پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان کے رہنما وں نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی فیڈریشن کی جماعت ہے اسی وجہ سے اسے چاروں صوبوں میں کامیابی حاصل ہوئی، ہم نے ملکی مفاد میں الیکشن کو قبول کیا، بلوچستان کا وزیر اعلی پیپلز پارٹی سے ہو گااس کا فیصلہ پی پی قیادت کریگی،  ازاد ارکان سے ہمارہ رابطہ ہے وہ جلد پیپلز پارٹی کا حصہ ہونگے،ن لیگ پیپلز پارٹی کا ساتھ دیگی، قوم پرست جماعتوں کا واویلا سمجھ میں نہیں ا رہا جبکہ پاک فوج کی وجہ سے بلوچستان محفوظ ہے۔سر بلند جو گیزئی نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے یوم تاسیس کے موقع پر جو بیانیہ دیا نوجوانوں  نے بلوچستان میں پی پی کو ووٹ دیا ہے، بلوچستان میں وزیراعلی ہمارا ہوا ہوگا، کل بلوچستان میں چار نکاتی اتحاد بنا، وہ ہارنے کے بعد اتحاد بنا اور ہم پر تنقید کی گئی، ہمارے ساتھ ساتھ ریاستی اداروں پر بھی تنقید کی، اختر مینگل نے گزشتہ حکومت میں کرپشن کی انتہا کی جس پر عوام نے اختر مینگل کو مسترد کردیا،وہ آج بھی گورنر کی مراعات لے رہے ہیں، اپ کی نشستیں آپ کے اتحادیوں نے جیتیں،  ہم پر تنقید کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں دیکھیں۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ پی پی فیڈریشن کی جماعت ہے،انتخابات میں ثابت ہوا کہ پی پی کو چاروں صوبوں میں نمائندگی ملی، ھم نے ملکی مفاد میں ان انتخابات کو قبول کیا، بلوچستان سے زیادہ وہی لوگ کامیاب ہوئے جو اپنے علاقے میں حیثیت رکھتے ہیں،  پی پی کو بلوچستان میں مینڈیٹ ملا ہے،  کچھ قوم پرست جماعتیں ہیں جو پہلے اندرونی اختلافات کا شکار رہیں،سیکورٹی اداروں کا انتخابات سے کیا لینا دینا ہے؟ جو لوگ کامیاب ہوئے پہلی بار کامیاب نہیں ہوئے، ائین میں جو فورم دیئے ہیں اگر تحفظات ہیں تو ان سے رجوع کیا جائے، کامیاب ہونیوالیپارلیمنٹ میں آئیں اور پارلیمنٹ کا حصہ بنیں، ہم اس لئے کہتے ہیں بھٹو زندہ ہے کیونکہ اس کا نظریہ زندہ ہے، ہماری اکثریت آپ سے ہضم نہیں ہو رہی، ہم ایسی پالیسیاں بنائیں گے جس سے عام لوگوں کو فائدہ ہو، بلوچستان میں پیپلزپارٹی لیڈنگ جماعت ہے، پیپلزپارٹی کے بلوچستان سے کامیاب آزاد امیدواروں سے رابطے میں ہیں۔ بلوچستان والوں نے پیپلزپارٹی کو اکثریت دلائی ہے، پی پی فیڈریشن کی واحد جماعت ہے، انتخابات میں پی پی کو چاروں صوبوں سے کامیابی ملی ہے۔نومنتخب ایم این اے حاجی ملک شاہ گورگیج نے کہا کہ اگر فوج نہ ہو تو بلوچوں کو پتہ ہے کہ حالات کیا ہونگے؟ پاک فوج کی وجہ سے بلوچستان محفوظ ہے۔ بلوچستان کے عوام میں تبدیلی آ رہی ہے،  بلوچستان کے لوگوں کو فخر کرنا چاہیے وہاں فوج ہے ورنہ دس دن کوئی نہ نکال سکے۔ظہور بلیدی  نے کہا کہ ہمیشہ ہارنے والوں نے دھاندلی کا الزام لگایا، اب عوام باشعور ہو چکی ہے_ بلوچستان کے مسائل کبھی بھی حل کا حصہ نہیں رہے، نوجوانوں کا کردار ہمیشہ منفی رہا ہے،  پی پی ہمیشہ حدف رہی ہے، امیدواروں کے دفاتر اور گھروں پر حملے ہوتے رہے ہیں، پی پی نے بلدیاتی الیکشن میں بھی 14اضلاع تک کامیابی حاصل کی تھی، الیکشن سے قبل پی پی قیادت نے بلوچستان کے دورے کیئے اور مہم چلائی،قوم پرستوں کا شور سمجھ سے بالا تر ہے، سوشل میڈیا پر ٹھپے لگانے کی ویڈیوز سب کے سامنے ہیں،بلوچستان کی عوام سیاسی طور پر باشعور ہوتی جا رہی ہے, ہم ترقی اور خوشحالی کی منزل کی جانب گامزن ہیں، ہم ریاست کے ساتھ جڑ کر رہنا چاہتے ہیں، سیکورٹی اداروں کے افسران کا نام لے کرنوجوانوں کو اکسانے کی مذمت کرتے ہیں۔جیسے جیسے وہ بلوچستان سے الگ ہوتے جا رہے ہیں ان کے بیانیے میں تیزی آ تی جا رہی ہے، ہمارے بھی تحفظات ہیں جن کے لئے متعلقہ فورمز کا رخ کر رہے ہیں۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ چھ آزاد ارکان ہیں جو پارٹی قیادت سے رابطے میں ہیں،  وزیراعلی کے امیدوار کی نامزدگی پارٹی قیادت نے کرنی ہے، ہمارے گیارہ لوگ ہیں ان میں سے کوئی بھی ہو سکتا ہے۔ جب بھی ریاست کو پی پی کی ضرورت پڑی ہے ہم نے ساتھ دیا ہے۔ مسلم لیگ ن نے بلوچستان میں سپورٹ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ ن لیگ ہمارے ساتھ بلوچستان میں کابینہ میں بھی ہوگی۔