پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کا سفر ابھی مکمل نہیں ہوا، اگر آئندہ عام انتخابات میں عوام نے پاکستان پیپلز پارٹی موقعا دیا تو وہ وزارتیں صوبوں کے حوالے کردی جائیں گی، جو اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت وفاق کا پاس نہیں ہونی چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب نوشتہ دیوار ہے، اگلی حکومت پاکستان پیپلز پارٹی کی ہوگی۔
سکھر کے جناح اسٹیڈیم میں بیراج کی نہروں کے اطراف عدالتی حکم پر ہونے والے آپریشن کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے 7 ہزار خاندانوں سمیت دو کچی آبادیوں، بشیرآباد اور راجو ماڑواڑی گوٹھ، کے سینکڑوں خاندانوں میں رہائشی پلاٹوں کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے اپنے دورِ صدارت کے دوران قوم کو اٹھارویں ترمیم کا تحفہ دیا۔ آج ہم نے جو سندھ میں این آئی سی وی ڈی اور گمبٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ جیسے اسپتال بنائے ہیں، وہ اُسی اٹھارویں ترمیم کی وجہ سے بنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ نے (روکنے کی) کوشش کی کہ لیکن صحت کی وزارت کو تو ہم نے لے لیا۔ لیکن اس وقت بھی وفاق میں ایسی وزارتیں ہیں، جو نہیں ہونی چاہئیں۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انہوں نے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میرا آپ سے وعدہ ہے کہ اگر آپ نے آئندہ الیکشن کے بعد اگر پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت بنی تو ہم صوبائی خودمختاری کا کام مکمل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مذکورہ وزارتیں صوبوں کے حوالے کی جائیں، تو سالانہ 100 ارب روپے بچائے جا سکتے ہیں۔ یہ وزارتیں سندھ، پنجاب، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے پاس آجائیں، تو سالانہ 100 ارب روپے آپ پر خرچ ہوں گے۔ ان 100 ارب روپوں سے تمام صوبوں میں این آئی سی وی ڈی جیسے اسپتالیں بنائیں گے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے منصوبے بنائیں گے، وہ پیسے بزرگ شہریوں اور نوجوانوں پر خرچ کریں گے۔ ہم خان صاحب کی طرح جھوٹے وعدے نہیں کرتے، ہم پاکستان پیپلز پارٹی ہیں، جو وعدہ کرتے ہیں وہ پورا کرتے ہیں۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ اگر عوام نے انہیں موقعا دیا تو وہ عوام سے قربانی نہیں لیں گے۔ ہم اسلام آباد میں بیٹھے بابووَں سے قربانی لیں گے، جو ہمیشہ کہتے ہیں کہ ملک نازک دور سے گذر رہا ہے، عوام کو قربانی دینا ہوگی۔ ہم عوام پرنہیں، ملک کے امیروں اور اشرافیہ پر بوجھ ڈالیں گے۔ میں ان وعدوں کو پورا کروں گا۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان ایک عجیب ملک ہے۔ دوسرے ممالک میں منصف انصاف کرتے ہیں، لیکن ہماری عدلیہ کی تاریخ یہ ہے کہ اس نے قائدِ عوام تک کو انصاف دینے کے بجائے پھانسی کی سزا دی۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور چیف جسٹس رٹائر ہو رہا ہے، لیکن تاحال شہید بھٹو اور ملک کی عوام کو انصاف نہیں مِلا۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور چیف جسٹس گلزار احمد نے تو جیسے اپنی ضد بنالی تھی کہ جتنا ہوسکے اتنے زیادہ غریبوں کے گھر تڑوانے ہیں۔ میں اس ناانصافی کو روک نہیں سکتا تھا، لیکن وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایات دیں تھیں کہ عدالتی حکم پر ہونے والے آپریشن کے متاثرین کو گھر بنا کر دیں گے۔ آج یہ باعثِ خوشی ہے کہ جو لوگ بے گھر ہوئے، آج انہیں اپنی زمین کے مالکانہ حقوق دیئے جا رہے ہیں۔
پی پی پی چیئرمین نے اپنی جماعت کی صوبائی حکومت کی جانب سے سکھر میں صحت عامہ کے شعبے میں فراہم کی گئی سہولیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہاں این آئی سی وی ڈی اور ایس آئی یو ٹی کے اسپتال کام کر رہے ہیں، جبکہ کینسر کے علاج کا اسپتال زیرِ تعمیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں گردوں کے علاج کے لیے واحد اسپتال لاہور میں قائم ہے، جو بھی سہولیات کے حوالے سے سندھ کی تحصیل گمبٹ میں قائم میڈیکل اسپتال سے بہت پیچھے ہے۔
انہوں نے عوام کو اپیل کی کہ وہ پاکستان کو مسائل اور بحرانوں سے نکالنے کے لیے ان کا ساتھ دیں۔ آئندہ عام انتخابات میں آپ پاکستان پیپلز پارٹی کو کامیاب کرائیں، اور نہ صرف سندھ سے بلکہ پنجاب، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان سے بھی کامیاب کروائیں۔ ملک میں عوام دوست، غریب دوست، مزدور دوست اور کسان دوست حکومت لانے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کو کامیاب کروائیں۔ نوجوان پاکستان کے لیے اب نوجوان قیادت کی ضرورت ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نگران حکومت سے مطالبہ کیا کہ شہید صحافی جان محمد مہر کے قتل میں ملوث ملزمان کو فوری طور گرفتار کیا جائے۔ انہوں نے صحافی برادری کو یقین دلایا کہ جان محمد مہر کے خون سے انصاف کی جدوجہد میں پاکستان پیپلز پارٹی ان کے شانہ بشانہ کھری ہے۔
دریں اثناء، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے بے گھر خاندانوں میں رہائشی پلاٹوں کے مالکانہ حقوق کی اسناد تقسیم کیں۔ مزید برآں، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور بی بی آصفہ بھٹو زرداری کا نوابشاہ سے سکھر تک راستے میں آنے والے ہر چھوٹے بڑے شہر، قصبے اور مقام پر پارٹی کارکنان اور عوام نے والہانہ استقبال کیا۔