گڑھی خدا بخش (27 دسمبر 2022) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سلیکٹڈ سیاستدانوں کو ماضی کا قصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آنے والا وقت جیالوں اور عوام کا ہے، آئندہ 15 سالوں کے دوران ہمیں بہت کام کرنا ہے۔ ہمیں جھوٹ، فساد اور سلیکٹڈ کی سیاست کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنا ہے۔ گڑھی خدا بخش میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے 15 ویں یومِ شہادت پر منعقد جلسہ عام کو خطاب کرتے ہوئے، پی پی پی چیئرمین نے دختر مشرق اور اسلامی دنیا کی پہلی منتخب وزیراعظم کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ وہ ایک محب وطن لیڈر تھیں، صرف پاکستان نہیں بلکہ دنیا کی لیڈر تھیں۔ وہ سب کے لیے ایک پاکستان چاہتی تھیں۔ وہ نفرت نہیں اتحاد اور تقسیم نہیں یکجہتی کی سیاست میں یقین رکھتی تھیں۔ انہوں مزید کہا کہ وہ سوچ جس نے سمجھا تھا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے قتل سے ان کی جدوجہد کا سفر رک جائے گا، لیکن اس سانحے کے 15 سال گذرنے بعد بھی یہاں جیالوں اور عوام کا سمندر موجود ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں اس جھوٹ اور فساد کی سیاست کو ہمیشہ کے لیے دفن اور کٹھ پتلیوں کی سیاست کا خاتمہ کرنا ہے۔ ہم نے ہمیشہ جمہوری ہتھیار استعمال کیا ہے، جس کے ذریعے مشرف اور کٹھ پتلیوں کا مقابلہ کیا۔ صدر زرداری نے مشرف کو دودھ سے مکھی کی طرح نکالا اور آج ہم فخر سے کہتے ہیں کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو آج بھی ہے اور مشرف تھا۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ سلیکٹڈ کی ناکامیوں، نالائقی اور نااہلی کی وجہ سے پاکستان دنیا میں اکیلا ہوتا جا رہا تھا، اور اسے انتھاپسندوں اور دہشت سے منسلک کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے افسوسناک صورتحال یہ تھی کہ ہم کشمیر کا بھی دفاع نہیں کرپا رہے تھے۔ انہوں نے سوال کیا کہ میں پوچھتا ہوں کہ سلیکٹڈ کو ان دہشتگردوں سے مذاکرات کی اجازت کس نے دی، جن کا مورال گِر چکا وہ کمزور ہو چکے تھا۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کے اہلخانہ، عوام اور پارلیمان کی اجازت کے بغیر دہشتگردوں سے مذاکرات کی اجازت کس نے دی تھی؟ کون تھا جس نے دہشتگردوں کو جیلوں سے نکالا؟ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ صدر آصف علی زرداری نے جیالوں کے کہنے پر اس شخص کو اقتدار سے نکالا جو آئین، صوبوں کے حقوق، 18 ویں ترمیم پر حملہ، سندھ و بلوچستان کے جزائر پر قبضہ کرنے کی سازشیں کر رہا تھا اور عام آدمی کی جیب اور پیٹ پر ڈاکہ مارکر ان کا معاشی قتل کر رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں اس سلیکٹڈ وزیراعظم کو فوج یا عدلیہ نے نہیں، بلکہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے نکالا گیا۔ وہ صدرآصف علی زرداری اور جیالوں کے بجائے اس کا کریڈٹ امریکی صدر بائیڈن کو دے رہا ہے۔ لیکن اسے پتا ہونا چاہیے کہ یہ وائیٹ ہاوَس نہیں بلاول ہاوَس نے سازش کر کے آپ کو نکالا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سلیکٹڈ کے ساتھ ساتھ اس کے سہولتکاروں کو بھی بڑے احترام کے ساتھ خدا حافظ بولا۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ سلیکٹڈ اور مشرف کی باقیات اب ماضی کا قصہ ہیں، مستقبل ان کا نہیں جیالوں اور عوام کا ہے۔ ہم نے ماضی میں بھی ملک کو بحرانوں سے باہر نکالا ہے، اب بھی پاکستان کو مشکلات سے صرف پاکستان پیپلز پارٹی ہی نکال سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر دنیا بھر میں پاکستان کا وقار بلند کروانا ہے، دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا ہے، تو ماضی میں بھی ایک ہی جماعت نے یہ کام کیا ہے اور وہ پاکستان پیپلز پارٹی ہے، اور آج بھی یہ کام صرف پاکستان پیپلز پارٹی ہی کر سکتی ہے۔ انہوں کہا کہ مستقبل میں دہشت گردی کو بھی پاکستان پیپلز پارٹی ہی ختم کرکے دکھائے گی۔ ہم دہشتگردوںکو تو ضرور شکست دلوائیں گے، مگر ہمیں حساب چاہیے کہ یہ ہونے کیسے دیا گیا، یہ گناہ ہم ایک بار پھر کیسے دہرا رہے ہیں، اس کا حساب عوام کو چاہیے کہ دہشت گردی کیوں ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے زور دیا ان کے مخالف پہلے انسان بنیں، پھر سیاست دان بنے۔ کیونکہ پاکستان بچے گا کہ تو وہ وزیراعظم کی کرسی کے لیے لڑ سکتے ہیں۔ پی پی پی چیئرمین نے کارکنان کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کو نکالنے کے علاوہ یہ بھی ان کی بڑی کامیابی ہے کہ ملک کا سپہ سالار وردی میں کھڑے ہو کر تقریر کرکے مانتا ہے کہ سیاست میں مداخلت ہوتی تھی اور اب یہ ادارے کا فیصلہ ہے کہ ہم سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک و قوم سے جو وعدہ کیا گیا ہے کہ ادارے غیر سیاسی ہوں گے اور آئین کے پابند ہوں گے، تو ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ یہ وعدہ پورا ہوگا، اگر اسٹیبلشمنٹ بھی اسی عزم کے ساتھ آگے بڑھتا ہے تو پاکستان کی ترقی کوئی نہیں روک سکتا۔ وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ عمران خان بنی گالا میں چھپ گیا ہے، مگر اپنی سازشیں جاری رکھے گا اور اس کی کوشش ہو گی کہ فوج کو سیاست میں دھکیلا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کھلم کھلا آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، کیونکہ یہ بولا جا رہا ہے کہ آئین توڑو، عمران کی انگلی پکڑو اور اس کی نیپی تبدیل کرو۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی کوشش ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو ورغلایا جائے، دباؤ ڈالا جائے، ایسا ماحول پیدا ہو کہ ایک بار پھر ‘میرے عزیز ہم وطنو’ ہو جائے، لیکن پاکستان پیپلزپارٹی ہر سازش کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نےعمران خان کو متنبہ کرتے ہوئے کہا یہ اس کے لیے آخری وارننگ ہے کہ وہ پارلیمان میں واپس آئے اور اپنی کرسی پر بیٹھے۔ اگر وہ خود کو سیاستدان اور جمہوریت پسند کہتا ہے تو اسے پارلیمان میں بیٹھنا اور اپنا کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے پارلیمان میں آؤ، پھر سیاسی جماعتیں آپ سے باتیں کریں گی، ہم کالعدم تنظمیوں کے ساتھ بات نہیں کرتے، آؤ صاف اور شفاف انتخابات کی اصلاحات کے لیے اپنا حصہ ڈالو۔ پی پی پی چیئرمین نے حالیہ سیالب کی تباہ کاریوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ قیامت سے پہلے قیامت کا سامنا کرنے جیسی صورتحال تھی۔ سیلاب کی وجہ سے 30 بلین ڈالرز کا نقسان ہوا ہے، 10 فیصد جی ڈی پی سیلابی پانی میں میں بہ چکی، اور 30 ملین سے زائد سیلاب متاثرین جن میں 16 ملین بچے اور 6 ملین حاملہ خواتین تھی، تاحال امداد کی منتظر ہیں۔ سندھ میں 50 فیصد تعلیمی اداروں کا انفرااسٹرکچر متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تماشا تھا کہ ایک جانب ملک کا ایک تہائی حصہ زیرِ آب تھا تو دوسری جانب تخت لاہور کے لیے لڑائی ہو رہی تھی اور جی ٹی روڈ پر لانگ مارچ جاری تھا۔ وزیر خارجہ نے بتایا کہ ورلڈ بینک نے سندھ میں ازسرِنو بحالی کے حوالے سے 2 ارب ڈالرز قرضہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، جو وزیراعلیٰ سندھ کی سیلاب کے دوران پیشگی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں مزید کہا کہ ان کی وزیراعلیٰ سندھ سے اس پر بھی بات ہوئی ہے کہ صوبے میں لینڈ ریفارمز متعارف کراَت جائیں گے۔ سیلاب متاثرین کو گھروں کی تعمیر کے لیے بلا سود قرضے فراہم کیے جائیں گے، جبکہ کچی آبادیوں میں رہنے والے متاثرین کو گھر کے مالکانہ حقوق دیے جائیں گے۔ اس موقعے پر صنم بھٹو، بی بی آصفہ بھٹو زرداری، پارٹی کی مرکزی و صوبائی قیادت بھی اسٹیج پر موجود تھے۔