ عوام کی خدمت کی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ جس سیاستدان نے اپنی سیاست ہی یہ بنائی تھی کو وہ سب کو جیل میں ڈالے گا، لیکن وہ آج خود جیل میں ہے اور یہ سب سیاستدانوں کے لیے پیغام ہے۔ یہ ان کے لیے بھی ایک واضح پیغام ہے جو ہر وقت کٹھ پتلیاں بنانے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ وہ کٹھ پتلی جس پر 30 سالوں سے انویسٹمینٹ ہو رہا تھا، اس نے 9 مئی کو جناح ہاوَس اور جی ایچ کیو پر حملہ کردیا۔ یہ ایک سبق ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنا ہے کہ جو سیاستدان جیل میں ہیں، انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔ ہم انہیں حوصلہ دیتے ہیں، اور انہیں کہنا چاہتے ہیں کہ گھبرانا نہیں ہے۔ دریں اثنا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا ملیر پہنچنے پر پارٹی کارکنان اور عوام نے شاندار استقبال کیا۔