انچارج سینٹرل سیکرٹریٹ پیپلزپارٹی سید سبط الحیدر بخاری اور راجہ شکیل عباسی ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 2015کے لوکل باڈیز ایکٹ کے تحت اسلام آباد کی50 یونین کونسلز میں الیکشن کروانے کا اعلان کیا تھا،پہلے اسلام آباد کی آبادی 8لاکھ تھی جو کہ بڑھ کر22لاکھ ہو چکی ہے لہٰذا اسلام آباد کی 101یونین کونسلز ہونی چاہیں، الیکشن کمیشن جس ایکٹ کے تحت اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کروانے جا رہا تھا ،وفاقی حکومت کی جانب سے اسکا نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں ہوا تھالہٰذااسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ اسلام آباد کی101یونین کونسلزکیلئے نئی حلقہ بندیاں کرے اور جن ووٹرز کے ووٹ دوسری جگہوں پر منتقل ہو چکے ہیں ان کو درست کیا جائے ،ہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس فیصلے کو سراہتے ہیں اور اس سے اسلام آباد کے رہائشیوں کو بلدیاتی انتخابات میں نمائندگی کا موقع ملےگا۔ رہنما پیپلزپارٹی راجہ عامر شہزاد اور راجہ نور الہٰی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید سبط الحیدر بخاری نے کہا کہ آج لوکل باڈیز الیکشن بارے بات کرنی ہے،الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے بارے میں جو شیڈول پہلے جاری کیا تھا وہ ہمیں قبول نہیں تھا ہم نے اسے چیلنج کیا تھا ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ دیاہے کہ اس پر نظر ثانی کی جائے، ہم اس فیصلے کو سراہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی بلدیاتی الیکشن کے لیے تیار ہے، بلدیاتی انتخابات میں پارٹی امیدوار بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گے اور عوامی مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرینگے،پیپلز پارٹی کے بہت زیادہ امیدواروں نے کاغذات بھی جمع کروا دیے ہیں،بلدیاتی انتخابات میں اگر ضروری سمجھا تو پھر ن لیگ یا کسی دوسری جماعت کیساتھ سیاسی اتحاد کرینگے۔انہوں نے کہا کہ چیرمین بلاول بھٹو کی کوششوں سے پاکستان فیٹف گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ میں آ گیا ہے،پیپلز پارٹی مزدوروں محنت کشوں کے حقوق کا تحفظ کر رہی ہے،پمز ہسپتال کے ملازمین کے جائز مطالبات پورے کئے جائیں گے۔راجہ شکیل عباسی ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلام آباد کے شہریوں کو بنیادی حقوق فراہم کیے جائیں یہ انکا حق ہے ،الیکشن کمیشن50 یونین کونسلز پر مشتمل الیکشن کرانا چاہتا تھا، پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے اس پر رٹ پٹیشن دائر کی، عدالت نے سماعت کے لیے منظور کی ، عدالت میں اس پر سماعت ہوئی، عدالت نے فیصلہ دیا اور الیکشن کمیشن کو شیڈول پر نظر ثانی کا کہا۔الیکشن کمیشن نے 2015کے لوکل باڈیز ایکٹ کے تحت اسلام آباد کی50 یونین کونسلز میں الیکشن کروانے کا اعلان کیا تھا،پہلے اسلام آباد کی آبادی 8لاکھ تھی جو کہ بڑھ کر22لاکھ ہو چکی ہے لہٰذا اسلام آباد کی 101یونین کونسلز ہونی چاہیں، الیکشن کمیشن جس ایکٹ کے تحت اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کروانے جا رہا تھا ،وفاقی حکومت کی جانب سے اسکا نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں ہوا تھا۔عدالت نے الیکشن کمیشن کو101 یونین کونسلزکے مطابق حلقہ بندیاں کرکےپر الیکشن کرانے کا حکم دیا ہے جبکہ جن ووٹرز کے ووٹ دوسرے حلقوں میں منتقل ہو گئے ہیں ان کو بھی درست کرنے کے احکامات دیئے ہیںتاکہ اسلام آباد کے مقامی لوگوں کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کے مواقع پیدا ہو سکیں۔