چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مالاکنڈمیں ایک عظیم الشان جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کو انتخابات میں کبھی لیول پلئینگ فیلڈ نہیں ملی ہے۔ 2007ءمیں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو شہید کر دیا گیا، 2013ءمیں پارٹی کو انتخابی مہم چلانے نہیں دی گئی، 2018ءمیں پارٹی کو ووٹروں سے ملنا نہیں دیا گیا۔ اب یہ کہتے ہیں کہ دہشتگردی کا خطرہ ہے لیکن اس کے باوجود میں آج مالاکنڈ میں اپنے بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہوں۔ مالاکنڈ کی عوام نے قربانیاں دے کر دہشتگردوں کو شکست دی۔ مالاکنڈ کے لوگ سلیکٹڈ راج کو بھی بھگتتے رہے۔ اب مالاکنڈ کے عوام کو موقع ملا ہے کہ وہ ایسے امیدواروں کو منتخب کریں جو پارٹی کے ساتھ ہمیشہ وفادار رہے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اب ہم 20124ءکے انتخابات کے قریب ہیں اور ایک پارٹی ایک سابق وزیراعظم کے نااہل ہونے پر خوشیاں منا رہی ہے۔ کہ اس کا مخالف انتخابات سے باہر ہوگیا ہے۔ اسی طرح 2018ءمیں ایک پارٹی خوشیاں منا رہی تھی۔ اس سے قبل سید یوسف رضا گیلانی کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں تھی۔ ہم وہ پارٹی نہیں جو دوسروں کی مشکلات پر خوشیاں منائیں کیونکہ ہم شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے جیالے ہیں جنہوں نے ہمیں اس قسم کی سیاست نہیں سکھائی۔ یہ جتنے روایتی سیاستدان ہیں ہر پانچ سال بعد ایسے ہی سیاست کرتے ہیں۔ عمران خان بھی نفرت اور تقسیم کی سیاست کر رہا تھا اور نواز شریف بھی تین مرتبہ حکومت میں آکر نفرت اور تقسیم کی سیاست ہی کرتا رہا اور اگر یہ چوتھی مرتبہ وزیراعظم بن گیا تو یہی کرے گا اور عوام کا نقصان ہوگا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان سیاستدانوں کو میرا یہ پیغام ہے کہ وہ قوم کے مستقبل سے نہ کھیلیں۔ ہم سمجھے تھے کہ نوازشریف ووٹ کو عزت دے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ عمران خان اپنے ہر مخالف کو چور کہتا تھا لیکن اب بھی وہ نادم نہیں ہے۔ عمران خان اور نواز شریف کو سوچنا چاہیے کہ یہ مقافات عمل ہے۔ عمران خان نے اپنے مخالفین کی بہنوں اور بیٹیوں کو گرفتار کیا حالانکہ ایسی سیاست ہمارے مذہب اور روایت میں نہیں ہے۔ عوام کب تک یہی سب کچھ سہتے رہیں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ وعدہ کرتے ہیں کہ اگر وہ وزیراعظم بن گئے تو سچائی اور مفاہمت کا کمیشن بنائیں گے کیونکہ قوم کو مفاہمت کی ضرورت ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ سیاست ذاتی عناد اور دشمنی کا ذریعہ بن جائے کیونکہ ایسی سیاست سے ملک اور اس کی معیشت متاثر ہوتے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیراعظم بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں لیکن وہ عوام سے ووٹ مانگنے مالاکنڈ نہیں آئے۔ مولانا فضل الرحمن جو ایک سینئر سیاستدان اور کے پی کی ایک بڑی پارٹی کے لیڈر ہیں وہ بھی مالاکنڈ کے عوام کے پاس نہیں آئے لیکن میں آپ کی ووٹ اور حمایت مانگنے کے لئے آپ کے پاس آیا ہوں۔ میں ان کی طرح نہیں ہوں اور کبھی دائیں کبھی بائیں نہیں دیکھتا بلکہ عوام کی طرف دیکھتا ہوں کیونکہ قائد عوام نے ہمیں سکھایا ہے کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔ میں نے اپنی انتخابی مہم اس صوبے سے شروع کی ہے جبکہ لوگ کہتے تھے کہ موسم سرد ہے اور اس علاقے میں دہشتگردی پھیلی ہوئی ہے۔ جتنے جلسے اور کنونشن میں نے کے پی میںکئے ہیں کوئی بھی ان کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ میں عوام کی عزت کرتا ہوں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جو حکومتیں عوام بناتے ہیں جیسا کہ شہید قائدعوام اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور صدر رزرداری کی حکومت تھی وہ عوام کی خدمت کرتی رہی ہے۔ عمران خان اور نواز شریف جیسی حکومتیں عوام کی خدمت نہیں کر تیں۔ ایسے لوگ اقتدار میں آکر عوام کو بھول جاتے ہیں۔ نفرت کی سیاست ختم کرنے اور نوازشریف کو چوتھی مرتبہ وزیراعظم بننے سے روکنے کا صرف یہی طریقہ ہے کہ 8فروری کو پاکستان پیپلزپارٹی کو ووٹ دیا جائے۔ یہی وہ انتخابی نشان ہے جو شیر کا راستہ روک سکتا ہے اور شیر کا شکار کر سکتا ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارے پاس عوام کی قسمت بدلنے کا ایک پروگرام موجود ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ انتخابات اس لئے لڑ رہے ہیں کہ پاکستان کو خطرہ ہے۔ ہم اس وقت شدید ترین معاشی بحران سے گزر رہے ہیں جو نفرت اور تقسیم کی سیاست نے پیدا کیا ہے۔ اس مہنگائی، بیروزگاری اور غربت کا بوجھ پاکستان کے عوام اٹھا رہے ہیں۔ اس روایتی سیاست کی وجہ سے دہشتگردی ایک مرتبہ پھر سر اٹھا رہی ہے۔ ہم نے جن دہشتگردوں فاٹا، پاٹا اور کے پی سے نکال دیا تھا عمران خان نے انہیں پھر واپس آنے کی اجازت دے دی۔ میں ان دہشتگردوں کو روکوں گا اور ان کا سر کاٹوں گا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کوئی بھی ملک نفرت، تقسیم اور ذاتی عناد سے نہیں چلایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت میں آکر تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کر دیں گے کیونکہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی روایت یہ ہے۔ انہوں نے بدلہ لینے کی بجائے کہا تھا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ جب آصف علی زرداری صدر پاکستان بنے تو انہوں نے یہی بات کی اور ان لوگوں سے بدلہ نہیں لیا جنہوں نے ان کی زبان اور گردن کاٹی تھی اور 12سال جیل میں رکھا تھا بلکہ انہوں نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور دیگر سیاسی جماعت کی معاشی پالیسیوں میں بھی فرق ہے۔ پیپلزپارٹی کی معاشی پالیسیاں غریبوں کے لئے ہوتی ہیں جبکہ پی ایم ایل ن اور پی ٹی آئی اشرافیہ کو فائدے پہنچاتی ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ اپنے دس نکاتی ایجنڈے کے لئے وسائل انہی 17وزارتوں کو ختم کرکے پیدا کریں گے جو ابھی تک وفاق کے تحت چل رہی ہیں حالانکہ اٹھارہویں ترامیم کے ذریعے انہیں تحلیل ہوجانا چاہیے تھا۔ ان وزارتوں سے وہ 300ارب روپے عوام کے لئے بچائیں گے اور 1500 ارب روپے کی جو سبسیڈی اشرافیہ کو دی جاتی ہے اسے عوام کے فلاحی کاموں میں استعمال کریں گے جن کی تفصیل انہوں نے اپنے دس نکاتی ایجنڈے میں دی ہوئی ہے۔ انہوں نے اپنے دس نکاتی ایجنڈے کے لئے تفصیلات مالاکنڈ کے عوام کے سامنے رکھیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک کو تمام بحرانوں سے باہر نکالیں گے، ہم چاہتے ہیں کہ ملک کے عوام “چنو نئی سوچ کو” کا ساتھ دیں اور نفرت اور تقسیم کی روایتی سیاست ہمیشہ کے لئے دفن کر دیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ایم ایل ن کارکنوں کے پاس بھی یہ موقع ہے کہ وہ تیر پر مہر لگا کر نفرت اور تقسیم کو سیاست کو ہمیشہ کے لئے دفن کر دیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے ووٹروں سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے ووٹ کا حق ضرور استعمال کریں اگر وہ اپنا ووٹ آزاد امیدواروں کو دے کر ضائع کر دیتے ہیں تو نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیراعظم بن سکتا ہے۔ آزاد اراکین پریس کانفرنسیں کر کے کہیں گے کہ وہ شیر کا ساتھ دینے پر مجبور ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساری موجودہ لیڈرشپ پلانٹیڈ ہے۔ جس دن پی ٹی آئی کے انتخابی نشان کا کیس سپریم کورٹ میں سنا جانے والا تھا اس صرف دو روز پہلے پی ٹی آئی کے ایک نئے لیڈر نے چیف جسٹس کے خلاف غلط زبان استعمال کی اور کہا کہ یہ عمران خان کہہ رہے ہیں وہ نہیں کہہ رہے۔ اس مقدمے کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکلاءکیس کے لئے کوئی بھی دستاویز نہیں پیش کر سکے اور نہ ہی پی ٹی آئی کی رکنیت سازی کی کوئی دستاویز پیش کی۔ پی ٹی آئی نے اپنا انتخابی نشان پلانٹیڈ وکلاءکی وجہ سے کھو دیا۔ سائبر کیس میں بھی جو کہ قومی سلامتی کا ایک کیس ہے یہ پلانٹیڈ وکلاءتین روز تک عدالت میں پیش نہیں ہوئے، نتیجے کے طور پر یہ کیس بھی ہار گئے ۔ عمران خان کو اس کے اپنے وکلاءنے نقصان پہنچایا کیونکہ وہ وکلاءپلانٹیڈ تھے۔ اب پی ٹی آئی کے ووٹر ورکرز آج آزاد امیدواروں کو ووٹ دے کر اپنا ووٹ ضائع نہ کریں اور اگر وہ چاہتے ہیں کہ شیر کا راستہ روکا جائے تو انہیںتیر پر مہر لگانی چاہیے۔