وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اہم معاہدے کا ہونا کسی ایک ملک نہیں بلکہ پوری دنیا کی جیت ہے۔ معاہدہ ان انسانوں کی جیت ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔ ایک امریکی ریڈیو NPR کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ مالی تعاون کے حوالے سے دیکھنا یہ ہے کہ عالمی مالیاتی نظام کیا طریقہ کار اپناتا ہے اور سب سے متاثر ہونے والے ممالک کو کیسے پہنچے گا؟ انہوں نے کہا کہ ہمارے خیال میں مالی تعاون کا معاملہ “کوپ ” کے آئندہ اجلاس تک مکمل ہونے تک ہے جس کی نمائندگی متحدہ عرب امارات کرے گا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ “جی 77 پلس چائنا” میں بہت سارے ممالک بلا شبہ ماضی میں ہونے والے معاہدوں کی عدم تکمیل پر پریشان ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ معاہدے میں لکھی جانے والی تحریر اس حوالے سے اہم ہے کہ جو ممالک کو اپنے وعدوں کی پاسداری کا پابند بناتی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہی سے نہ صرف ترقی پذیر ممالک ہی نہیں بلکہ ترقی یافتہ دنیا بھی متاثر ہوگی۔ “جی 77 پلس چائنا” کے موجودہ سربراہ کے طور پر ہم چاہتے ہیں کہ معاہدے کے نکات پر عملدرآمد ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے “ڈیمیج اینڈ لاس” فنڈ قائم کیا ہے اور مالی مدد کی فراہمی کے لئے انتظامات کئے ہیں۔ ہم نے متعین وقت میں ان سے منسلکہ اہداف کو پورا کرنے کے لئے کام کرنا ہوگا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان “جی “77 اور یواے ای کے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کی طرف انگلی اٹھانے کی بجائے اجتماعی بقاءکے لئے مشترکہ جدوجہد پر توجہ مرکوز کرنی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان میں رواں سیلاب سے پہلی بار تباہی نہیں ہوئی اس سے قبل بھی گرمی کی سخت لہر اور سیلاب آچکے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک جاتا ہوں تو ایک کلائمیٹ بنک سے مناسب ریٹ پر قرض ملنا چاہیے۔ بلاول بھٹو زرداری نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مجھے اپنے لوگوں کو دوبارہ ان کے قدموں پر کھڑا کرنا ہے۔ ماحول کو نقصان پہنچانے والی ایندھن کے استعمال کو ختم کرنے کے لئے عالمی اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔