چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں کینیا میں سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور قائم مقام سیکرٹری خارجہ کینیا کے حکام اور پاکستان میںکینیا کے ہائی کمشنر کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ہم سب ارشد شریف کے اہل خانہ سے ہمدردی رکھتے ہیں۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ملتان اور ملیر سے بالترتیب دو نو ںمنتخب اراکین قومی اسمبلی علی موسیٰ گیلانی اور حکیم بلوچ کو اسمبلی میں خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جھوٹے پروپیگنڈے کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور ہر اپوزیشن جماعت اور اس کے قائدین پر بے بنیاد الزامات لگانے والے کو شکست دی ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو نے دنیا بھر اور بالخصوص پاکستان میں ہندو برادری کو دیوالی کی مبارکباد بھی دی۔ میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ صحافی ارشد شریف کے اہل خانہ، دوستوں اور ساتھیوں سے تعزیت کرتے ہیں۔ کینیا میں پاکستانی ہائی کمیشن اس معاملے کو دیکھ رہا ہے اور وزیر اعظم شہباز شریف نے کینیا کے صدر سے بھی اس معاملے پر بات کی ہے۔ پاکستان مستقبل کے لائحہ عمل کے لیے کینیا میں ہونے والی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کر رہا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ حکومت انسانی حقوق اور آزادی اظہار پر مکمل یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں لگائے گئے نعرے انتہائی نامناسب تھے۔ ہم نے بحیثیت قوم دہشت گردی کا مقابلہ کیا اور مقابلہ کرتے رہیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستانی فوج نے بہادری سے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا۔ فوج دہشت گردوں کے نشانے پر ہے اور عظیم قربانیاں پیش کرتے ہوئے ان کا بہادری سے مقابلہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کا تبصرہ دہرانا بھی وفاقی وزیر کی حیثیت سے ان کے لیے مناسب نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایسے وقت میں جب ادارے آئینی کردار میں تبدیل ہو رہے ہیں کوئی غلط فہمی پیدا نہیں کرنا چاہتے ۔ عاصمہ جہانگیر کانفرنس سیاسی جماعتوں، عدلیہ اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے لیے ایک قابل ذکر پلیٹ فارم ہے۔