پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک کو درپیش اندرونی مسائل کے حل کے ساتھ بیرونی چیلنجز کا مقابلہ صرف پاکستان پیپلز پارٹی کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے پاک-چین اقتصادی راہداری کی شکل میں پسماندگی اور دہشتگردی کے شکار صوبہ بلوچستان کی ترقی کا بندوبست کردیا تھا، لیکن نواز شریف نے تیسری بار وزیراعظم بنتے ہی سی پیک کا راستہ تبدیل کردیا۔ میڈیا سیل بلاول ہاوَس کی جانب سے جاری کردہ پریس رلیز کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے خضدار میں ایک عظیم الشان انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ قوتوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کو نشانہ بنایا ہوا ہے، جو نہیں چاہتیں کہ وہ بلوچستان اور وفاق میں حکومت بنائے، کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ اگر بلاول بھٹو زرداری وزیراعظم بن گیا اور بلوچستان میں جیالہ وزیراعلیٰ آگیا تو ان کی تمام سازشیں ناکام ہوجائیں گی۔ وہ جانتے ہیں کہ میری رگوں میں بلوچ کا خون دوڑتا ہے، وہ جانتے ہیں کہ جس طریقے سے میں بلوچستان کا دکھ و درد کو محسوس کرتا ہوں، کوئی اور سیاستدان نہیں کرتے۔ وہ جانتے ہیں میں شہید محترمہ بینظیر بھٹوکا بیٹا ہوں اور میں بلوچستان کے شہدائ کا دکھ سمجھتا ہوں اور بلوچستان کے مسائل سے آگاہ ہوں۔ وہ جانتے ہیں کہ میں نہ صرف دہشتگردوں کا مقابلہ کروں گا، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ لاپتہ افراد کا مسئلہ بھی حل میں ہی نکال سکتا ہوں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کی جماعت بلاتفریق سیاست کرتی ہے، اور وہ کسی سے ڈرتی ہے نہ کسی کے آگے جھکتی ہے۔ ہم اپنے پاوَں پر کھڑا ہوکر ہر قوت کا مقابلہ کرتے ہیں، عوام کے حقوق پر سودیبازی نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ اگرصدر زرداری کی اٹھارویں ترمیم، این ایف سی ایوارڈ اور آغازِ حقوق بلوچستان پروگرام پر مکمل عملدرآمد کیا جاتا تو آج بلوچستان اور اس کے اردگرد جتنی بھی سازشیں پک رہی ہیں، وہ ختم ہوجاتیں۔ بلوچستان کے عوام کے اصل مسائل بے روزگاری، غربت اور مہنگائی ہیں۔ پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی وہ واحد جماعت ہے جو عوام کے اصل مسائل کا نہ صرف مقابلہ کرے گی بلکہ فتح بھی حاصل کرے گی، یہی وجہ ہے کہ ایک بار پھر میری پارٹی دہشت گردوں کے نشانے پر ہے۔ گذشتہ مختصر عرصہ میں پی پی پی کے امیدواروں پر حملے کیئے گئے ہیں۔ مستونگ میں حملہ ہوا۔ تربت میں دو حملے ہوئے جن میں سے ایک اصغر رند اور دوسرا ظہور بلیدی پر کیا گیا، بولان میں حملہ ہوا ہمارے کارکن شہید ہوئے، کوئٹہ میں ہماری پارٹی کے سابق صوبائی صدر علی مدد جتک پر حملہ کیا گیا، اور خضدار میں آغا شکیل درانی پر حملہ کیا گیا۔ ان کا خیال تھا کہ میں اور پاکستان پیپلز پارٹی ڈر جائیں گے، لیکن یہ ان کی بھول ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 8 فروری کو بلوچستان میں تیروں کی بارش ہوگی۔ میں بلوچستان کی خواتین کو بتانا چاہتا ہوں کہ میری والدہ اس دنیا میں نہیں رہی، لیکن میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں آپ کی خدمت اسی طرح کروں گا جیسے ایک بیٹا اپنی والدہ کی کرتا ہے۔ نوجوانوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں بھی آپ کی طرح نوجوان ہوں اور آپ کی نمائندگی کروں گا۔ آپ سے ہمارا رشتہ ایک الیکشن کا نہیں، تین نسلوں کا رشتہ ہے۔ میں آپ کا آواز بن کر اگر پارلیمان پہنچتا ہوں تو بلوچستان کی عوام کو پتہ ہے ان کا نمائندہ وہاں بیٹھا ہے۔ اگر میں وزیراعظم بنتا ہوں تو بلوچستان کے عوام کو پتا ہوگا کہ وزیراعظم ہاوَس میں ان کا نمائندہ، ان کا بھائی اور بیٹا بیٹھا ہوا ہے۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے ملک کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو خراب ہوتی ہوئی معاشی صورتحال، سر اٹھاتی دہشتگردی، مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کے مسائل کا بوجھ صرف لاہور کے سیاستدانوں کی وجہ سے عوام کو اٹھانے پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک نئی سوچ کے ساتھ سیاست کر رہا ہوں۔ ہمارا 10 نکاتی منشور عوام کے ساتھ میرا معاہدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ وفاق کی 17 وزارتیں ختم کرکے، ان پر سالانہ خرچ ہونے والے 300 ارب روپے عوام کی فلاح و بھبود پر لگائیں گے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ اشرافیہ کو سبسڈی کے مد میں ہر سال ملنے والے 1500 ارب روپے سے بھی عوامی ترقی پر لگائیں گے۔ انہوں نے ملک کے وزیراعظم بننے کی صورت میں تنخواہوں میں دگنا اضافہ کرنے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں اضافہ کرنے اور خواتین کو کاروبار کے لیے بلاسود قرضوں کی فراہمی، غریب خاندانوں کے لیے 30 لاکھ گھر تعمیر کرنے، شمسی بجلی کے 300 یونٹ مفت فراہم کرنا، کسانوں، مزدوروں اور نوجوانوں کی مالی معاونت کے لیے بینظیر کسان کارڈ، بینظیر مزدور کارڈ اور بینظیر یوتھ کارڈ کے اجرائ کے ساتھ ساتھ یونین کاوَنسل سطح پر بھوک مٹاوَ پروگرام شروع کرنے کا اعلان کیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بلوچستان کی عوام پر اپیل کرتا ہوں کہ دہشتگردی کی سیاست کو نہ اپنائیں۔ اگر قائداعظم نے یہ ملک بنایا تھا تو ایک گولی بھی چلائے بغیر پاکستان قائم کیا تھا۔ کسی اور کو موقعا نہ دیں کہ ہمارے بچوں اور خواتین سے ناانصافی ہو۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ وہ حل کریں گے۔ میں ان کو سمجھاوَں گا کہ وفاق اس طرح نہیں چل سکتا۔ انہوں نے نگران حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے دکھ ہوا کہ جس طرح نگران حکومت نے اسلام آباد میں احتجاج کرنے والوں کو انگیج کیا، وہ غیر جمہوری تھا۔ انہوں نے کہا کہ بندوق کے زور پر سب مسئلے حل نہیں کیے جاسکتے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ قوتیں سازش کرتی ہیں کہ پاکستان کے عوام آپس میں لڑ پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ملک کے اندر سازشیں ہو رہی ہیں، بیرونِ ملک بھی سازشیں پک رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے تمام پڑوسی ممالک کو انگیج کریں گے، اور ان ممالک سے کاروبار کرنا عوام کے صوابدید پر ہے۔