پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے دیربالامیں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اتنے بڑے مجمع پر پیپلزپارٹی کو فخر ہے۔ انہوںنے کہا کہ وہ دیر کے عوام کے شکرگزار ہیں اور ان کی وفاداری کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا ساتھ دیا۔ دیر کے عوام ہمیشہ شہیدوں کی پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کے عوام مہنگائی، بیروزرگاری اور غربت جیسے مسائل سے دوچار ہیں اور پاکستان کے دیگر لیڈروں کو عوام کے دکھوں کا ادراک ہی نہیں۔ ملک میں جس طرح سے نفرت اور تقسیم کی سیاست کو جگہ دی جا رہی ہے وہ ملک کے لئے نقصان دہ ہے۔ ہمیں یہ نہیں پتہ کہ روائیتی سیاستدان کیا کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کی سیاست عوام کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ ہمیں ایسی سیاست کو پیچھے چھوڑنا ہے۔ اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ عوام کے مسائل حل ہوں اور ہم متحد ہو کر غربت اور دہشتگردی اور دیگر بحرانوں کا سامنا کر سکیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انہوں نے حکومت اور اپوزیشن دونوں دیکھی ہیں اور وہ کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان میں بہت زیادہ مواقع ہیں لیکن ان کی راہ میں تقسیم، انا اور روایتی سیاست ہے۔ یہ لوگ سیاست نہیں کر رہے بلکہ ایک دوسرے سے ذاتی جنگ میں مصروف ہیں۔ خاص طور پر لاہور کے سیاستدانوں کا خیال ہے کہ صرف وہی کھیلیں گے اور دوسرا کوئی کھیل میں حصہ نہیں لے سکتا۔ یہ بات عوام کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ ہم پی ڈی ایم کی حکومت میں اس لئے شامل ہوئے کہ ہماری نیت یہ تھی کہ ہم اس حکومت میں شامل ہو کر مختلف مشکلات بشمول معیشت کی مشکلات پر قابو پا لیں گے۔ ہم نے شروعات اچھی کیں اور جمہوری طریقے سے ہم نے حکومت بنائی اور اداروں نے بھی یہ کہا کہ وہ نیوٹرل ہوگئے ہیں اور یہ بھی کہ انہیں اپنی ماضی کی غلطیوں پر افسوس ہے۔ ہم نے اس بات کو خوش آمدید کہا کہ اور ہمارا یہ تاثر تھا کہ حکومت میں ہمارے ساتھی بھی ووٹ کو عزت دینے اور جمہوریت کی باتیں کرتے ہیں۔ ہم نے ان کے ساتھ اس لئے ہاتھ ملایا کہ ملک کو معاشی بحران سے نکال سکیں اور مہنگائی کو ختم کر سکیں لیکن وزرائے خزانہ تبدیل ہونے سے صورتحال اور خراب ہوگئی۔ ہمارا خیال تھا کہ جمہوریت بحال ہوگی لیکن ہماری نئی نسل نے جب دیکھا کہ یہ کام نہیں ہوئے تو وہ مایوس ہوگئی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دیر کے عوام نے یہ ظاہر کر دیا ہے کہ وہ انتخابات کے لئے تیار ہیں۔ عوام اب پی ٹی آئی کا اصل چہرہ دیکھ چکے ہیں جس نے تبدیلی کے نام پر تباہی لائی۔ مہنگائی لیگ بھی بے نقاب ہوگئی۔ اب عوام کو پیپلزپارٹی کو موقع دینا چاہیے۔ اس طرح انہوں نے ماضی میں قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا ساتھ دیا تھا اور ملک کی قسمت کو بہتر کر دیا تھا۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے نہتی ہونے کے باوجود دو ڈکٹیٹروں کا مقابلہ کیا کیونکہ دیر اور ملک کے عوام ان کے ساتھ کھڑے تھے۔ اب ہمیں بھی موقع ملے گا تو ہم ایک مرتبہ پھر ملک کی قسمت بدل دیں گے۔ یہی ذوالفقار علی بھٹو شہید کہتے تھے کہ عوام کی قسمت میں ہمیشہ غریب رہنا نہیں۔ ہم ان کے نامکمل مشن کو پورا کریں گے۔ ہمیں سابق فاٹا اور سابق پاٹا کے عوام کو خاص مقام دینا ہوگا ۔ قائد عوام نے انہیں ٹیکس میں خاص چھوٹ دی تھی جسے اب ہم نے مستقبل بنانا ہے اور یہاں کے عوام کو ٹیکس فری زون بنا کر خوشحالی دینی ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے ہمیشہ کچلے ہوئے طبقات کی ترجمانی کی ہے۔ پیپلزپارٹی اشرافیہ کی نہیں بلکہ مزدوروں، کسانوں اور طالب علموں کی پارٹی ہے۔ عوام نے پی ایم ایل(ن) اور پی ٹی آئی کی حکومت میں تکالیف کا سامنا کیا ہے جنہوں نے غریب عوام کو کبھی ریلیف نہیں فراہم کیا۔ آج بھی دنیا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو سراہتی ہے جس نے غریب ترین خواتین کی مالی مدد کرکے انہیں بااختیار بنایا۔ میرے پاس بھی ایک پروگرام ہے جس کا پائلٹ سندھ میں شروع ہو چکا ہے اور بینظیر مزدور کارڈ ہے جس کا دائرہ سارے ملک میں بڑھانا چاہتے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مزدور کارڈ کا مقصد یہ ہے کہ محنت کرنے والوں کے لئے اس کارڈ سے فائدہ ہو اور ان کے بچوں کی تعلیم اور صحت کی ضروریات پوری ہوں۔ اس کارڈ کا اطلاق پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں ہوگا۔ اسی طرح کسان کارڈ سے چھوٹے کسانوں کو براہ راست ریلیف مہیا کیا جائے گا اور حکومت جو اربوں روپے کی سبسیڈی مہیا کرتی ہے اس پاکستانی عوام کو براہ راست فائدہ ہو۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صدر زرداری نے آئین میں اٹھارہویں ترمیم کرکے اور این ایف سی ایوارڈ کرکے وسائل کا مالک صوبوں کے عوام کو بنایا۔ اس بات کی ہمیں کوئی فکر نہیں کہ اٹھارہویں ترمیم کو ختم کرنے کا ارادہ رکھنے والے انتخابات جیت جائیں گے۔ انتخابات ہم جیتیں گے اور اٹھارہویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کو درست طریقے سے نافذ کریں گے جن پر ابھی تک پوری طرح سے عملدرآمد نہیں ہوا ہے۔ ہمارے بہت سارے ادارے جیسا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور اولڈ ایج بینیفٹ ہے جو صوبوں کو منتقل نہیں کئے۔ مرکز میں بہت ساری وزارتیں ایسی ہیں جنہیں وفاقی حکومت میں نہیں ہونا چاہیے ۔ ہم اٹھارہویں ترمیم پر عملدرآمد کرکے ان اداروں کی رقم اپنے عوام پر خرچ کریں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے دیر کے عوام سے وعدہ کیا کہ حکومت میں آنے کے بعد چھ مہینوں کے اندر 500 بستروں کا ہسپتال قائم کیا جائے گا اور کے پی کے ہر ضلع میں عالمی معیار کا ایک ایک ہسپتال قائم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس علاقے میں ایک میڈیکل یونیورسٹی بھی قائم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سیاست میں آئے ہوئے تھوڑا وقت ہوا ہے لیکن جس طرح سے انہوں نے سندھ بھر میں مفت ہسپتال قائم کئے ہیں وہ دیگر سیاستدان اپنی ساری سیاسی زندگی میں ایک بھی ہسپتال قائم نہیں کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے ہر ضلع میں چسٹ پین یونٹس (Chest Pain Units)قائم کئے گئے ہیں اور سندھ بھر میں دل کی بیماریوں کے مفت ہسپتالوں کا جال بچھا دیا گیا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ عمران خان دعویٰ کیا کرتا تھا کہ لوگ باہر سے آکر پاکستان میں نوکریاں کریں گے لیکن عمران تو یہ کام نہ کر سکا مگر کراچی میں این آئی سی وی ڈی ایک ایسا ہسپتال ہے جہاں لوگ امریکہ سے آکر ان ہسپتالوں میں نوکری کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھر ایک ریگستان تھا اور وہاں نوزائیدہ بچوں کی اموات بڑھ رہی تھیں لیکن ہم نے تھر کول پراجیکٹ لگا کر تھر کے عوام کو اورمقامی مردوں اور خواتین کو روزگار مہیا کیا۔ اس پراجیکٹس سے پیدا کی جانے والی بجلی فیصل آباد کے کارخانوں کو چلاتی ہے۔ دیر میں بھی بہت مواقع ہیں اور دریاﺅں کے پانی سے توانائی پیدا کی جا سکتی ہے۔ پیپلزپارٹی کو جب بھی موقع ملے گا وہ ان وسائل کو پوری طرح سے کام میں لائے گی اور عوام کو روزگار فراہم کرے گی۔ پیپلزپارٹی کا ارادہ ہے کہ حکومت میں آکر وہ تنخواہوں میں پانچ سال تک دوگنا اضافہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو معلوم ہے کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ حکومت میں آکر تنخواہوں اور پنشنوں میں اضافہ کیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ صرف تنخواہوں میں اضافہ ہی کافی نہیں بلکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے بزنس کمیونٹی کو بھی شامل کیا جائے تاکہ اجتماعی طور پر تبدیلی لائی جا سکے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارا فلسفہ یہ ہے کہ جو شخص محنت کرے اس کو اس کا پھل ملنا چاہیے۔ نواز شریف کا خیال ہے کہ اگر کوئی ملک میں سرمایہ کاری کرتا ہے تو اس سے کوئی سوال نہ پوچھا جائے لیکن ہم مستقل ان سے یہ سوال کرتے رہیں گے کہ انہوں نے اپنے مزدوروں کا خیال رکھا، ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا اور ان کی فلاح و بہبودکا خیال رکھا کہ نہیں۔ ہم بزنس کمیونٹی کا بھی خیال کریں گے ان کو سہولیات مہیا کریں گے لیکن اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ وہ مقامی لوگوں کا خیال رکھیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے تباہی صرف سندھ میں نہیں ہوئی تھی بلکہ کے پی بھی اس سے متاثر ہوا تھا لیکن سندھ کی حکومت وہ واحد حکومت ہے جس نے غریب لوگوں کے لئے 20 لاکھ گھر بنانے کا وعدہ کیا اور اس پر عمل بھی شروع کردیا اور خواتین کو ان گھروں کے مالکانہ حقوق بھی دئیے۔ اس طرح سے پیپلزپارٹی نے غریب خاندانوں کو مالی تحفظ مہیا کیا اور وہ جائیداد کے مالک بن گئے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ کے پی میں سیلاب کے متاثرین کے لئے بھی پارٹی یہی اقدامات کرے گی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انہیں اس بات کا خوف ہے کہ دیگر پارٹیاں عوام کی خدمت نہیں کرنا چاہتی بلکہ اپنے ذاتی بدلے چکانا چاہتی ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو پاکستان کا کیا بنے گا؟ پیپلزپارٹی کی کسی دوسری پارٹی سے کوئی دشمنی نہیں اور وہ عوام کی خدمت کرنا چاہتی ہے اور عوام کی خدمت کی راہ میں جو بھی آئے گا وہ پیپلزپارٹی کا مخالف ہوگا۔ ہم غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کو اپنا مخالف سمجھتے ہیں۔ ہمارا مقصد عوامی راج قائم کرنا ہے اور ہم زبان، ذات ، نسل اور مذہب کی تفریق نہیں کریں گے۔ یہ مقصد حاصل کرنے کے لئے ہمیں عوام کی مدد کی ضرورت ہے۔ ہمارا خواب یہ ہے کہ پاکستان کو ایک جدید ملک بنائیں جسے ساری دنیا تسلیم کرے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے عوام کو پاسپورٹ کی سہولت مہیا کرکے پاکستان بھر کے عوام کو یہ موقع دیا کہ وہ دنیا بھر میں ملازمت کر سکیں۔ اگر ہمارے لوگ اپنے خون پسینے سے دوبئی کی تعمیر کر سکتے ہیں تو وہ اپنے ملک کی تعمیر کیوں نہیں کر سکتے۔ ایسا کرنے کے لئے اور عوام کی خدمت کرنے کے لئے پیپلزپارٹی کو موقع ملنا چاہیے۔ وہ لوگ جو پہلے موقع لے چکے ہیں اور اسے ضائع بھی کر چکے ہیں اب انہیں آرام کرنا چاہیے۔ اب نئی نسل کو عوام کی خدمت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود نوجوان ہیں اور نوجوانوں کے مسائل سمجھنے کے ساتھ ساتھ انہیں حل کرنے کی صلاحیت اور پروگرام بھی ان کے پاس موجود ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ ملک کی خواتین اور بزرگوں کی اس طرح سے خدمت کرنا چاہتے ہیں جیسے کوئی بیٹا اپنے والدین کی خدمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے عوام کو ووٹ دینے کا حق دیا تھا اور اب عوام پاکستان پیپلزپارٹی کو ووٹ دیں گے۔
 

Media Office of the PPPP
Musawat Building,
Zero Point
Islamabad
Ph: +92-51-2202824, 2202837
Fax: +92-51-2202835