سیکریٹری اطلاعات پاکستان پیپلزپارٹی فیصل کریم کنڈی اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ قائد عوام شہید ذولفقار علی بھٹو کو سپریم کورٹ سے 44 سال کے بعد انصاف ملا ہے جس کے انصاف کے حصول کے لیے پارٹی نے بہت جدوجہد کی ہے۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صدرآصف علی زرداری نے بطور صدرسپریم کورٹ کو ریفرنس بِھیجا جس پر بہت سالوں بعد فیصلہ آیا۔جمعرات کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ شہید ذولفقار علی بھٹو واپس نہیں آسکتے مگر تاریخ درست کر دی گئی ہے۔اس کے بعد بھٹو کی برسی پر پارٹی کے جیالے ان کے سامنے سرخ رو ہوں گے۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر آصف علی زرداری بطور صدردستخط کریں گے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ 9 مارچ کو صدارتی انتخاب میں آصف علی زرداری کامیاب ہوں گے۔ووٹوں کی نمبر گیم میں مطلوبہ ووٹوں سے زائد ووٹ آصف علی زرداری کے پاس ہیں۔اس کے بعد سینٹ کے ضمنی اور جنرل انتخابات ہونے جارہے ہیں۔ صوبوں کے گورنرز کی تعیناتی کے لیے 2 گورنر پیپلزپارٹی کے اور 2 ن لیگ کے ہوں گے۔ حکومت سازی کا عمل آخری مراحل میں ہے۔سیکریٹری اطلاعات پیپلز پارٹی نے کہا ہمارے انتخابات پر تحفظات ہیں مگر جے یو آئی سڑکوں پر چیخ رہی ہے۔بقول مولانا کے ان کا مینڈیٹ خیبر پختونخواہ میں چوری ہواجبکہ وہ شور سندھ میں مچا رہے ہیں۔انتخابات کے خلاف دھاندلی روکنے کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے تا کہ مستقبل میں دھاندلی نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ اپوزیش پارلمنٹ میں قانون سازی کے لیے کردار ادا کرے۔وفاق کے بغیر خیبرپختونخواہ صوبہ نہیں چل سکتا۔ جہاں 9 سال تک قرضے لیے گئے اور اب تنخواہوں کے پیسے نہیں ہیں۔صوبے کو دہشت گردی کے خلاف جنگ اور دیگر مسائل کا سامنا ہے۔ مسائل کے حل کے لیے صوبائی اور وفاقی حکومت مل کر کام کریں۔ خیبر پختونخواہ کابینہ میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کو نظر انداز کر کے رشتہ داروں کو بھرتی کر لیا گیا۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے جنرل الیکشن نہیں لڑا تواب ان کو مخصوص نشستیں کیسے مل سکتی ہیں۔ پی ٹی آئی کو ان کے اپنے لوگوں نے تباہ کیا ہے۔پی ٹی آئی کی 5 فرنچائزز ہیں جو جیل میں ملاقات کر کے نکل کر متضاد بیانات دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مولانا اور عمران کا اکٹھے بیٹھنا سیاسی معجزہ ہے۔ اس موقع پر راہنما پیپلز پارٹی ندیم افضل چن نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ دنیا کی تاریخ میں مثال ہے۔اس کے بعد بغض بھٹو میں مبتلا ضیا ءکی باقیات اپنے خیالات پر معافی مانگیں۔اس وقت ملک ایک بحران سے گزر رہا ہے اس سے نکلنے کے لئے سیاسی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔ندیم افضل چن نے کہا سپریم کورٹ کو اندازہ ہو گیا ہے کہ اس نے ایک نظریے کے ساتھ، ایک سوچ اور ایک شخصیت کے ساتھ زیادتی کی تھی۔ آج عوام کو ریلیف دینے کے لیے سیاستدانوں کے پاس موقع ہے اور ضرورت ہے۔آئین کو عزت دے کر تمام سیاسی راہنمااپنا اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے ن لیگ سے اقتدار میں حصہ نہیں مانگا۔پاور شیئرنگ سے ہم دست بردار ہو گئے تھے۔شراکت اقتدار کی بجائے اب سیاسی اشتراک میں شامل ہیں۔کیونکہ پنجاب کے عوام نے ن لیگ کو ووٹ دیا ہے۔اور پنجاب میں ن لیگ کی حکومت قائم ہونا ن لیگ کے کارکنوں کاجمہوری حق ہے۔